طاہرالقادری کے” انقلابی“مطالبات،اسلام آباد ہی جاؤں گا، لاہور میں نہیں اتروں گا،حکومت پر اعتبار نہیں، فوج مذاکرات کرے، اپنی سیکورٹی میں ایئرپورٹ سے لے جائے،فوج کا جواب نہ آیا تو قادری صاحب کا موقف بھی نرم پڑگیا

پیر 23 جون 2014 23:15

طاہرالقادری کے” انقلابی“مطالبات،اسلام آباد ہی جاؤں گا، لاہور میں ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جون۔2014ء) مولانا طاہرالقادری کی زخمی کارکنوں کی عیادت کے لیے جناح ہسپتال آمد کے سلسلہ میں لاہور کی انتظامیہ نے ہسپتال اور طاہر القادری کے گھر تک تعینات پولیس کی نفری میں اضافہ کر دیا ہے‘واضح رہے کہ امارات کی پرواز کا رخ اسلام آباد سے لاہور کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔ لاہور کے ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد طاہرالقادری نے جہاز سے اترنے سے انکار کر دیا تھا۔

لاہور اترنے کے بعد طاہر القادری نے ٹی وی چینلوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جہاز سے اترنے کو تیار ہیں بشرطیکہ ان کی ذاتی گاڑیاں رن وے تک آنے دی جائیں اور ان کے قافلے کے ساتھ میڈیا لائیو کوریج کرے تاکہ وہ محفوظ رہیں۔تاہم بعد میں انھوں نے گورنر پنجاب کی بلٹ پروف گاڑی میں اپنے گھر تک جانے کی ہامی بھر لی۔

(جاری ہے)

پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دو گھنٹے قبل ہی ڈاکٹر طاہر القادری کے اس مطالبے کو مان لیا تھا کہ ان کی ذاتی گاڑیوں کو رن وے تک لانے دیا جائے تاکہ وہ اپنے گھر جا سکیں۔

لاہور ہوائی اڈے پر جہاز کے اترنے کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کی بڑی تعداد ہوائی اڈے پہنچ گئی۔قبل ازیں طاہرالقادری نے کہا تھا کہ وہ لاہور نہیں اتریں گے اور ان کا اصرار تھا کہ ان کو واپس اسلام آباد لے جایا جائے۔یہ ریاستی دہشت گردی کی ایک اور بدترین مثال ہے۔ مسافر اترنا نہیں چاہتے اور میں نہیں اترنا چاہتا۔ جہاز واپس اسلام آباد جائے گا۔

دفاعی ادارے کہاں ہیں اور کیا فوج نہیں دیکھ رہی کہ کیا ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک فوجی افسر نہیں آتے وہ جہاز سے نہیں اتریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ فوج کو ماشل لا کے لیے نہیں سکیورٹی کے لیے بلا رہے ہیں۔ امارات ائیرلائنز کی پرواز EK612کوڈاکٹر طاہرالقادری نے مسافر طیارے کو احتجاجی کنٹینر بنادیا اوردھرنا 6 گھنٹے سے زائد تک جاری رہا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کئی مطالبات کئے۔اسلام آباد ہی جاؤں گا، لاہور میں نہیں اتروں گا،حکومت پر اعتبار نہیں، فوج مذاکرات کرے، اپنی سیکورٹی میں ایئرپورٹ سے لے جائے،فوج کا جواب نہ آیا تو قادری صاحب کا موقف بھی نرم پڑگیا ، سیاسی رہنما ثالثی کیلئے سرگرم ہوگئے ، سیاست کے سب سے بڑے سفارتکار چوہدری شجاعت حسین حرکت میں آئے ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور الطاف حسین کا کردار بھی اہم رہا، بات بیچ کا راستہ نکالنے کی ہو رہی تھی ، آخرکار گورنر پنجاب چوہدری غلام سرور کی دوستی کام آگئی، طاہرالقادری نے گورنر کی گاڑی میں ایئرپورٹ سے گھر جانے پرآمادگی ظاہر کی لیکن شرط رکھی بلٹ پروف، ذاتی سیکیورٹی اور میڈیا کی براہ راست کوریج دی جائے۔