رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

پیر 14 جولائی 2014 14:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14جولائی 2014ء) رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کو ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ پیر کو جمشید دستی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ تحفظ پاکستان ایکٹ کی کئی شقیں بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور آئین کے آرٹیکل 4،9 اور 10 کی خلاف ورزی ہے۔

اس قانون کو ذاتی پسند اور سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ اس قانون کو کالعدم قرار دیا جائے۔واضح رہے کہ ایم کیو ایم سمیت بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کے باوجود پارلیمنٹ کے دونوں ایوانواں نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دیدی تھی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی منظوری کے بعد بل ایوان صدر بھجوایا گیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت ممنون حسین کے دستخط کے بعد یہ بل تحفظ پاکستان ایکٹ بن گیا ہے جو ملک بھر میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگیا ابتدائی طور پر یہ قانون دو سال کیلئے نافذ ہوگا۔ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے تحت ملزم کے ریمانڈ کی مدت ساٹھ روز ہوگی۔ خصوصی عدالت کے قیام کیلئے متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی جائیگی۔ مشتبہ شخص پر فائرنگ کے اختیار کے معاملے پر سیف گارڈ بھی رکھے گئے ہیں۔ کسی شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری بھی ہوگی۔ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے تحت اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، سرکاری املاک پر حملے کرنیوالوں اور انتہا پسندوں کیخلاف بھی کارروائی کی جا سکے گی۔