پاکستانی، افغانی عسکریت پسندوں کی جانب سے مہلک ہتھیار بنانے کا انکشاف ، مواد دبئی، ملائیشیا دیگر ممالک سے منگوایا جا رہا ہے
ہفتہ 7 جون 2014 00:26
پشاور( رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7جون۔2014ء)پاکستان اور افغانستان میں موجود غیر ملکی عسکریت پسندوں کی جانب سے مہلک ہتھیار بنانے کا انکشاف ہو ا ہے یہ ہتھیار عرب ،عراقی،برمی اور چائنہ کے عسکریت پسند انجینئر وں کے تعاون سے تیار کئے جا رہے ہیں ان کا میٹریل دوبئی،ملائیشیاء، اور دیگر کئی ممالک سے ڈارئی پورٹ کے ذریعے منگوائے جا رہے ہیں۔
ان ہتھیاروں میں کئی خطرناک بیکٹیریابھی استعمال کئے جارہے ہیں جس سے خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔اُردو پوائنٹ کی تحقیقی رپورٹ میں طالبان اور عسکریت پسندوں کے مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات میں ان بات کا انکشاف ہو ا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں موجود عسکریت پسندوں نے غیر ملکی عسکریت پسندوں کے تعاون سے ایسے مہلک ہتھیار بنا رہے ہیں جس میں پروٹینیم، یورینیم بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
یہ وہ پانچ خطرناک اجزاء ہیں جن کو عسکریت پسند بم دھماکوں اور فورسز پر حملو ں میں استعمال کرتے ہیں۔یہ میٹریل افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں با آسانی دستیا ب ہے جب کہ کچھ میٹریل دوبئی،ملائیشیاء،شام اور دیگر کئی ممالک سے سمندری اور پہاڑی راستوں کے ذریعے منگوایا جا رہا ہے۔
بارود کی تیاری کے حوالے سے عسکریت پسندوں کے ایک کمانڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی صورت پر بتایا ہے کہ برمی اور عراقی عسکریت پسندوں نے دوبئی سے دو کنٹینر خالی بالٹیاں منگوائی ہے جن میں ان پانچ اجزاء کے بارود بنائے جارہے ہیں۔ان بالٹیوں کو کراچی ڈرائی پورٹ کے ذریعے افغانستان پہنچا دیا گیا ہے۔یہ بالٹی دوبئی اور سعودی عرب میں دیواروں کے پینٹ میں استعمال کی جاتی ہے ان بالٹیوں واضح طور پر Made in K.S.A لکھا ہو ا ہے اور ان کو افغانستان اور پاکستان میں عسکریت کے مراکز میں عام استعمال میں بھی دیکھا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان بالٹیوں میں تیا رکردہ بارود میں موبائل فون کااستعمال کیا جاتا ہے اور بارود کے ساتھ ان میں ایک پرانے موبائل کا بورڈ استعمال کیا جاتا ہے جس میں صرف افغان سِم استعمال کی جاتی ہے ان کو کہیں بھی فِٹ کرنے کی صورت میں دور سے ایک ایس۔ایم۔ایس کی ضرورت ہوتی ہے۔ایس۔ایم ۔ایس موصول ہو تے ہی پروٹینیم اور یورنییم آپس میں توانائی پیدا کرتے ہیں اور توانائی پیدا ہوتے ہی زور دار دھماکہ ہوجاتا ہے۔
جس میں نٹ بولٹ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔دورِ جدید میں 3G کے استعمال سے اکثر عسکریت پسند بھی مستفید ہو نے لگے ہیں کیونکہ 3G کے سگنل ٹریس نہ ہونے کی وجہ سے عسکریت پسند ایک ناممکن ہدف کا آسان بنا دیتے ہیں۔کیونکہ پاکستان اور افغانستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس موبائل کی جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے اب تک کوئی جیمر یا کوئی ایسا آلہ نہیں ہے جو اس حملوں کو روکیں۔(قارئین کرام اُردو پوائنٹ پہلے ہی اپنے قارئین کو اس کالم میں تھری جی کی آمد سے سیکورٹی اداروں کو ہونے والی مشکلات کا ذکر کر چکا ہے).قبائلی علاقوں میں موبائل سر وس نہ ہونے کی وجہ سے ان بارود کو (مخابرہ)یعنی وائرلیس سیٹ کے ذریعے اور یا پھر افغان سِموں کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے عام طور پر مخابرے میں بارود کو بلاسٹ کرنے کا اپنا فنکشن موجود ہوتے ہیں۔
روس اور چائنہ کے بنائے ہوئے مخابروں میں بارود کے نمبر فٹ کئے جاتے ہیں۔اورعسکریت پسند محفوظ جگہ میں بیٹھ کر سیٹنگ میں اُسی نمبر کو ڈائل کرنے کے بعد دھماکہ ہو جاتا ہے۔موبائل اور وائر لیس سیٹوں پر کامیاب کاروائیوں کے بعد عسکریت پسنداب خود کش حملوں کے بجائے ان حملوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔کیونکہ ایک تو اس میں ایک عسکریت پسند کی جان بچانے کے ساتھ ساتھ ان پر خرچہ بھی انتہائی کم ہو تا ہے ۔اگر دیکھا جائے تو 2013 اور2014 میں عسکریت پسندوں نے پاکستان اور افغانستان میں ہونے والے ان کارروائیوں میں ریموٹ کنٹرول دھماکوں کا استعمال زیادہ کیا ہے۔اور مجموعی طور پر دو سالوں میں صرف 16خودکش حملے کئے گئے ہیں۔جو پچھلے سالوں کی نسبت انتہائی کم ہیں۔عسکریت پسندوں کی ان نئی کارروائیاں جہاں سیکیورٹی اداروں کے لئے تکلیف دہ ہیں وہاں عام لوگوں کیلئے یہ زحمت بنی ہوئی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں 75فیصد لوگ سانس ،بخار ،تھراتھرہٹ ،پھیپھڑوں سمیت دیگر خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عمر رسیدہ خواتین اور بچوں کی ہیں جب کہ قبائلی علاقوں کے ساتھ ملحقہ اضلاع میں بھی 45 فیصد لوگ اس بیماریوں کے شکار ہو چکے ہیں۔کراچی میں ان بارود کے استعمال سے 60فیصد لوگ متاثر ہو چکے ہیں۔جو حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادروں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.