کراچی آپریشن کی حکمت عملی میں ”ضرب عضب “کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی کی جائے ،وزیر اعظم

جمعرات 10 جولائی 2014 17:19

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10جولائی 2014ء) وزیرا عظم میاں محمدنواز شریف نے سندھ حکومت اور سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن کی حکمت عملی میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی کی جائے اور آپریشن کو نئی حکمت عملی کے تحت موثر انداز میں اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے ۔کراچی میں بھتہ خوری کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی بھی سیاسی جماعت یااس کے عسکری ونگ یا کالعدم تنظیم یا گروپ سے ہو ان کو اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاوٴن کیا جائے ۔

بھتہ وصول کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ اور تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے ۔کراچی ایئرپورٹ پر حملہ ملکی سا لمیت پر حملہ تھا ۔

(جاری ہے)

سیکورٹی اداروں کی بروقت کارروائی سے دہشت گرد پسپا ہوگئے ۔ایسی حکمت عملی مرتب کی جائے کہ دہشت گردحساس تنصیبات کو نشانہ نہ بناسکیں ۔آپریشن ضرب عضب کا ردعمل کراچی سمیت کسی بھی علاقے ہوسکتا ہے ۔

وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جو قومی تنصیبات کے حوالے سے سیکورٹی میکنزم تیار کرے گی ۔سندھ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تقرری وزیرا علیٰ سندھ کی مشاورت سے کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار وزیرا عظم نے جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان ،وزیرا علیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ،کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی ،ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اختر ،چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانیہ ،قائم مقام آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ،ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو ،سیکرٹری داخلہ سندھ نیاز علی عباسی اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیرا عظم کو کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے 10ماہ کے اہداف اور نتائج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں کامیاب ترین ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی ہوئی ہے ۔آپریشن درست سمت میں جاری ہے ۔بدلتے ہوئے حالات کے نتیجے میں آپریشن کی سمت میں تبدیلی لائی جارہی ہے ۔

تاہم فاسٹ ٹریک کارروائیوں کے تحت آپریشن کے اہداف کو حاصل کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کی بھرتی مکمل کرلی گئی ہے ۔انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جدید ٹریننگ فراہم کی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ سندھ پولیس میں پولیس کو جدید اسلحہ اورآلات کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں ،جس پر وزیرا عظم نے استفسار کیا کہ گذشتہ اجلاس میں بھی ہدایت کی گئی تھی کہ سندھ پولیس میں بھرتی کے عمل کے لیے آرمی کے بھرتی مراکز کی معاونت حاصل کی جائے ۔

جدید اسلحہ کی خریداری فوری کی جائے ۔بم پروف جیلوں کی تعمیر ،انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی ملیر منتقلی سمیت 9اہم احکامات پر اب تک عملدرآمدکیوں نہیں ہوا ۔وزیرا عظم نے کہا کہ کراچی آپریشن کے فیصلے ہوا میں نہ اڑائے جائیں ،ان پر سختی سے عمل کیا جائے ۔اجلاس میں سیکورٹی حکام نے وزیر اعظم کو بتایا کہ کراچی میں اس وقت سب کا بڑا مسئلہ بھتہ خوری ہے ۔

آپریشن کے باعث جرائم پیشہ افراد کی کمر توڑ دی گئی ہے ۔تاہم جرائم پیشہ عناصر دوبارہ منظم ہونے کے لیے تاجروں ،عوام اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھتہ کی پرچیاں بھیج رہے ہیں اور بھتہ خوری میں ملوث ملزمان میں سے کئی کو سیاسی جماعتوں یا ان کے عسکری ونگز کی تائید حاصل ہے ۔جب تک سیاسی جماعتیں ان بھتہ خوروں سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کریں گی آپریشن کے اہداف کا حصول ناممکن ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھتہ خور ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں ،جس طرح شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں ،اسی طرح بھتہ خوروں کوبھی طاقت کے ذریعہ کچل دیا جائے گا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کے تاجر بھتہ خوری کی وجہ سے شدید پریشان ہیں اور رمضان المبارک کے ایام میں بھتہ خوری کی شکایات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔

وزیرا عظم نے وزیر اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شاہ صاحب جس طرح سڑکوں پر کچرے کی صفائی کی جاتی ہے اسی طرح کراچی سے بھتہ خوروں کی صفائی کریں ۔وفاق آپ کے ساتھ ہے ۔اجلاس میں ڈی جی رینجرز اور قائم مقام آئی جی نے وزیر اعظم کو آپریشن ضرب عضب کے بعد کالعدم تنظیموں کے خلاف جاری ٹارگیٹڈ آپریشن پر بریفنگ دی ۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کراچی میں جن علاقوں میں طالبان یا کسی کالعدم گروپ کی موجودگی کی اطلاعات ہیں ۔

انٹیلی جنس بنیادوں پر ان علاقوں میں سخت ترین کارروائی کی جائے ۔جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیکنگ کے نظام کو مزید فعال کیا جائے ۔داخلی راستوں پر بائیومیٹرک نظام کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل فوری مکمل کیا جائے ۔اجلاس میں وزیرا عظم کو کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات اور بعد ازاں قومی تنصیبات کی سیکورٹی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا ۔

اجلاس میں سیکرٹری داخلہ سندھ نے بتایا کہ ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں ان تنصیبات کی حفاظت کے لیے رابطہ کار کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ،جو اس حوالے سے اقدامات کررہی ہیں ۔وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کی سربراہی میں قومی تنصیبات کی سیکورٹی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ،جس میں متعلقہ اداروں کے انتظامی اور سیکورٹی افسران ،وفاق اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت ریسکیو اداروں کو شامل کیا جائے گا ۔

یہ کمیٹی ان اداروں کے حوالے سے سیکورٹی میکنزم تیار کرے گی ۔وزیرا عظم کو کراچی آپریشن کے دوران گرفتار ہونے والے ملزمان ،اسلحہ کی برآمدگی ،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مقابلوں میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں ،مقدمات کے اندراج اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا ۔وزیرا عظم نے ہدایت کی کہ صوبے میں قیام امن خصوصاً کراچی آپریشن کے دوران جرائم پیشہ عناصر کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کا اطلاق کیا جائے ۔

وزیرا عظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ پولیس کو جدید اے پی سی ،بلٹ پروف جیکٹس اور اسلحہ جلد خرید کر دیں ۔اس حوالے سے جو تعاون وفاق سے چاہیے وفاق انہیں فراہم کرے گا ۔وزیرا عظم نے کراچی آپریشن کے دائرہ کار کو بڑھانے اور پراسیکیوشن کے نظام کو فعال کرنے کے علاوہ بھتہ خوروں اور اغواء برائے تاوان سمیت لینڈ مافیا کے خلاف پاکستان رینجرز کو سخت ترین کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ اس کریک ڈاوٴن میں خفیہ اداروں اور پولیس کے اسپیشل ونگ کا بھرپور تعاون پاکستان رینجرز کو حاصل رہے گا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھتہ خوری کی روک تھام کے لیے کراچی کے تاجروں کے ساتھ مل کر موثر حکمت عملی مرتب کی جائے ۔اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کراچی میں پولیس میں بھرتی اور تربیت کے لیے پاک فوج کا مکمل تعاون حاصل کیا جائے ۔اس موقع پر کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی نے بتایا کہ پاک فوج پولیس کو دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے جدید ٹریننگ سمیت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی اور قیام امن اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج حکومت کی ہدایت کے مطابق احکامات پر عمل کرے گی ۔

وزیرا عظم نے کراچی کی دونوں بندرگاہوں اور آئل انسٹالیشن ایریا پر سیکورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ۔انہوں نے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو کہا کہ وہ گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ مل کر کراچی کی رونقوں کو بحال کرنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائیں ۔

متعلقہ عنوان :