معاشی ترقی کی شرح ہدف سے نیچے ،زرعی پیداوار بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہی ، اقتصادی جائزہ ،تین سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو میں ہر سال ایک فیصد کا اضافہ کرکے2017 میں سات فیصد تک لے جائینگے ، جولائی تا مارچ مالیاتی خسارہ 2.3 فیصد ، صنعتی ترقی 5.8 فیصد رہی ،مہنگائی کو دوہرے ہندسے میں نہیں جانے دیا ،شرح 8.69 فیصد رہی، شرح خواندگی شہری علاقوں میں زیادہ رہی ،وفاقی حکومت تعلیمی اخراجات خام قومی پیداوار کے دو فیصد سے چار فیصد تک بڑھانے کیلئے مکمل طورپر سنجیدہ ہے ،راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس منصوبے کا آغاز 44.21ارب روپے کی لاگت سے کیا گیا ، منصوبہ دس ماہ میں مکمل ہوجائیگا ،2013-14میں توانائی کے شعبے میں 9.4ارب ڈالر کی سرمایہ کی گئی ،بڑی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا جن میں گندم ، چاول اور گنا شامل ہیں ،گنا کی پیداوار بھی 63ملین ٹن کے مقابلے میں 66ملین ٹن اور کپاس کی پیداوار 12769ہزار گانٹھ رہی حکومت مالیاتی خسارہ بتدریج کم کرنے کیلئے کوشاں ہے ، جون 2016 ء تک خسارہ کم کر کے 4 فیصد تک لائیں گے ، وفاقی وزیر خزانہ کی اکنامک سروے 2013-14کے اجراء پر بریفنگ

پیر 2 جون 2014 21:28

معاشی ترقی کی شرح ہدف سے نیچے ،زرعی پیداوار بھی گزشتہ سال کے مقابلے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جون۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کی شرح ہدف سے کچھ کم رہنے کے باوجود گزشتہ چھ سال میں پہلی بار 4 فیصد رہی  آئندہ تین سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو میں ہر سال ایک فیصد کا اضافہ کرکے اسے2017 میں سات فیصد تک لے جائینگے  جولائی تا مارچ مالیاتی خسارہ 2.3 فیصد  صنعتی ترقی 5.8 فیصد رہی روپے کی قیمت مستحکم ہونے سے مہنگائی کی شرح کو 8.69 فیصد رہی، مہنگائی کی شرح کو دہرے ہندسے میں نہیں جانے دینگے شرح خواندگی شہری علاقوں میں دیہی آبادی کی نسبت زیادہ رہی وفاقی حکومت تعلیمی اخراجات خام قومی پیداوار کے دو فیصد سے چار فیصد تک بڑھانے کیلئے مکمل طورپر سنجیدہ ہے راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس منصوبے کا آغاز 44.21ارب روپے کی لاگت سے 23مارچ 2014سے کیا گیا  منصوبہ دس ماہ میں مکمل ہوجائیگا 2013-14میں توانائی کے شعبے میں 9.4ارب ڈالر کی سرمایہ کی گئی  بڑی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا جن میں گندم  چاول اور گنا شامل ہیں گنا کی پیداوار بھی 63ملین ٹن کے مقابلے میں 66ملین ٹن اور کپاس کی پیداوار 12769ہزار گانٹھ رہی حکوم مالیاتی خسارہ بتدریج کم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور جون 2016 ء تک اسے کم کر کے 4 فیصد تک لائیں گے ۔

(جاری ہے)

پیر کوسالانہ اقتصادی جائزہ 2013-14کا اجراء کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے اس کے نمایاں خدو خال بیان کئے انہوں نے بتایا کہ حکومت نے رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کررکھا تھا تاہم یہ بات باعث اطمینان ہے کہ 6 سال بعد ملک کی معاشی ترقی کی شرح 4 فیصد سے زائد رہی اور ہرسال معاشی ترقی کی شرح میں ایک فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ فی کس آمدن1339سے بڑھ کر1386ڈالرہوگئی۔ ملک میں مہنگائی شرح 8.7 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے میں 7.8 فیصد تھی۔انہوں نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح میں ایک فیصد کمی ہوئی، افراط زر 9 فیصد سے کم ہوکر 8 فیصد ہوگئیانہوں نے بتایا کہ روپے کی قیمت مستحکم ہونے سے مہنگائی کی شرح کم رہی اور مہنگائی کی شرح 8.69 فیصد رہی، مہنگائی کی شرح کو دہرے ہندسے میں نہیں جانے دینگے۔

