میران شاہ میں تحریک طالبان کے تنظیمی امور توقعات سے زیادہ مقامی حد تک نمٹائے جا رہے تھے ,برطانوی میڈیا

ہفتہ 12 جولائی 2014 14:49

میران شاہ میں تحریک طالبان کے تنظیمی امور توقعات سے زیادہ مقامی حد ..

میرانشاہ (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 12جولائی 2014ء) برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صدر مقام میران شاہ میں تحریک طالبان کے تنظیمی امور توقعات سے زیادہ مقامی حد تک نمٹائے جا رہے تھے۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کے توسط سے میران شاہ کے مرکزی بازار کی ایک مسجد کے تہہ خانے میں پانچ چھ چھوٹے چھوٹے تاریک کمرے دکھائی دئیے۔

فرشی قالین سے سجے ان کمروں میں سے بعض بظاہر رہائش کیلئے تو بعض دفتر کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ایک کمرے کے کونے میں منشیوں والی فرشی میز پر کاغذوں کا ڈھیر دکھائی دیا ان میں سے ایک افغان طالبان کی پکتیکا صوبے کی شاخ کا سرکاری لیٹر پیڈ تھا۔یہ لیٹر پیڈ شاید خط و کتابت کیلئے استعمال ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور مکتوب بھی دیکھا جس میں 25 مقامی کمانڈروں نے جن میں عبداللہ جہادی، عبدلطیف مجاہد، ملا نور محمد اور مولوی نور گل شامل ہیں، پکتیکا کے قریب سروبی ضلع میں کمانڈر ملا حسن کے تبادلے کی تجاویز دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

سادہ صفحے پر 25 طالبان رہنماوٴں کے دستخط سے جاری یہ طویل خط پکتیکا صوبے میں طالبان قیادت کو لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ اگر نیا کمانڈر مقامی لوگوں سے نہ منتخب کیا گیا تو اس سے مقامی علما اور مدرسوں کے طالبان مایوس اور ناراض ہوں گے۔ اس خط پر کوئی تاریخ نہیں لیکن اس سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کافی نچلی یعنی ضلعی سطح تک تبدیلیوں اور تبادلوں کو شمالی وزیرستان سے دیکھ رہے تھے۔

متعلقہ عنوان :