Live Updates

عمران خان یوم آزادی پر یوم بربادی کا تصور نہ دیں ،پاکستان سلامتی کی جنگ لڑ رہا ہے ، عمران خان اپنا جھنڈا نیچے رکھیں‘ پرو یز رشید

ہفتہ 12 جولائی 2014 16:25

عمران خان یوم آزادی پر یوم بربادی کا تصور نہ دیں ،پاکستان سلامتی کی ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 12جولائی 2014ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ 14اگست کو ڈی چوک اسلام آباد میں تقریب میں عمران خان سمیت تمام جماعتوں کے سربراہوں کو شرکت کی دعوت دینگے اور اس روز صرف پاکستان کا پرچم بلند ہوگا اور باقی تمام پرچم سر نگوں ہوں گے ، عمران خان اور طاہر القادری قلا بازیاں کھانے کے ماہر ہیں ،گزشتہ برس بھی ہم نے انقلاب دیکھا تھا جب لوگ شدید سردی میں ٹھٹھر رہے تھے اور طاہر القادری گرم جہاز میں بیٹھ کر واپس کینیڈا چلے گئے تھے ،دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے حکومت فوج کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی، قومی تنصیبات کی حفاظت کے لئے فوج کی مدد درکار ہے، آرٹیکل 245کے تحت فوج کو جو اختیارات دیئے گئے ہیں وہ آئین کے مطابق ہیں، اگر فوج کو کسی قانونی تحفظ کی ضرورت ہے تو وہ فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، ارسلان افتخار سے ہم نے کوئی ڈیل نہیں کی،در اصل عمران خان نے بہاولپورکے جلسے میں سابق چیف جسٹس سے متعلق نازیبا باتیں کیں اورارسلان افتخار اپنے والد کیخلاف باتیں سن کر عمران خان کے گلے پڑگئے ہیں،یوسف رضا گیلانی نے یہ نہیں کہا کہ نوازشریف کو پر ویز مشرف کے معاملے یا ان کو محفوظ راستہ دینے کیلئے آن بورڈ لیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

لاہو رمیں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ڈی چوک پر 14 اگست پر قومی ترانے کی تقریب ماضی کی روایت تھی اور جب ہماری حکومت بنی تو ہم نے اسی وقت اس روایت کو دوبارہ زندہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، اس روز ساری دنیا کو پتہ لگے گا کہ ہم ایک قوم ہیں۔ عمران خان سمیت پاکستان کے تمام سیاسی رہنماؤں کو اس قومی تقریب میں شرکت کی دعوت دی جائے گی اور اس کے بعد عمران خان جو کرنا چاہیں وہ کریں۔

عمران خان یوم آزادی پر یوم بربادی کا تصور نہ دیں پاکستان سلامتی کی جنگ لڑ رہا ہے ‘ عمران خان اپنا جھنڈا نیچے رکھیں ، اس دن باقی تمام پرچم سر نگوں ہو جائیں گے اور صرف پاکستان کا پرچم بلند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنے والی افواج پاکستان کے ہاتھوں کو مضبوط کیا جائے اور ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کر کے ملک میں حقیقی امن لایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے حکومت کی ہدایت پر ایک فریضہ سر انجام دینا شروع کیا اور اسے اس میں پوری قوم کی حمایت حاصل ہے ۔فوج کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلانااو رانکے کردار کے حوالے سے شکو ک و شبہات کا اظہار دہشتگردوں کی حمایت کے مترادف ہے ۔ حکومت نے پاک فوج کو آئین کے آرٹیکل 245کے تحت جو اختیارات سونپے ہیں یہ پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق ہیں ۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ اور دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے فوج کو جو بھی ٹولز درکار ہوں گے وہ حکومت فراہم کر یگی ۔یوسف رضا گیلانی کے بیان کے حوالے سے پرویز رشید نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے یہ نہیں کہا کہ نوازشریف کو پر ویز مشرف کے معاملے یا ان کو محفوظ راستہ دینے کیلئے آن بورڈ لیا گیا تھا ،پیپلز پارٹی نے ہمیں کہا تھا کہ مشرف کو محفوظ راستہ دیا جائے،یوسف رضا گیلانی نے دوسروں کا کہا لیکن ان میں نوازشریف نہیں تھے،اگر کوئی ایسا معاہدہ ہے تو مشرف کیلئے اسے عدالت میں پیش کرنیکا موقع ہے،پرویز مشرف کا معاملہ ہم نے عدالت کے سپرد کردیا ہے، اس معاملے کا فیصلہ عدالتیں ہی کریں گی، ہم نے پرویز مشرف کو نہ ہتھکڑی لگائی نہ جلاوطن کیا ،جمہوریت اور آمریت میں یہی فرق ہوتا ہے تاہم ہم نے پرویزمشرف کو محفوظ راستہ نہیں دیا۔

ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے ارسلان افتخار سے کسی قسم کی ڈیل نہیں کی ۔عمران خان نے بہاولپورکے جلسے میں سابق چیف جسٹس سے متعلق نازیبا باتیں کیں،ارسلان افتخار اپنے والد کیخلاف باتیں سن کر عمران خان کے گلے پڑگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور علامہ طاہر القادری قلابازیاں کھانے کے ماہر ہیں،، دونوں کو ہم نے گرجتے برستے دیکھا ہے اور پھر ایک ساتھ ہنستے، اٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے دیکھا ہے۔

طاہرالقادری گزشتہ برس بھی صدر اور وزیراعظم کو گھر بھیج چکے، پارلیمنٹ تحلیل کرکے انقلاب لا چکے ہیں، گزشتہ برس بھی ہم نے انقلاب دیکھا تھا جب لوگ شدید سردی میں ٹھٹھر رہے تھے اور طاہر القادری گرم جہاز میں بیٹھ کر واپس کینیڈا چلے گئے تھے۔انہوں نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری ٹرانسمیشن لائنز ایک حد سے زیادہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتیں اس لئے اب حکومت نے ٹرانسمیشن لائنز کے لئے نئی کمپنی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

آئندہ تین سالوں میں اکثر بجلی کے منصوبے مکمل ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کو این ایف سی کے تحت دوسرے صوبوں سے زیادہ حصہ دیا جاتا ہے اور رواں سال بھی این ایف سی کے تحت خیبر پختوانخواہ کو 22ارب دئیے گئے ۔عمران خان کو چاہیے کہ وہ وفاق کی طرف سے دئیے گئے 22ارب روپے نقل مکانی کرنے والوں پر خرچ کریں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات