نریندرمودی نے بھارت کے 15ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھالیا،کارکنوں کے نعرے،نوازشریف سمیت سارک ممالک کے متعدد سربراہان کی شرکت،صدرپرناب مکھرجی نے راشٹر پتی بھون کے سبزہ زار میں مودی سے وزارت عظمیٰ کا حلف لیا،تقریب میں 3000افرادکی شرکت۔ تفصیلی خبر

پیر 26 مئی 2014 19:22

نریندرمودی نے بھارت کے 15ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھالیا،کارکنوں ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مئی۔2014ء) بھارت کے پارلیمانی انتخابات میں انتہاپسند ہندوجماعت جے پی کی زبردست کامیابی کے بعد ان کے وزیراعظم کے عہدے کے نامزد امیدوار نریندر مودی نے پیر کی شام بھارت کے 15ویں وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا ،اسی موقع پر 44رکنی کابینہ نے بھی حلف اٹھالیاجسے ٹیم مودی کا نام دیاگیاہے،پیر کو مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے تقریب حلف برداری نئی دہلی کے تاریخی راشٹر پتی بھون کے سبزہ زار میں منعقد ہوئی ،تقریب کے لیے تین ہزار لوگوں کو دعوت نامے بھیجے گئے تھے جس کی وجہ سے حلف برداری کا انتظام راشٹر پتی بھون کے سبزہ زار میں کیا گیا،تقریب میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے علاوہ جنوبی ایشیائی میں علاقائی تعاون کی تنظیم سارک ممالک کے کئی سربراہان شریک تھے،اس موقع پر بھارت کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی سمیت ملک کی تقریبا پوری اعلی قیادت موجود تھی لیکن مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی، تمل ناڈو کی وزیراعلی جیا للتا اور اڑیسہ کے وزیراعلی نوین پٹنائک شریک نہیں ہوئے،نو منتخب بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری راشٹریہ بھون (ایوان صدر)میں منعقد کی گئی جہاں صدر مملکت پرناب مکھرجی نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل نریندر مودی نے دارالحکومت دہلی میں راج گھاٹ کے مقام پر بھارت کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مقبرے کے زیارت کی اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقعے پر ان کے ساتھ دہلی میں بی جے پی کے سرکردہ رہنما بھی ساتھ تھے۔اسی موقع پر نئی کابینہ نے بھی حلف اٹھالیاہے اورنومنتخب وزاراء سے بھی صدرپرناب مکھرجی نے حلف لیاہے ،نریندر مودی نے پارلیمانی انتخابات میں اپنی شاندار کامیابی کے بعد یہ واضح عندیہ دیا تھا کہ وہ حکومت کا سائز مختصر رکھیں گے۔

نئی کابینہ میں فی الحال صرف 44 وزرا ہوں گے،ان میں بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ، سابق صدر نتن گڈکری، سابقہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کی لیڈر سشما سواراج اور راجیہ سبھا میں ان کے ہم منصب ارون جیٹلی سب سے نمایاں ہیں،سشما سوارج بی جے پی کے سب سے بزرگ رہنما لال کرشن اڈوانی کے بہت قریب مانی جاتی ہیں اور وہ نریندر مودی کو وزیراعظم کا امیدوار بنائے جانے، اور اس کے بعد ان کے کام کاج کے انداز سے کافی ناراض تھیں۔

انہوں نے کئی مرتبہ ٹوئٹر کے ذریعہ اپنی ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا جس کے بعد مودی نے انہیں بھی اپنی ٹیم میں شامل کرلیاہے،ارون جیٹلی نریندر مودی کے بہت قریب مانے جاتے ہیں اور نئی حکومت وہ نمبر ٹو کے طور پر ابھر کر سامنے آئیے ہیں حالانکہ وہ لوک سھا کا الیکشن ہار گئے تھے۔ وہ وزارت خزانہ کی ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر وزارت دفاع کی ذمہ داری بھی عارضی طور پر ان کے سپرد کی جا سکتی ہے۔

اس کے علاوہ کابینہ کی فہرست میں مینکا گاندھی بھی شامل ہیں جو واجپئی حکومت میں وزیر مملکت کے طور پرکام کر چکی ہیں۔ وہ راجیو گاندھی کے چھوٹے بھائی سنجے گاندھی کی بیوہ ہیں لیکن دونوں خاندانوں میں شدید ذاتی اور سیاسی اختلافات ہیں۔یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کابینہ میں چھ عورتیں شامل ہیں۔ مینکا گاندھی اور سشما سوارج کے علاوہ سمرتی ایرانی، اوما بھارتی اور نجمہ ہبت اللہ کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ پارٹی کی ترجمان نرملا سیتھارمن کو آزادانہ چارج کے ساتھ وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔نجمہ ہبت اللہ وزارتی کونسل کا واحد مسلم چہرہ ہیں، وہ مولانا ابوالکلام آزاد کی نواسی ہیں لیکن کانگریس پارٹی کے ساتھ لمبی وابستگی کے بعد وہ 2004 میں بی جے پی میں شامل ہوگئی تھیں۔سمرتی ایرانی نے کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی کے خلاف امیٹھی سے الیکشن لڑا تھا اور اگرچہ وہ ہار گئی تھیں لیکن صرف ایک لاکھ ووٹوں سے اور مقابلہ اتنا سخت مانا جارہا تھا راہل گاندھی کو پہلی مرتبہ پولنگ کے دن بھی اپنے حلقے کا دورہ کرنا پڑا تھا۔

بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل وی کے سنگھ کو آزادانہ ذمہ داری کے ساتھ وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔ وہ حکومت میں شامل ہونے والے فوج کے پہلے سابق سربراہ ہیں۔ابھی کئی ریاستیں ایسی ہیں جنھیں وزارتی کونسل میں نمائندگی حاصل نہیں ہوئی ہے اور امکان یہ ہے کہ نریندر مودی کچھ دن بعد اپنی کونسل میں توسیع کر سکتے ہیں۔