قانون نافذ کر نے والے اداروں نے شدت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے دس افراد کو گرفتار کر لیا

جمعہ 11 جولائی 2014 13:03

چلاس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11جولائی 2014ء)پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک کے مختلف علاقوں میں خفیہ اداروں کی نشاندہی پر غیر قانونی شدت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے دس افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔حکام کے مطابق گرفتار کیے جانے والے افراد میں تین ایسے افراد بھی شامل ہیں جنھیں سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ہائی ویلیو ٹارگٹ قرار دیا گیا تھا۔

شمالی علاقہ جات میں واقع شہر چلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشتر گاوٴں کے قریب واقع جنگل میں سرچ آپریشن کے دوران چار افراد کو حراست میں لے لیا۔ان افراد کا تعلق غیر قانونی شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا جا رہا ہے اور حکام کے مطابق یہ پشاور میں پولیس چیک پوسٹوں پر حملوں کے علاوہ قصہ خوانی بازار میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ گرفتار ہونے والے افراد میں امیر چنگیزی، حمزہ شنواری اور شیردل کے ناموں کی تصدیق کی ہے۔اہلکار کے مطابق ان افراد کا تعلق تحریک طالبان باجوڑ سے ہے اور یہ افراد شدت پسندی کی کارروائیوں کی نہ صرف منصوبہ بندی کرتے تھے بلکہ اس ضمن میں ان منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے افراد کا انتخاب بھی ان کے فرائض میں شامل تھا۔

ایس ایس پی چلاس نوید خان نے کہا کہ کچھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں ان میں ملزمان کے رشتہ دار بھی شامل ہیں جو گذشتہ برس نانگا پربت میں غیر ملکیوں کوہ پیماوٴں کو قتل کرنے کے واقعے میں ملوث ہیں۔ان غیر ملکیوں میں پانچ یوکرائنی، تین چینی جبکہ ایک امریکی باشندہ شامل تھا۔برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سرچ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر فائرنگ ہوئی تھی جس کے جواب میں پولیس نے بھی فائر کیے تھے۔

نوید خان نے کہاکہ فائرنگ کے نتیجے میں کچھ شدت پسند ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔آئی جی گلگت بلتستان سلیم بھٹی نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے نتیجے میں وہاں سے ممکنہ طور پر کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو علاقے میں داخلے سے روکنے کے لیے مربوط پالیسی مرتب کر لی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کے بااثر افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی اجنبی شخص کے بارے میں پولیس کو آگاہ کریں ۔

علاوہ ازیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پنجاب کے شہر اٹک اور حضرو میں خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں چھاپہ مار کر چھ افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ریجنل پولیس آفس کے ایک اہلکار عبدالرشید کے مطابق یہ کارروائی خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں کی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے بعد کالعدم تحریک طالبان نے شدت پسندی کی کارروائیوں کے لیے مختلف علاقوں میں خودکش حملہ آور بھیجے ہیں۔

پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد سے دو خودکش جیکٹیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ اہلکار کے مطابق دورانِ تفتیش ان شدت پسندوں نے بتایا کہ وہ کامرہ اور راولپنڈی میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے چاہتے تھے ان افراد کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