مسلم لیگ ن کی ہندو میرج ایکٹ کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کی یقین دھانی

پیر 30 جون 2014 23:14

مسلم لیگ ن کی ہندو میرج ایکٹ کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے کیلئے دیگر سیاسی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30جون۔2014ء) حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ہندو میرج ایکٹ کو پارلیمنٹ سے منظور کرانے کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے جبکہ حکومتی اتحاد میں شامل جمعیت علماء اسلام (ف) نے بھی اس بل کی منظوری کے حوالے سے تعاون کرنے کی یقین دھانی کرا دی ہے ۔

پیر کو پیس ، ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فاونڈیشن (پی ای ڈی ایف) ،ریٹ نیٹ ورک اور نیشنل پریس کلب کے زیر اہتمام "پاکستان میں ثقافتی تنوع"کے حوالے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ پاکستان اس وقت دہشت گردی اور بد نظمی کا شکار ہے اور ایک طبقہ اپنا نظام زبردستی دوسروں پر مسلط کرنے کی کوششیں کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور حکومت ترجیح بنیادو ں پرا قلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی اورمذہبی قوتیں اور افواج پاکستان اکٹھی ہوکر آگے نہیں بڑھے گی تب تک ہمیں کامیابیاں نہیں ملے گی جبکہ افواج پاکستان دہشت گردوں کیخلاف شمالی وزیرستان میں فیصلہ کن جنگ لڑھ رہی ہے جسے عوام اور حکومت کی بھر پور حمایت حاصل ہے ۔

طارق فضل چوہدری نے یقین دھانی کرائی کہ مسلم لیگ ن ہندو برادی کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے گا اور اس حوالے سے زیر التوا ء ہندو میر ج ایکٹ کی پارلیمنٹ سے منظور کرانے کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کو تیار ہے، جمعیت علمائے (ف) کے ترجمان جان اچکزئی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہندو میرج ایکٹ کو منظور کرانے کے حوالے سے تعاون کرنے کی یقین دھانی کرا ئی اور کہاکہ شدت پسندی کسی بھی شکل میں ہو ہم سب کیلئے بڑا خطرہ ہے۔

پیس ، ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فاونڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمینہ امتیازنے ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی ، عدم برداشت اور اقلیتوں کے حقوق پر پامالی پر روشنی ڈالتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیا ، انہوں نے کہاکہ مذةبی آزادی کے حوالے سے صورتحال سب کے سامنے ہیں جبکہ ہم اس وقت اقلیتو ں کے حوالے سے خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں ۔

انہوں نے رواں سال کے 6ماہ کے دوران 340ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں اقلیتوں کو حراساں کرنے، تشدد کرنے، ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ہندو کمیونٹی کے ترجمان اشوک کمارنے کہاکہ پاکستان کے دیگر شہروں کی نسبت سندھ میں ہندو برادری زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہجرت کے واقعات دیکھنے میں نظر آ رہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں دیگر مذاہبت کی طرح ہندو کی مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے سید پور میں واحدقدیم مندر انکے حوالے کیا جائے ۔

اس موقع نیشنل پریس کلب کے صدر شہریار خان نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردی کی لہرسے نہ صرف اقلیتیں بلکہ تمام مذاہب کے لوگ اسکا شکار ہے اور صحافی برداری کیلئے پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے ۔

متعلقہ عنوان :