انہوں نے کہاکہ رواں سال 21 ارب ڈالرز کی برآمدات ہوئی، برآمدات میں 90 کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے، ایک ارب ڈالرز کا منفی آوٴٹ فلو تھا، روپے کی قدر مستحکم ہونے سے 14 کمپنیوں نے قیمتیں کم کردیں، بیرونی حسابات میں توازن آیا، ایک ارب ڈالر قرضہ ادا کیا، تیل اور گیس میں 412 ملین ڈالرز آئے ہیں۔ ملک میں 14 بڑی صنعتوں کی اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران صنعتی ترقی 5.84 فیصد رہی، تھوک اور خوردہ تجارت میں 5.18 فیصد اضافہ ہوا، اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی تا اپریل 2013-14کے دور ان غیر ملکی سرمایہ کاری میں 133.3فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ حکومتی سرمایہ کاری کے اجارہ سرٹیفکیٹ جاری ہونا ہے جن میں خاص طورپر امریکی ڈالر  بانڈز  یورو بانڈز  پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز وغیرہ شامل ہیں اس کے علاوہ زراعت کا شعبے نے 2.12 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو کہ مالی سال برائے 13-2012 میں 2.88 فیصد تھی جبکہ ہول سیل اور پرچون کے شعبے میں ترقی کی شرح 5.18 فیصد رہی۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال ترقی کی شرح 4.14 فیصد رہی، اگلے 3 سال میں ہر سال ایک فیصد اضافہ ہوگا، صنعتی ترقی 5.84 فیصد رہی، 3 سال میں شرح نمو 7 فیصد تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہاکہ بڑی صنعتوں کی ترقی کی شرح 5.31 فیصد رہی، اقتصادی ترقی کی شرح 6 سال بعد 4 فیصد پر پہنچی، خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 4.29 فیصد رہی ۔وزیر خزانہ نے کہاکہ رواں برس جولائی تا اپریل کے دوران برآمدات کا حجم گزشتہ برس کے مقابلے میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح 4.4 رہی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اگلے تین سال تک ہر سال شرح نمو میں ایک فیصد تک اضافہ کرتے ہوئے اسے سات فیصد تک پہنچائیں گے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ترسیلات زر 19 فیصد اضافے سے 12.9 ارب ڈالر رہے۔ ملک میں ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے۔ 21 مئی 2014 تک زرمبادلہ ذخائر 13.63 ارب ڈالر تک پہنچ گئے گزشتہ سال 21مئی کو یہ ذخائر 11.4ارب ڈالر تھے سرمایہ کاری کا حجم 3 ہزار 554 ارب روپے رہا اسٹیٹ بینک کیذخائر میں اضافہ ہورہاہے۔

جولائی تااپریل اکیس ارب ڈالرکی برآمدات ریکارڈکی گئیں۔ تعمیراتی شعبے میں 11 فیصد سے زائد ترقی ہوئی دالیں اور خوردنی تیل کی پیدوار میں 53 3 فیصد کم رہی اور برآمدت میں 2 1 فیصد اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ربیع اور خریف کی فصلوں کے لیے کھاد کی کمی نہیں ہوئی جبکہ اس کی قیمت 1925روپے سے کم کر کے 1786روپے پر لائی گئی اور 25روپے ڈیلر کا مارجن رکھا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ کھاد کی مقامی سطح پر کمی کے باعث باہر سے درآمد کی گئی اور مقامی در آمد شدہ کھاد کا ایک ہی نرخ مقرر کیا گیا اور باہر سے منگوائی گئی کھاد پر سبسڈی دینی پڑی، انہوں نے کہاکہ کسان کو مناسب دام کھاد مہیا کرنے کیلئے 10 کروڑ مکعب فٹ پانی دستیاب تھا، ربیع اور خریف کی فصلوں کیلئے کھاد کی قلت نہیں ہوئی۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ زرعی پیداوار میں 2013-14میں 2.1فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال یہ اضافہ 2.9تھااس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں اس میں قدرے کمی دیکھنے میں آئی تاہم بڑی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا جن میں گندم  چاول اور گنا شامل ہیں گندم کی پیداوار گزشتہ سال کے 24.21ملین ٹن کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دور ان 25.29ملین ٹن رہی چاول کی پیداوار میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی اور گزشتہ سال کے 5,54ملین ٹن کے مقابلے میں رواں سال اس کی پیداوار 6.8ملین ٹن رہی گنا کی پیداوار بھی 63ملین ٹن کے مقابلے میں 66ملین ٹن رہی انہوں نے کہاکہ کپاس کی پیداوار 12769ہزار گانٹھ رہی جبکہ گزشتہ سال کپاس کی پیداوار 13013ہزار گانٹھیں تھی اس طرح کپاس کی پیداوار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں دو فیصد کمی دیکھنے میں آئی سیڈآئل کی پیداوار میں بھی کمی دیکھی گئی جولائی تا مارچ 2013-14میں مونگ کی پیداوار میں 3.3فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماش اور مسور کی پیداوار میں 6.1فیصد اور 5.1فیصد کمی ہوئی آلو اور مرچ کی پیداوار میں 7.8فیصد اور 1.4فیصد کمی ریکارڈ کی گئی مواصلات، ٹرانسپورٹ، اسٹوریج میں 2.9 فیصد ترقی ہوئی انہوں نے کہا گزشتہ سال فی کس آمدن 1 ہزار 339 ڈالر تھی۔

پانی کی دستیابی میں بھی بہتری آئی ہے ۔ ترسیلات زر میں 5 11 فیصد اضافہ ہوا جبکہ بیرونی حسابات میں توازن آیا، ایک ارب ڈالر قرض بھی ادا کیا۔ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فروری میں زرمبادلہ ذخائر 7 ارب ڈالر تک رہ گئے تھے اب 13 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں جو 15 ارب ڈالرز تک پہنچائے جائیں گے، ترسیلات زر میں 11.5 فیصد اضافہ ہوا، بجلی اور گیس سپلائی بڑھنے سے صنعتی ترقی ممکن ہوئی، پاکستان کا مستقبل ویلیو ایڈیشن میں ہے، غیرملکی سرمایہ کاری 3 ارب ڈالرز رہی، فی کس آمدنی ایک ہزار 386 امریکی ڈالرز ہوگئی، فی کس آمدن میں بھی 3.5 فیصد اضافہ ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ ٹی بلز اسٹاک ایکس چینج میں رجسٹرڈ کروادیے ہیں، کچھ لوگوں کی اجارہ داری ختم کردی ہے، ملک میں زیادہ کمپنیاں رجسٹرڈ ہورہی ہیں، اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹر ہونے والی کمپنیوں میں 13 فیصد اضافہ ہوا، مجموعی اخراجات کم ہوکر 12.9 فیصد پر آگئے، اسٹاک مارکیٹ 50 کھرب سے بڑھ کر 70 کھرب روپے ہوگئی، بجٹ خسارہ ہدف سے کم ہوکر 6 فیصد سے نیچے آگیا، ٹیکس محاصل میں 16.4 فیصد اضافہ ہوا۔

اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی سماجی اورمعیار زندگی پیمائش کے تازہ سروے 2012-13کے مطابق آبادی کی شرح خواندگی (دس سال اور اس سے زیادہ )کا اندازہ 60فیصد  2011-12کے 58فیصد کے مقابلے میں لگایا گیا ہے شرح خواندگی شہری علاقوں میں دیہی آبادی کی نسبت زیادہ رہی ار مردوں کے درمیان زیادہ رہی صوبوں کے کوائف کے مطابق شرح خواندگی پنجاب کی برتری کے ساتھ 62فیصد  سندھ میں 60فیصد  خیبر پختون خوا 52فیصد اور بلوچستان میں 44فیصد رہی وفاقی حکومت تعلیمی اخراجات خام قومی پیداوار کے دو فیصد سے چار فیصد تک بڑھانے کیلئے مکمل طورپر سنجیدہ ہے اقتصادی سروے رپور ٹ میں بتایا گیا کہ فی الوقت 1096ہسپتال  5310ڈسپنسریاں  5527بنیادی مراکز صحت  687زچہ وبچہ کے صحت کے مراکز گزشتہ سال یہ تعداد 1092ہسپتال  5176 ڈسپنسریاں 5487بنیادی مراکز صحت تھی جولائی تا اپریل 2013-14میں 32نئے بنیادی مراکز صحت  سات نئے دیہی صحت کے مراکز بنائے گئے جبکہ دس دیہی صحت کے مراکز اور 37بنیادی صحت کے مراکز میں توسیع کی گئی رواں سال شعبہ صحت کے لئے کل اخراجات 102.3ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں 27.8ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے اور 74.5ارب روپے جاری منصوبوں کیلئے ہیں یہ خام ملکی پیداوار کا 0.40فیصد بنتے ہیں گزشتہ سال یہ رقم 0.35فیصد تھی سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ آباد ی میں اضافے کی شرح میں بہتری آئی ہے اور یہ 2013کے 1.97فیصد سے کم ہو کر 2014فیصد میں 1.95فیصد ہوگئی ہے 2014میں کل آبادی کا تخمینہ 199.02ملین ہے وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت کے اشتراک سے راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس منصوبے کا آغاز 44.21ارب روپے کی لاگت سے 23مارچ 2014سے کیا گیا میٹرو بس منصوبے کی کل لمبائی 22.6کلو میٹر ہوگی اور یہ منصوبہ دس ماہ میں مکمل ہوجائیگا اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں توانائی کا بحران 2007ء سے جاری ہے اور 2012میں یہ بحران مزید شدت اختیار کر گیا تھا اس لئے موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد اس بحران کے خاتمے کیلئے 480ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کر دیا جس سے بجلی کی پیداوار میں 1752میگا واٹ ا ضافہ ہوگیا 2013-14میں توانائی کے شعبے میں 9.4ارب ڈالر کی سرمایہ کی گئی اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایاگیا کہ جولائی تا مارچ 2013-14میں مقامی خام تیل کی پیداوار 23ملین بیرل یومیہ رہی جبکہ تیل کی در آمد تقریباً 44.9ملین بیرل یومیہ رہی جولائی تا مارچ 2013-14میں بجلی کے استعمال میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.7فیصد اضافہ ہوا جبکہ ٹرانسپورٹ اور صنعت کے شعبہ جات بالترتیب 0.8فیصد اور 0.6فیصد کی کمی ہوئی اسی مدت کے دور ان گیس کی کل پیداوار 1124.8بلین کیوبک فٹ رہی جبکہ گزشتہ سال یہ پیداوار 1139.2بلین کیوبک فٹ تھی اس طرح اس کی شرح نمبو منفی 1.3فیصد رہی اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں خطہ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 2005-06میں آبادی کے 22.3فیصد سے کم ہو کر 2010-11میں 12.4فیصد ہوگئی حکومت غربت مٹانے کے منصوبوں پر خام ملکی پیداوار کا 4.5فیصد مختص کر نے میں سنجیدہ ہے انہوں نے کہاکہ حکومت مالیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کو کنٹرول کر نے کیلئے جلد تنبیہ کا نظام بنانے کیلئے کوششیں کررہی ہے بڑے شہروں میں گندے پانی صاف کر نے کیلئے پلانٹس لگائے جائیں گے اور صاف کیا گیا پانی زراعت اور باغبانی کے مقاصد کیلئے استعمال کیا جائیگا صرف کپڑے کاغذ اور حیاتیاتی طورپر ضائع ہونے والی پلاسٹک کے تھیلے استعمال کر نے کی اجاازت دی جائیگی ۔

ایک اور سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ یورو بانڈ کی رقوم کو غیر ملکی سرمایہ کاری میں شمار کرنا معمول کا طریقہ کار ہے اور ہم نے ایسے ہی کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت مالیاتی خسارہ بتدریج کم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور جون 2016 ء تک اسے کم کر کے 4 فیصد تک لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے قرضوں کے حصول میں نمایاں کمی آئی ہے ۔