سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری کرنے والے عدالتی ٹربیونل کے رجسٹرار کے بعد جج کو بھی تبدیل کر دیا جائیگا‘ طاہر القادری

جمعرات 10 جولائی 2014 18:38

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10جولائی 2014ء) پاکستانی عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری کرنے والے عدالتی ٹربیونل کے رجسٹرار کے بعد جج کی تبدیلی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے ابھی تک عمران خان کے سونامی کا مقصد سمجھ نہیں آیا ،صرف چار حلقوں میں دھاندلی اورانتخابی نظام میں اصلاحات کا ایجنڈا چھوڑ کر 20کروڑ عوام کا مقدر بدلنے کے ہمارے ایجنڈے پر آ جائیں ،ہمارے کارکنوں نے خون شہادت دے کر عظیم عوامی انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے اور یہ رائیگاں نہیں جائے گا اور اگر انقلاب نہ آیا تو یہ شہداء کے خون سے بے وفائی ہو گی ،اگر پاکستان کے حکمرانوں نے ظلم ‘ کرپشن ‘جمہوریت اور عوام دشمنی ختم کرتے ہوئے از خود سٹپ ڈاؤن نہ کیا اور عوامی ‘ جمہوری آئینی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ بنے تو عراق کی طرح دہشتگرد گروہ یہاں بھی اسی طرح کا اقدام کر سکتے لیکن ہم اسکی بھرپور مذمت اور مزاحمت کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں سب سے پہلے غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور عالمی طاقتوں سے اس ریاستی دہشتگردی کو روکنے کی پرزور اپیل کرتا ہوں تاکہ نہتے فلسطینیوں کو مزید ظلم و ستم کا شکار ہونے سے بچایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ میں عراق میں مسلح گروہ کی طرف سے خلافت اسلامیہ کے اعلان کے اقدام کی بھی مذمت کرتے ہیں اور حکومت پاکستان کو آگاہ کرتے ہیں کہ اگر وہ بھی از خود سٹپ ڈاؤن نہ ہوئے اور پر امن عوامی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ بنے تو دہشتگرد گروہ یہاں بھی اس طرح کااقدام کرسکتے ہیں۔ لیکن ہم پاکستان میں اس طرح کے کسی اقدام کوقبول نہیں کریں گے اور اسکی مذمت اور اسکی مزاحمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انقلاب کا نعرہ بلند ہو چکا ہے اور پر امن عوامی اور جمہوری انقلاب ہی بیس کروڑ عوا م کو خوشحالی دے سکتا ہے اور اب ابھی نہیں تو کبھی نہیں والے حالات ہیں ۔ ہمارے کارکنوں نے خون شہادت دے کر عظیم عوامی انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے اور یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا ۔ عوام اور کارکنان میری کال کا انتظار کریں ‘عوامی جمہوری اور آئینی انقلاب کی کال آئے گی ۔

ہمارا انقلاب موخر ہوا ہے اور نہ ہوگا یہ ضرور آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سونامی کا مجھے معلوم نہیں اسے عمران خان ہی بہتر جانتے ہیں لیکن مجھے آج تک سونامی کے مقصد کی سمجھ نہیں آئی ۔ وہ صرف انتخابی نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں جبکہ ہماراایجنڈا بہت بڑا ہے ۔انتخابی نظام میں اصلاحات سے ملک کا نظام نہیں بدلے گا آپ بیشک پانچ مرتبہ الیکشن کمیشن تبدیل کر الیں ۔

شریف برادران کے پاس لوٹی ہوئی اتنی دولت ہے کہ وہ پانچوں مرتبہ پورا الیکشن خرید سکتے ہیں اور انکی خریداری کاکوئی شخص مقابلہ نہیں کر سکتا۔ انتخابی نظام کے ایجنڈے سے غریب کو روٹی ‘ بیروزگار کو نوکری اور بے گھر کو گھر نہیں ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انقلاب سونامی نہیں ہے ،سونامی سے بیس کروڑ عوام کامقدر نہیں بدلا جا سکتا جبکہ ہم انقلاب سے بیس کروڑ عوام کامقدر بدلنا چاہتے ہیں اور اسی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے عدالتی ٹربیونل پرپہلے ہی عدم اعتماد کااظہار کر چکے ہیں اور ہمارے مسترد کردینے کے بعد اس کی افادیت اور مقصدیت ہی ختم ہوگئی اور اب ساری کارروائی صرف فراڈ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے کرسی پر براجمان رہتے ہوئے کوئی شہادت اور انکوائری شفاف اور غیر جانبدارانہ نہیں ہو سکتی ۔

