سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلا،چیئرمین کمیٹی کا وزیر مواصلات ، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری منصوبہ بندی کمیشن کی عدم شرکت پر نوٹس ، اراکین کمیٹی کے متفقہ فیصلے کے تحت تادیبی کارؤائی کرنے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی ہدایت،حکومت کو بیورو کریسی کے رویے کی وجہ سے مستقبل میں شدید مشکلات کا سامناہوگا بیوروکریسی جو کچھ کر رہی ہے اُسے خود اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ، سینیٹر زاہد خان

جمعہ 11 جولائی 2014 18:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جولائی۔2014ء) قائمہ کمیٹی سینیٹ مواصلات کے چیئرمین داؤد خان اچکزئی نے کمیٹی کے جمعہ کو اجلاس میں وزیر مواصلات ، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری منصوبہ بندی کمیشن کی عدم شرکت پر نوٹس لیتے ہوئے اراکین کمیٹی کے متفقہ فیصلے کے تحت سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری منصوبہ بندی کمیشن کے خلاف تادیبی کارؤائی کرنے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تمام وزارتوں کی ماں منصوبہ بندی کمیشن اور بجٹ کی منظوری دینے والی وزارت کے سیکرٹریز قومی مسائل کے حل کیلئے منعقد ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں جان بوجھ کر شرکت نہیں کرتے جو پارلیمنٹ کے وقار کو کم کرنے مترادف ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی صدرات میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز محمد زاہد خان ، کامل علی آغا ، مختار احمد دھامرا ،محمد یوسف بادینی ، نثار محمد ، حاصل خان بزنجو، محسن خان لغاری ، محمد یعقوب ناصر کے علاوہ سیکرٹری وزارت بابر یعقوب فتح محمد ، ایڈیشنل سیکرٹری سہیل شاہ کے علاوہ ممبران این ایچ اے راجہ نوشروان ، محمد ثقلین نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خزانہ کے ڈپٹی سیکرٹری ، منصوبہ بندی کمیشن کے چیف ٹرانسپورٹ افیسر کی شرکت پر اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ جونیئر افسران کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتے ۔ چیئرمین کمیٹی داؤدخان اچکزئی نے کہا کہ کمیٹی کے تمام اراکین ملک کے دور دراز علاقوں سے اجلاس میں شرکت کے لئے موجود ہیں لیکن وزیر سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹر ی منصوبہ بندی کمیشن غیر حاضر ہیں کمیٹی کا اجلاس وزارت کے مشورے سے منعقد کیا جاتا ہے اچانک وزیراعظم کے ساتھ مصروفیات یا دورے کا بہانہ بنالیا جاتا ہے سال 2014-15 کی این ایچ اے کی سکیموں کے لئے پی ایس ڈی پی میں سندھ اور بلوچستان کے منصوبہ جات کیلئے فنڈز کا معاملہ زیر بحث آنا تھا لیکن دونوں متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹری غیر حاضر ہیں ۔

اجلاس پر قومی خزانے سے لاکھوں روپے خر چ ہوتے ہیں تین ہزار ملین ضرورت کے منصوبے کیلئے 100 ملین جاری کر کے بل اور کمیشن میں ہڑپ کر لیا جاتا ہے پچھلے اجلاس میں وزیر مملکت اراکین سے لڑ رہے تھے آج کے اجلاس میں خود موجود نہیں سرکاری ممبرنثار محمد خان نے کہا کہ ڈی جی خان ، کوئٹہ ، لاڑکانہ ، مالاکنڈ سے ممبران اجلاس میں شرکت کیلئے موجود ہیں اور کمیٹی سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری منصوبہ بندی کمیشن کے انتظار میں ہے اگر اگلے اجلاس میں متعلقہ دونوں سیکرٹریز نہ آئے تو میں اجلاس میں شرکت نہیں کروں گا اور کہا کہ بیوروکریسی کو اپنا قبلہ درست کرنا چاہیے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ حکومت کو بیورو کریسی کے رویے کی وجہ سے مستقبل میں شدید مشکلات کا سامناہوگا بیوروکریسی جو کچھ کر رہی ہے اُسے خود اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور کہا کہ کمیٹی کے گیارہ ممبران موجود ہیں جو پارلیمنٹ کے ممبران کی ذمہ داری کا ثبوت ہیں ۔

سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈ ز بارے اجلاس کو بیوروکریسی نے نظر انداز کیا ہے سرکاری اجلاسوں سے زیادہ اہم اجلاس پارلیمنٹ کے ہوتے ہیں ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ غیر حاضر دونوں سیکرٹریوں کی باز پرس کی کی جائے اور وزیر اعظم کو تحریری طورپر آگاہ کیا جائے جس پر قائمہ کمیٹی کے اراکین نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ دونو ں غیر حاضر سیکرٹریوں کے خلاف کارؤائی کیلئے خط لکھا جائے اجلاس میں موجود ڈپٹی سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ منصوبوں کی منظوری کا وزارت خزانہ کو کوئی کردار نہیں جس پر سینیٹر زاہد خان ، کامل علی آغا ، ہمایوں مندو خیل ، محسن لغاری نے کہا کہ ایکنک کے اجلاس میں بھی وزارت خزانہ کی منظوری ضروری ہے کمیٹی کے اجلاس میں اس سے قبل منعقد ہونے والے اجلاس کی تمام سفارشات پر این ایچ اے کو من و عن عمل کرنے کا پابند کیا گیا اور سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ اسلام آباد لاہور موٹروے پر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی بھرمار ہے سینیٹرحاصل بزنجونے کہا کہ موٹروے کے بین الااقومی معیار کو قائم رکھنے کیلئے بین الااقومی قوائد پر سختی سے عمل کیا جائے کمیٹی کے فیصلے کے مطابق موٹروے پر کہیں بھی غیر متعلقہ انٹرچینج اور خلاف قوائد اندورنی یا بیرونی راستہ نہ دیا جائے ورنہ موٹروے پر تمام آبادیاں منتقل ہوجائیں گی ۔

سینیٹر محسن لغار ی نے کہا بد قسمتی سے بارانی علاقے کے سستی زمین ہزاروں روپے کنال خرید کر ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر کروڑوں میں فروخت کرنے کا کاروبار شروع ہے قومی مفادمیں ایسی جامعہ پالیسی مرتب کی جائے جو سب پر لاگو ہو ۔چیئرمین کمیٹی داؤ د خان اچکزئی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی اور این ایچ اے کی مشترکہ پالیسی بناکر عمل کروانا مقصد ہے تاکہ یکساں طورپر معاملات چلائے جا سکیں ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد کسی خاص ہاؤسنگ سوسائٹی یا ٹاون کو نقصان پہنچانا نہیں پالیسوں کی کمزرویوں سے کرپشن کے دروازے کھلتے ہیں پالیسی قائمہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں بنائی جائے ہر چار پانچ کلومیٹر پر راستے بنا کر پنڈور باکس کھولا جا رہا ہے ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ این ایچ اے کو پہلے بھی سفارش کی گئی ہے کہ چالیس کلومیٹر پر بین الااقومی سٹینڈر کے تحت انٹر چینج بنانے پر عمل کیا جائے ۔

ممبر این ایچ اے راجہ نوشروان نے کہا کہ این ایچ اے کی پالیسی کا ڈرافٹ آخری مراحل میں ہے ایڈشنل سیکرٹری سہیل شاہ نے کہا کہ پالیسی ڈرافٹ قائمہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں بنایا جائے گا ۔سیکرٹری وزارت بابر یعقوب فتح محمد نے کمیٹی کو وزارت کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن اور وزارت خزانہ کے سیکرٹریوں کو اجلاس میں شرکت کرنی چاہے تاکہ باہمی مشاورت کے ذریعے معاملات کو حل کیا جا سکے ۔ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 21 جولائی کو منعقد ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :