سابق مصری صدرحسنی مبارک کو کرپشن کیس میں تین سال ،دونوں بیٹیوں کو چار،چارسال قید کی سزا،دونوں بیٹوں پر بیتس لاکھ مصری پاؤنڈ جرمانہ، چوری شدہ رقم سے ساڑھے بارہ کروڑ مصری پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم

بدھ 21 مئی 2014 23:18

سابق مصری صدرحسنی مبارک کو کرپشن کیس میں تین سال ،دونوں بیٹیوں کو چار،چارسال ..

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مئی۔2014ء) مصر میں لگ بھگ تیس سال تک مطلق العنان حکمران کے طور پر برسر اقتدار رہنے والے حسنی مبارک کو مصر کی ایک عدالت نے کرپشن کے مقدمے میں تین سال قید کی سزا سنادی ، اسی مقدمے میں ان کے شریک مجرم بیٹوں جمال مبارک اور علا مبارک کو چار چار سال قید کی سزا سنائی گئی،میڈیارپورٹس کے مطابق سابق مصری صدر پر سرکاری خزانے سے رقم چرانے کا الزام ہے۔

عدالت نے سابق صدر اور ان کے بیٹوں اعلی اور جمال پر بتیس لاکھ امریکی ڈالر جرمانہ عائد کرتے ہوئے انہیں چوری شدہ رقم سے ساڑھے بارہ کروڑ مصری پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے چار دیگر ملزمان کو بری قرار دے دیا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ مبارک اور ان کے بیٹوں نے جو قید کاٹی ہے وہ شمار کی جائے گی یا انہیں نئے سرے سے سزا بھگتنا ہوگی۔

(جاری ہے)

حسنی مبارک قانونی طور پر آزاد ہیں۔ گزشتہ سال عدالت نے ان کی رہائی کا حکم جاری کیا تھا تاہم وہ ابھی تک ملٹری اسپتال میں ہیں۔اسرائیل کے ساتھ کیمپپ ڈیوڈ معاہدہ کرنے والے انوارالسادات کے عین فوجی سلامی کے ایک موقع پر قتل کے بعد ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بنے تھے۔ انہیں 2011 میں عرب بہاریہ کے سلسلے میں ابھرنے والی تحریک میں عوامی احتجاج کے با عث اقتدار سے الگ ہونا پڑا تھا۔

حسنی مبارک کے بعد محمد مرسی اخوان المسلمون کی حمایت سے مصر کے پہلے منتخب صدر بنے جو آجکل قتل اور اقدام قتل وغیرہ کے مقدمات میں جیل میں بند کے گئے ہیں۔ جبکہ ان کی جماعت کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔حسنی مبارک پر ان کے بیٹوں سمیت کرپشن کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ ان کے خلاف مظاہرین کے قتل کا بھی مقدمہ ابھی عدالت میں ہے۔ تاہم مرسی کی برطرفی کے بعد حسنی مبارک اوران کے قدرے ریلیف میں آ گئے ہیں۔انہیں کرپشن کے ایک بڑے مقدمے میں تین برس کی سزائے قید اعلی عدالتوں میں چیلنج کرنے کا حق ہو گا۔ مقدمے میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور ناجائز ذرائع سے آمدنی بڑھانے کے الزامات کا سامنا تھا۔ تاہم اس عدالتی فیصلے کی تفصیلات کا ابھی انتظار ہے۔

متعلقہ عنوان :