پاکستان میں 1800ارب روپے سالانہ سے زائد کی ٹیکس چوری کا انکشاف ، سب سے زیادہ ٹیکس چوری مائننگ اور کان کنی میں ہورہی ہے،بھاری شرح ملک میں ٹیکس چوری کی بڑی وجہ ہے،ایف بی آر

پیر 19 مئی 2014 19:21

پاکستان میں 1800ارب روپے سالانہ سے زائد کی ٹیکس چوری کا انکشاف ، سب سے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مئی۔2014ء) پاکستان میں 1800ارب روپے سالانہ سے زائد کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، ٹیکس چوری کی اسٹڈی عالمی بینک کو بھی بھجوائی جاچکی ہے، پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری مائننگ اور کان کنی میں ہورہی ہے، بھاری ٹیکس شرح ملک میں ٹیکس چوری کی بڑی وجہ ہے،نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے بین الاقوامی سینٹر برائے پبلک پالیسی کے ذریعے جارجیا یونیورسٹی سے کرائی جانے والی اسٹڈی پر مبنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں 1855.254 ارب روپے سالانہ کی ٹیکس چوری ہورہی ہے جو کہ ایف بی آر کی طرف سے حاصل کردہ ٹیکس وصولیوں سے بھی زیادہ ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ رپورٹ شرح کے حساب سے پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری مائننگ اور کان کنی میں ہورہی ہے جو کہ 103.4فیصد سالانہ ہے،رپورٹ میں انکشاف جبکہ رقم کے لحاظ سب سے زیادہ ٹیکس چوری فنانس اینڈ انشورنس کے شعبے میں ہورہی ہے جس کی مالیت 1283.516 ارب روپے ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ملک میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی طرف سے 119.154 ارب روپے،کیمیکلز سیکٹر میں 48.480 ارب روپے، آٹوموبائلز سیکٹر میں 45.261ارب روپے، آئرن اینڈ اسٹیک کے شعبے میں4.118 ارب روپے، ٹیکسٹائل شعبے میں 4.076ارب روپے،کھانے کے تیل کے شعبے میں 14.746ارب روپے،سیمنٹ سیکٹر میں 16.549 ارب روپے،شوگر سیکٹر میں144.977 ارب روپے،فارما سیوٹیکلز سیکٹر میں 1.499ارب روپے،فرٹیلائزر سیکٹر میں 2.371 ارب روپے، ٹیلی کام سیکٹر میں 357.537 ارب روپے، فنانس اینڈ انشورنس سیکٹر میں 1283.516 ارب روپے، ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کی طرف سے 16.880 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی جارہی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں سروسز سیکٹر کی طرف سے ٹیکس کمپلائنس کی شرح بہت کم ہے اور اس میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے اوراس میں بینکنگ انڈسٹری بہت اہم حصہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بھاری ٹیکس شرح ملک میں ٹیکس چوری کی بڑی وجہ ہے۔

متعلقہ عنوان :