نیپرا کا مساجد، اسکول اور دفاتر سے سستی بجلی کی سہولت واپس لینے کا فیصلہ

جمعرات 10 جولائی 2014 16:04

نیپرا کا مساجد، اسکول اور دفاتر سے سستی بجلی کی سہولت واپس لینے کا فیصلہ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10جولائی 2014ء) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے لائف لائن کنزیومر کی کٹیگری سے ستر فیصد صارفین کو خارج کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، اس کٹیگری میں مساجد اور دیگر عبادت گاہیں بھی شامل ہیں  موبائل سروس فراہم کرنے والے اداروں اور تجارتی دفاتر سے وقت کے حساب سے بجلی کے نرخوں کی شرح کی سہولت بھی واپس لی جاسکتی ہے نیپرا کے ایک اہلکار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ اس ادارے نے ان معاملات پر عوامی سماعت کا عمل پہلے ہی مکمل کرلیا ہے اور توقع ہے کہ چند دنوں میں اس فیصلے سے مطلع کردیا جائے گا۔

موجودہ طریقہ کار کے تحت ایسے صارفین جو پانچ کلوواٹ سے زیادہ بجلی کا لوڈ اور وہ پچاس یونٹ فی ماہ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں انہیں لائف لائن ریٹ تقریباً دو روپے فی یونٹ پر رکھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

نیپر انے فیصلہ کیا کہ یہ سہولت اب صرف ایسے صارفین کیلئے دستیاب ہوگی، جنہوں نے ایک کلوواٹ لوڈ کی منظوری لی ہوئی ہے۔نیپرا نے فیصلہ کیا کہ ایسے صارفین جن کا لوڈ پانچ کلو واٹ ہوگا، اور ان کی ماہانہ بجلی کی کھپت 101 یونٹ سے تجاوز کرجاتی ہے تو ان سے 8.11 روپے فی یونٹ وصول کیا جائیگا ایسے صارفین جو 100 یونٹ سے کم بجلی استعمال کررہے ہیں، ان سے ماہانہ 5.7 روپے فی یونٹ کے حساب سے وصول کیا جائیگا۔

اس کے علاوہ نیپرا ٹیلی کام ٹاورز اور دفاتر کو دستیاب وقت کے حساب سے استعمال کی سہولت واپس لینے پر غور کررہا ہے۔ذرائع کے مطابق دلیل یہ دی گئی ہے کہ یہ سہولت پیک آورز میں توانائی کا بچانے والے صارفین کو مراعات دینے کے لیے متعارف کرائی گئی تھی۔تاہم ٹیلی کام آپریٹرز کسی طرح توانائی کی بچت نہیں کرتے اس لیے کہ ان کی تنصیبات چوبیس گھنٹے کام کرتی رہتی ہیں۔

اسی طرح زیادہ تر دفاتر پیک آورز میں بند ہوتے ہیں، اور اسی وجہ سے وہ دفتری اوقات میں سستے ریٹس کے مستحق نہیں ہوسکتے۔ذرائع کے مطابق 70 فیصد صارفین اس درجہ بندی سے خارج ہوجائیں گے، جنہیں تاحال بجلی کی تقسیم کاکمپنیوں کی جانب سے لائف لائن کے زمرے میں رکھا گیا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نیپرا سے کہا کہ لائف لائن کی سہولت منقطع کردی جائے جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت پہلے کیے گئے تعین کی وجہ سے اس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔

ان کی دلیل ہے کہ سبسڈی کی سہولت زیادہ سے زیادہ ان لوگوں کو دی جانی چاہیے، جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ایک پنکھا اور دو بلب سے زیادہ کااستعمال نہیں کرتے۔ایسے صارفین جنہوں نے ایک کلوواٹ سے زیادہ کے لوڈ کی منظوری لے رکھی ہے، انہیں غریبوں میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔نیپرا نے گھریلو صارفین کے لیے شرائط و ضوابط میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے اور تمام تعلیمی اداروں، مدرسوں، مسجدوں اور سرکاری دفاتر کو سبسڈی حاصل کرنے والے صارفین کے زْمرے سے خارج کردیا ہے دراصل یہ گھریلو صارفین کیلئے ہے۔

ان صارفین کو اب ایک خصوصی کٹیگری میں رکھا جائے گا اور بطور تجارتی صارفین شمار کیا جائے گا۔فی الحال تمام تعلیمی اداروں، سرکاری دفتروں، مسجدوں، مدرسوں اور دیگر عبادتگاہوں گھریلو صارفین کے زْمرے میں شمار کیا جاتا تھا۔لگ بھگ دولاکھ صارفین جنہیں تکنیکی طور پر رہائشی صارفین کے زمرے میں نہیں آتے، اس کٹیگری میں موجود ہیں اور کم تر زْمرے کے فوائد جو گھریلو صارفین کے لیے دستیاب ہیں سے فائدہ اْٹھارہے ہیں۔

تقسیم کار کمپنیاں ایسے صارفین کو لائف لائن کٹیگری سے خارج کرنے کے لیے کچھ عرصے سے کوششیں کررہی تھیں۔مبصرین کے مطابق حکومتیں سیاسی وجوہات اور مذہبی گروہ کی جانب سے ممکنہ ردّعمل کی بناء پر اس فیصلے سے گریز کرتی رہی تھیں۔ایک اہلکار نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایسے صارفین کو گیس اور بجلی کی فراہمی کے لیے گھریلو صارفین کی کٹیگری سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم باضابطہ نوٹیفکیشن سے پہلے اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :