ہمارا پاکستان تحریک طالبان سے کسی قسم کا تعلق نہیں، افغان طالبان

جمعرات 19 جون 2014 14:31

ہمارا پاکستان تحریک طالبان سے کسی قسم کا تعلق نہیں، افغان طالبان

پشاور (رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19جون 2014ء) افغان طالبان نے واضح کیا ہے کہ ان کا پاکستانی طالبان سے نہ کوئی رابطہ اور نہ کوئی تعلق ہے البتہ اگر وہ افغانستان میں کفری طاقتوں کے خلاف لڑے تو ہمارے بھائی ہے افغانستان میں نامعلوم مقام پر اردو پوائنٹ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان اسلامی تحریک فدائی محاز کے سربراہ اور رہبری شرعی کے رکن مولوی عمر خطاب عمری نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں بد ترین شکست سے دوچار ہے اور وہ واپسی کے لیے راستہ تلاش کررہا ہے لیکن امریکہ کو راہ فرار نہیں ہونے دینگے جس طرح مجاہدین نے روس کے ٹکرے ٹکرے کیے تھے اس سے بھی عبرتناک شکست دیں گیے جب ان سے سوال کیا گیا کہ اس وقت تحریک طالبان کتنے گروپ ہیں اور ان کو مالی معاونت کہاں سے کی جاتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امیر المومین ملاعمر کی سرپرستی میں لڑنے والے تمام مجاہدین بھائی بھائی ہیں اور نہ ہم گرپوں پر یقین رکھتے ہیں اور نہ گروپ بندی کے لیے ہم لڑتے ہیں ہماری مقصود اللہ کی رضاء ہے رہی بات معاونت کی تو ہمارے لیے اللہ کی کافی ہے ان کے ساتھ ساتھہ ہمارے ایسے بھائی بھی ہیں جو ہمیں مالی معاونت کررہے ہیں افغانستان میں انتخابات کے حوالے سے کیے گیے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہونے والے انتخابات افغان قوم کو گمراہ کرنے کی سازش ہے افغان قوم جانتا ہے کہ تمام مسائیل کا حل اسلامی تعلمیات سے ہی ممکن ہے اور ان کا مشاہدہ بھی کرچکے ہیں افغانستان میں ہونے والے یہ انتخابات ایک دھوکا ہے

افغانستان میں جو بھی حکمران اے گا وہ امریکی ایجنٹ ہی ہوگا اور امریکی ایجنٹوں کا علاج ہمارے پاس ہی ہے قطر مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گیے سوال پر مولوی عمر خطاب عمری نے بتایا کہ قطر مزاکرات نہ طالبان نے کیے ہیں اور نہ اس حوالے سے امیر المومین کو اور نہ ہماری شوری کو عتماد میں لیا گیا تھا امیر المومین واضح الفاظ میں اعلان کرچکا ہے کہ ہم کفری طاقتوں کے ساتھہ نہ مزاکرات کرتے ہیں اور نہ ان کے ساتھہ بیھٹنا گوارہ کرتے ہیں یہ صرف اور صرف مجاہدین کو تقیسم کرنے کی سازش تھی اور مجاہدین کفری طاقتوں کے اردوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور اگر ہم ان سے مذاکرات کرتے تو دس سال پہلے کرتے اور اپنی حکومت کو بچاتے لیکن ہم نے شہادتوں کی لازوال داستان نکالی لیکن کفر کے سامنے سر نہیں جھکی اب بھی ہماری ہی پالسی ہے اگر امریکہ اپنا خیر چاہتا ہے تو افغان سرزمین چھوڑ دیں انشاء اللہ ہم نے حوصلے ہارنے کا سبق نہین پڑھا ہے ہماری جہاد جاری رہے گی اور جب ان سے سوال کیا گیا کہ فدائی حملے کی شرعی حیثت کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں خودکش حملے اسلامی نقطہ نظر سے بالکل درست ہے کیونکہ امریکہ ایک اسلامی ملک کو دجالی ریاست بنانا چاہتا ہے اور اسیے میں فدائی حملے اسلام کو بچانے کے لیے ایک احسن اقدام ہے لیکن پاکستان میں حالات کچھہ اور ہیں اور پاکستان میں ایسے حملے شرعی لحاظ سے حرام ہے

انھوں نے واضح کیا کہ اس وقت افغانستان اسلامی تحریک فداہی محاظ کے پاس ہزاروں ایسے مجاہد ہیں جو خودکش حملے کے لیے اپنے نمبر کا انتظار کررہے ہیں اور ان کفری طاقتوں کا ہی ایک علاج بھی ہے امریکہ کے ساتھہ شامل نیٹو اتحاد مین شامل ارٹالیس ممالک سے زاید ممالک کے فوجوں اور جنگی طیاروں کا مقابلہ ان حملوں سے ہی ہوسکتا ہے جب پاکستانی طالبان سے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کفری طاقتوں کے ساتھہ افغانستان جہاد میں مصروف ہیں اور اسی وجہ سے نہ ان کا ہم سے کوئی رابطہ ہے اور نہ کوئی تعلق ہے ہم پاکستان میں کاروایئوں کے کایئل بھی نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں نے ہر مشکل میں افغان قوم کا ساتھہ دیا ہے جب ان سے سوال کیا گیا کہ افغان حکومت پاکستان پر الزام لگا رہا ہے کہ وہ افغان طالبان کی مدد کررہا ہے اور پاکستانی سرحدوں سے افغانستان پر حملہ کررہا ہے اس میں کہاں تک حقیقت ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان حکومت کا ہمارے ساتھہ کوئی مدد نہیں البتہ وہ امریکہ کا اتحادی بن کر ہمیں نقصان دیا ہے جوسب کے سامنے ہے رہی بات سرحد پر کشیدگی کی یہ پاکستان اور افغانستان کے حکومتوں کا مسلہ ہے اخر میں ان سے پاکستان میں پچھلے دو سالوں سے پولیو پر پابندی کے حوالے سے کیے گیے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیو میں کویئ حرام چیز شامل ہیں تو پھر اس سے پلانے میں کویئ حرج نہیں جب تک جاسوسی کی بات ہے دجالی قوتوں نے مسلمانوں کے جیبوں میں بھی جاسوسی شروع کردی ہے اب ان مسلمانوں کو اسی حوالے سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے

متعلقہ عنوان :