خیبرپختونخوا کاچار سو چار ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ

ہفتہ 14 جون 2014 17:42

خیبرپختونخوا کاچار سو چار ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں دس فیصد ..

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14جون 2014ء) تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ، پولیس کا بجٹ 23 سے بڑھا کر 27 ارب کر دیا گیا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے ایک سو انتالیس ارب روپے مختص کیے گئے۔ خیبرپختونخوا کا آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 404 ارب 80 کروڑ روپے ہے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ رواں مالی سال کی نسبت اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔

گریڈ ایک سے پندرہ تک کے ملازمین کے میڈیکل الاونس میں بیس فیصد اضافہ کیا گیا، کنوینس الاونس میں پانچ فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ ریٹائرز ملازمین کی پنشن میں دس فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ تعلیم کیلئے ارب 80 ارب 72 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ صحت کیلئے 25 ارب 23 کروڑ اکہتر لاکھ روپے کی تجویز ہے۔

(جاری ہے)

سماجی بہبود و خصوصی تعلیم و ترقی خواتین کیلئے ایک ارب سے زائد مختص ہے۔

پولیس کیلئے اٹھائیس ارب 53 کروڑ سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ آبپاشی کیلئے تیرہ ارب بیس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے ایک سو انتالیس ارب روپے مختص کیے گئے۔ بجٹ میں گندم پر سبسڈی کیلئے 2 ارب 71 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق ذہین اور غریب طلباء کی مالی معاونت کیلئے روخانہ پختونخوا پروگرام کیلئے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

کوہستان اور تورغر کے اضلاع میں طالبات کی تعلیم کے فروغ کیلئے 24 کروڑ روپے مختص، سکولوں میں کمیونٹی کے اشتراک سے اضافی کمروں اور دیگر سہولیات کیلئے دو ارب روپے مختص ، یونیورسٹی کی سطح پر مستحق طلباء وطالبات کی امداد کیلئے وزیر اعلیٰ انڈونمنٹ فنڈ کی مد میں 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، انٹرمیڈیٹ کی سطح تک مفت درسی کتب کی فراہمی کیلئے ڈھائی ارب مختص ، 100 مدارس کو پرائمری سکول کا درجہ دینے کیلئے ایک ارب 75 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

بجٹ میں کینسر جیسے موذی مرض کے علاج کیلئے پچاس کروڑ روپے مختص، ٹی بی کے مرض کی روک تھام کیلئے 38 کروڑ روپے ، ماں اور بچے کی صحت کے پروگرام کیلئے 30 کروڑ روپے ، بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کرنے کیلئے 20 کروڑ ، انسولین کی مفت فراہمی کیلئے ڈھائی کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اور تمام ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ایمرجنسی کیلئے ایک ارب روپے مختص، صوبے میں نرسنگ کیلئے بی ایس سی اور ایم ایس سی پروگرام کیلئے پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبے کے چار اضلاع مردان، ملاکنڈ، چترال اور کوہاٹ میں غریب گھرانوں کیلئے طبی انشورنس منصوبے کی مد میں ساڑھے 22 کروڑ روپے مختص ۔ عالمی بنک کے تعاون سے کوہستان، بٹگرام، تورغر، بونیر، دیر لوئر اور ڈٰی آئی خان میں صحت بحالی منصوبے کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور دارالکفالہ کیلئے 3 کروڑ ساٹھ لاکھ روپے مختص ۔

تنظیم للسائل والمحروم کے پروگرام کے تحت مریضوں کے مفت علاج اور 7 ہزار طلباء کے وظائف کے پروگرام کیلئے 7 کروڑ روپے ۔ کھیل کے میدانوں کی تعمیر کیلئے دو ارب روپے 26 کروڑ روپے۔ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کیلئے دو کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ بس ٹرمینل کی تعمیر کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ ماس ٹرانزٹ منصوبے کیلئے 75 کروڑ روپے مختص کیے گے ہیں ۔

