126 انتخابی عذرداریاں ٹریبیونلز کے فیصلوں کی منتظر

بدھ 14 مئی 2014 19:40

126 انتخابی عذرداریاں ٹریبیونلز کے فیصلوں کی منتظر
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مئی۔2014ء) عام انتخابات 2013 سے متعلق انتخابی تنازعات کو نمٹانے کیلئے قائم ٹر بیونلز نے 69 فیصد (410 میں سے 284 ) عذر داریاں نمٹائی ہیں جبکہ 126 زیر التواء مقدمات میں سے 124مقررہ 120 دن سے زائد کی مدت پوری کرچکے ہیں۔ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن ) کی طرف سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 30 اپریل 2014 تک بعد از انتخابات عذر داریوں میں اب تک نمٹائے گئے مقدمات میں سے 259 کافیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مقرر کردہ ٹریبیونلز نے کیا جبکہ 25 کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے خود کیا جبکہ ٹریبیونلز کے پاس زیر سماعت ایسے 126 مقدمات (385 کا 33 فیصد) ابھی بھی فیصلوں کے منتظر ہیں۔

ان 126 میں 17 عذرداریاں مختلف صوبوں کے ہائی کورٹس کی طرف سے جاری حکم امتناعی کی وجہ سے زیر التوء ہیں جبکہ 8 کا فیصلہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی تصدیقی رپورٹس نہ آنے کی وجہ سے موخر ہے۔

(جاری ہے)


الیکشن کمیشن نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد امیدواروں کی طرف سے دائر انتخابی عذرداریوں کی سماعت کے لیے ملک بھر میں 14 ٹریبیونلز قائم کیے تھے جبکہ انتخابی نتائج کا سرکاری اعلان 22 مئی 2013 کو کیا گیا تھا ۔

امیدواروں کو 6 جولائی 2013 تک (45 دن) کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ اپنی شکایات جمع کروا سکیں ۔ الیکشن کمیشن کے پاس 409 شکایات درج ہوئیں جبکہ ایک شکایت براہ راست لاہور ٹریبیونل میں دائر کی گئی۔ زیادہ تر (99) عذرداریاں آزادامیدواروں کی طرف سے دائر کی گئیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے امیدواروں نے 66پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں نے 58 اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے 50 عذر رداریاں دائر کیں ۔

قومی اسمبلی میں اکثریت (50 فیصد سے زائد ) نشستوں کی حامل جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن )کے جیتنے والے امیدواروں کے خلاف سب سے زیادہ 138 (35 فیصد) عذرداریاں دائر ہوئیں جبکہ پاکستا ن پیپلز پارٹی کے جیتنے والے امیدواروں کے خلاف 49 عذ داریاں دائر ہوئیں۔الیکشن کمیشن کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے پاس 407 عذر داریاں دائر ہوئیں ۔ایک عذر داری کا اندراج ہوا تاہم بعد ازاں کمیشن نے اسے منسوخ کر دیا ، ایک عذر داری اندراج کے بعد لاہور ٹربیونل کو بھیجی گئی اور ایک اور عذر داری لاہور ٹربیونل میں براہ راست دائر ہوئی مگر دونوں الیکشن کمیشن کے اعدادوشمار کا حصہ نہ بن سکیں۔


فافن کے مشاہدے کے مطابق 67 فیصد کے لگ بھگ ( 385 میں سے 259) عذر داریوں کے فیصلے صادر ہوچکے ہیں یا انہیں نمٹا دیا گیا ہے،20عذر دایاں قبول ہوئیں ،20 کو استغاثہ کی عدم موجودگی ، 26کو واپس لئے جانے کے باعث اور43 عذر داریوں کو مکمل سماعت کے بعد رد کر دیا گیا جبکہ 121 درخواستیں تکنیکی وجوہات کے باعث ناقابل سماعت قرار پائیں ۔ عدالتی حکم کی نقول دستیاب نہ ہونے کے سبب فافن رد کی جانیوالی 29مزید عذر داریوں کی وجوہات جاننے سے قاصر رہا ۔


اگر صوبوں کے حساب سے دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا انتخابی عذرداریاں نمٹانے کے حوالے سے باقی صوبوں سے بہت آگے ہے اور انہوں نے 30 اپریل تک 85 فیصد (69 میں سے 59) عذرداریاں نمٹا دی ہیں ۔ سندھ میں 91 میں 68 یا 75 فیصد، بلوچستان میں 60 میں سے 39 یا 65 فیصد اور پنجاب میں 165 میں 93 یا 56 فیصد عذر داریاں نمٹا دی گئی ہیں یا ان کا فیصلہ کردیا گیا ہے۔
عذرداریوں کی سماعت کے حوالے سے اگر موجودہ رفتار کو دیکھا جائے تو 126 میں سے 124 کا فیصلہ مقررہ وقت گزرنے کے باوجود الیکشن ٹریبیونلز کے پاس زیر التوا ہے۔

فافن کے مشاہدہ کاروں نے ٹربیونلز میں 7 دن سے زائد التوا کے 2233 واقعات بھی ریکارڈ کئے جو کہ عذر داریوں کی سماعت کیلئے انتخابی قوانین اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے ۔متعلقہ قوانین اور کمیشن کی ہدایات ٹربیونلز سے تقاضا کرتی ہیں کہ سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور اس میں 7 روز سے زیادہ التوا نہ ہو ۔

متعلقہ عنوان :