اگر ٹربیونل کے معزز جج نے انصاف کرنا تھا تو انہیں سب سے پہلے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنا چاہیے تھا انہیں متاثرین کی طرف سے دی گئی درخواست پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینا چاہیے تھا ۔ اگر یہ کہتے ہیں کہ ایک ایف آئی آر کے ہوتے ہوئے دوسری ایف آئی ار نہیں ہو سکتی تو سپریم کورٹ 2001میں غنویٰ بھٹو اور 2005ء میں انور بیگم کیس میں فیصلہ دے چکی ہے ‘ غنویٰ بھٹو کیس میں تین ایف آئی آرز درج ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ٹربیونل کے معزز جج سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ اس کرسی پر بیٹھ کر ظالموں کا ساتھ نہیں دے رہے ؟۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی ٹربیونل نے وزیر اعلیٰ پنجاب‘ رانا اللہ خان اور دیگر انتظامیہ کے درمیان ہونیوالی ٹیلیفونک گفتگو کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے ، اگر یہ ریکارڈ پیش کر دیا گیا تو پتہ چل جائے گا کس طرح قتل عام کا حکم دیا گیا اور سب پکڑے جائیں گے۔

میں پیشگوئی کر رہا ہوں کہ ٹربیونل کے جج کو تبدیل کر دیا جائیگا ، وزارت داخلہ کی طرف سے پہلے نوٹیفکیشن میں واقعے کے ذمہ داری فکس کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا لیکن ایک ہفتے بعد وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کیاجس میں ٹربیونل سے ذمہ داری فکس کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا اور کہا گیاکہ جو ایف آئی آر درج ہوئی ہے اس پر بیانات لیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ٹربیونل کے رجسٹرار کوتبدیل کر دیا گیا اور یہاں اپنا بندہ لگا دیا گیا تاکہ اس وقت تک جو شہادتیں اکٹھی ہوئی ہیں ان میں حکومت کیخلاف دی جانے والی گواہی کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی جائے ۔

پنجاب حکومت نے اپنے ہی بنائے ہوئے ٹربیونل پر عدم اعتماد کااظہار کردیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ٹربیونل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سے روزانہ رپورٹ طلب نہیں کر سکتااور رجسٹرار کی تبدیلی وزیر اعلیٰ کے قاتل ہونے کا ثبوت فراہم کرتا ہے او رہو سکتا ہے کہ جج کو بھی تبدیل کر دیا جائے اور یہ بدلے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ انقلاب کے کال کی حتمی تاریخ کے لئے مشاور ت کا عمل جاری ہے ، ہم گولیاں چلا کر خلافتوں کا نظام قائم کرنے کے قائل نہیں ہم عوامی مینڈیٹ سے حکومت قائم کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران شروع دن سے ہماری جدوجہد میں شریک ہیں اور آخر دم تک ہماری جدوجہد کا حصہ رہیں گے ۔ انہوں ں نے کہا کہ میں پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم صرف انتخابی نظام پر اکتفا نیں کر سکتے صرف انتخابی نظام بدلنے سے بیس کروڑ عوام کا مقدر نہیں بدلا جا سکتا ۔ انہوں نے اس سوال کہ انقلاب آنے کے بعد آپ کا اور پرویز الٰہی جو ہمیشہ پنجاب کے حکمران رہنا پسند کرتے ہیں ان کا کیا عہدہ ہوگا کاجواب دیتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ یہ عوام کا مینڈیٹ ہوگا عوام صلاحیت کے مطابق جسے جو عہدہ دیں گے وہی ہوگا اور میں نے بھی اپنے لئے کوئی عہدہ نہیں رکھا ۔

انہوں نے عمران خان کے لانگ مارچ سے پہلے یا بعد میں انقلاب کی کال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی لیکن پہلے کا امکان زیادہ ہے ۔ انہوں نے عمران خان کی طرف سے لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت کے سوال کے جواب میں کہا کہ نہ انہوں نے دعوت دی ہے اور نہ ہم نے قبول کی ہے اورنہ ہی ہم نے انہیں شرکت کی دعوت دی ہے اور نہ انہوں نے قبول کی ہے ۔ عمران خان انقلاب کے ایجنڈے پر آ جائیں برابری کو ترجج دوں گا اور پھر مشاورت سے تاریخ بھی طے ہوتی رہے گی اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر ہم ایک دوسرے کو دعوت دئیے بغیر بھی نکل سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :