پنجاب بجٹ، جھوٹے وعدے غلط حسابات: عوام سے حکومت کی ایک اور واردات ہے ،پرویزالٰہی ،امیروں پر ٹیکسوں کا شور مچا کر غریبوں کی کمر توڑ دی گئی، ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے، عوام ان سے نجات کیلئے دعائیں کر رہے ہیں ،10 نکاتی ایجنڈے کے کئی نکات پر ہماری پنجاب حکومت نے عمل کیا تھا، جو منصوبے موجودہ حکومت سے بچ گئے ان سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے: پارٹی اجلاس سے خطاب

اتوار 15 جون 2014 19:32

پنجاب بجٹ، جھوٹے وعدے غلط حسابات: عوام سے حکومت کی ایک اور واردات ہے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15جون۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما اور سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے آئندہ مالی سال کیلئے پنجاب کے بجٹ کو جھوٹے وعدوں، غلط اعداد و شمار کا پلندہ اور سادہ لوح عوام سے حکومت کی ایک اور واردات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امیروں پر ٹیکس لگانے کا شور مچا کر غریبوں کی کمر توڑ دی گئی، ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے، مہنگائی، بیروزگاری، بدامنی سے تنگ عوام ان حکمرانوں سے نجات کیلئے دعائیں کر رہے ہیں، یہ کسی بھی شعبہ میں ہمارے دور کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اپنے موجودہ دور کے پچھلے 6 سال کی طرح آئندہ بھی کوئی وعدہ پورا نہیں کریں گے، یہ صوبہ میں ترقی کے جو دعوے کر رہے ہیں وہ زمین پر کیوں نظر نہیں آتے؟ پیلی ٹیکسی، دانش سکول اور دیگر پرانی فلاپ سکیموں کیلئے رقم مختص کرنے کا واحد مقصد چند لوگوں کو نوازنا ہے۔

(جاری ہے)

وہ یہاں مسلم لیگ ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں پارٹی ٹکٹ ہولڈر بھی شریک تھے۔ اجلاس سے محمد بشارت راجہ نے بھی خطاب کیا جبکہ چودھری ظہیر الدین خان، احمد یار ہراج، ریاض اصغر چودھری، سہیل ظفر چیمہ، چودھری مقصود، قمر حیات کاٹھیا، کرنل (ر) محمد عباس، انجینئر شہزاد الٰہی، شیخ عمر حیات، ذوالفقار پپن، خدیجہ عمر فاروقی، سیمل کامران، آمنہ الفت، ماجدہ زیدی، کنول نسیم سمیت متعدد عہدیدار بھی اجلاس میں موجود تھے۔

چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پنجاب کو ترقی کی راہ پر چلانے کی بجائے یہ پیچھے کی طرف لے جا رہے ہیں، ہمارے دور کے 100 ارب روپے کے سرپلس صوبہ کو انہوں نے 450 ارب روپے کا مقروض کر دیا ہے اس کے باوجود یہ کس منہ سے بہتری کے دعوے کر رہے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہم نے عوامی فلاح کا جو 10 نکاتی ایجنڈا دیا ہے اس کے کئی نکات پر پنجاب میں ہماری حکومت نے نہایت کامیابی سے عمل کیا تھا ان میں سے 1122 جیسے جو منصوبے حکومت کے ہاتھوں بند ہونے سے بچ گئے ان سے عوام کو آج بھی فائدہ پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نئی یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے کہاں بنائیں گے، یہ تو ہمارے دور میں قائم کردہ کالجوں کو چھ سال میں چالو نہیں کر سکے، اسی طرح یتیم و بے سہارا اور گداگر بچوں کیلئے ہم نے چائلڈ ویلفیئر بیورو قائم کیے تھے جن کو چلانے کی بجائے انہوں نے دارالامان قائم کرنے کے نام پر 50 کروڑ روپے بجٹ میں مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں، محنت کشوں، تاجروں اور دیگر طبقوں کیلئے بجٹ میں کوئی سہولت یا مراعات موجود نہیں جبکہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانی و بجلی کی قلت کے سب سے زیادہ شکار صوبہ میں ایک جانب تو کسانوں کو پانی و بجلی کی حسب ضرورت فراہمی اور دیگر مسائل کا بجٹ میں کوئی ذکر نہیں جبکہ دوسری جانب بھارت کی زرعی پیداوار کو اپنی منڈیوں میں زیادہ سے زیادہ کھپانے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ اس میں صوبہ کی ترقی اور قرضوں کے بارے میں غلط اعداد و شمار دئیے گئے ہیں، جنوبی پنجاب کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 36 فیصد رقوم مختص کرنے والے یہ تو بتائیں کہ پچھلے سال کے ترقیاتی بجٹ میں صوبہ کے اس ایک تہائی علاقہ کیلئے مختص 92 ارب روپے میں سے صرف 25 ارب روپے ہی کیوں جاری کیے گئے اور باقی فنڈز کہاں خرچ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ میٹرو بس کے ایک روٹ پر یہ تمام فنڈز لگا کر یہ صوبہ میں ترقی کے دعوے کر رہے ہیں۔