بجٹ میں شہر کی خوبصورتی کیلئے 5 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ سراج الحق نے بجٹ20014،15 پیش کرتے ہوئے کہا ایک سال کے اندر کئی سنگ میل عبور کیے ہیں جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ خیبرپختونخوا قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے۔ صوبے سے ہر قسم کی کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وزیرا خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا ہمارا ملک کرپشن کے معاملے میں پوری دنیا میں بدنام ہے، جس معاشرے میں احتساب نہ ہو وہ معاشرہ برقرار نہیں رہ سکتا، صوبائی احتساب کمیشن قائم کر دیا گیا ہے، کمیشن کرپشن روکنے کیلئے یکم جولائی سے کام شروع کر دے گا۔

انہوں نے تقری میں یہ بھی کہا بدقسمتی سے ہمارا ٹیکسیشن نظام منصفانہ نہیں ، خیبرپختونخوا میں ریونیو اتھارٹی قائم کی جائے گی ، صوبہ خدمات پر سیلز ٹیکس خود وصول کرے گا۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے آن لائن ٹینڈر سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ جولائی 2014 سے کمپوٹرائزڈ لینڈ کا اجرا ہوگا موجودہ مالی سال میں پولیس کے بجٹ کو 23 ارب سے کر کے 27 ارب کر دیا گیا ہے۔

محکمہ پولیس کے اندر شفاف شکایات سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانا چاہتے ہیں۔ پولیس کے اسلحہ ،دیگر سامان کو یقینی بنایا جائے گا۔ مانٹرینگ کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیئے جا رہے ہیں، خواتین کیلئے فیملی کورٹ قائم کی گئی ہے، بیواؤں کی فلاح وبہبود کیلئے اگلے مالی سال میں مالی معاونت شروع ہو جائے گی خواتین کی سہولتوں کیلئے تھانوں میں خواتین ڈیسک قائم ہوں گے ، پٹواری براہ راست ٹیکس وصول نہیں کر سکیں گے، انتقال اراضی فیس بنک میں جمع کرائی جائے گی ۔

پورا ملک لوڈشیڈنگ کے باعث اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے جس سے صعنتی پیداوار میں کمی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر کزانہ نے کہا انرجی ٹاسک فورس قائم کی ہے جو بجلی کی بہتری کیلے سفارشات دے گی، ساڑھے سات ارب کی لاگت سے ہزارہ کے قریب چھوٹے پن بجلی گھر قائم کیے جائیں گے۔ نجی شعبے میں ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے گا، بے روزگاری کے خاتمے کیلئے پچاس ہزار سے 2 لاکھ تک بلاسود قرض فراہم کیے جا رہے ہیں، ضلعی حکومتوں کا موثر نظام قائم کیا جائے ، ہمارا بلدیاتی نظام حققی تبدیلی لیکر آئے گا ۔

انہوں نے کہا مقامی حکومتوں کیلئے 1 ارب روپے بجٹ میں مختص کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن صوبے میں فوری بلدیاتی انتخابات کرائے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہماری ترجیح ہے ۔ پشاور شہر میں ماس ٹرانزٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا اور پشاور میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 29 ارب مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا خواتین صحافیوں کیلئے پانچ کروڑ روپے کا فنڈ قائم کیا جائے گا۔

پشاور میں میڈیا انکلیو قائم ہوگا۔ انہوں نے کہا واپڈا نے تربیلا ڈیم کے ھائیڈل منافع کے 56 ارب روپے ادا نہیں کیے۔ وفاقی حکومت بقایا جات کی ادائیگی کرے کیونکہ وفاق اور واپڈا کے ذمے مجموعی طور پر 140 ارب روپے واجب الاادا ہیں۔ اقلیت اور ان کی عبادت گاہوں کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ - See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/225455#sthash.AFNBQYIB.dpuf

متعلقہ عنوان :