خاندان اور معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں ،صدر ممنون حسین ، خاندان کو کسی بھی معاشرہ کے استحکام میں بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے‘پاکستان کا آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے‘ غیر مسلم شہری اپنے اپنے عائلی قوانین کے تابع ہیں ، تقریب سے خطاب

منگل 13 مئی 2014 20:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مئی۔2014ء) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ خاندان اور معاشرے میں امن اور ہم آہنگی کو ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں ، خاندان کو کسی بھی معاشرہ کے استحکام میں بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے‘پاکستان کا آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے‘ غیر مسلم شہری اپنے اپنے عائلی قوانین کے تابع ہیں۔وہ منگل کو یہاں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ”مسلم عائلی قوانین کے جدید مباحث : شریعت اور قانون کی روشنی میں“کے بارے میں تین روزہ بین الاقوامی فقہی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔

تقریب سے ریکٹر انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر معصوم یاسین زئی، صدر انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آبادڈاکٹر احمد یوسف الدرویش نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سفراء ‘ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سکالرز ‘یونیورسٹی کے اساتذہ اور طالبعلوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔صدر مملکت نے کہا کہ عصر حاضر کے مسائل بالخصوص مسلم عائلی قوانین کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس نہایت برمحل ہے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ خاندان وہ واحد اہم ترین ادارہ ہے جو کسی بھی معاشرہ کے استحکام اور پائیداری کی اساس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے اس اہم اور بنیادی ادارے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ قرآن پاک میں شادی، طلاق، وراثت سمیت عائلی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے متعلق متعدد آیات موجود ہیں ان آیات مبارکہ میں ایک ہم آہنگ معاشرے کی تشکیل کی ضرورت اور اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر گھر میں امن اور ہم آہنگی کے حالات ہوں تو اردگرد کے امن اور ہم آہنگی پر اس کے براہ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس مقصد کا حصول ہر معاشرے کیلئے بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔صدر نے کہا کہ الله تعالیٰ نے ایک مسلم خاندان کیلئے زندگی بسر کرنے کے طورطریقوں پر مبنی وسیع تر اور ناگزیر قانونی اصول بیان کئے ہیں۔ حضور پاکﷺ نے اپنے ارشادات اور اعمال کے ذریعے ان کی نہایت صراحت کے ساتھ تشریح کی ہے جبکہ آئمہ کرام ، عظیم شارح اور مبلغین نے اسلام کی وسیع تر اشاعت سے پیدا ہونے والے حالات کے مطابق اور متنوع ثقافتوں کے حامل مختلف معاشروں پر پڑنے والے اثرات کے مطابق ان کی مزید وضاحت کی۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی انقلاب کے ساتھ ساتھ بے مثال اور جاری سائنسی ترقی نے مغربی اور مسلم معاشروں میں فرد اور عائلی زندگی پر بے پناہ اثرات مرتب کئے ہیں۔ ایک بہت بڑی تبدیلی یہ ہے کہ جزیروں اور الگ تھلگ معاشروں میں منقسم دنیا اب عالمگیر گاؤں (گلوبل ویلج) کی شکل اختیار کر چکی ہے جہاں کوئی بھی معاشرہ دیگر ثقافتوں خاص طور پر صنعتی اور سائنسی غلبے کے کلچر سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

تاہم یہ امر اطمیان بخش ہے کہ بعض مسلم ریاستوں نے شخصی اور عائلی معاملات کے حوالہ سے ترقی پسندانہ قوانین رائج کئے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ غیر مسلم شہری اپنے اپنے عائلی قوانین کے تابع ہیں۔صدر ممنون حسین نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کانفرنس میں بصیرت کی حامل، نتیجہ خیز اورقابل عمل تجاویز پیش کی جائیں گی۔

جنہیں آگے چل کر حکومتیں اور قانون ساز ادارے قوانین کی ٹھوس شکل دے سکتے ہیں لہذا اس ضمن میں یہ کانفرنس منفرد اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر بھی اطمیان بخش ہے کہ پاکستان کی حکومت فوری اور کٹھن نوعیت کی ذمہ داریوں کے باوجود اس امر سے پوری طرح آگاہ ہے کہ پاکستان کا معاشرہ ایک اہم موڑ پر ہے۔ یہ صورتحال مسلم عائلی قوانین میں بہتری اور اصلاح جیسے تدارکی اقدامات کے نفاذ کی متقاضی ہے۔

اس اہم مقصد کیلئے حکومت شریعت پر عبور رکھنے والے دانشوروں، ماہرین قانون، سائنس و طب اور ججوں سے استفادہ کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ادارے کی طرف سے اس قسم کی کانفرنسوں کا باقاعدگی سے انعقاد ہونا چاہئے ۔ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انسانی علوم کی تمام شاخوں میں علم و تدریس کا فریضہ انجام دے رہی ہے اور اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

45ممالک سے کم و بیش 30 ہزار طالب علم سماجی ‘معاشی ‘ سائنسی ‘ ثقافتی سمیت 9 شعبہ جات کے 140پروگراموں میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اسلامک یونیورسٹی میں تحقیق پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے، یہ کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے اس سے شریعت اور قانون کی روشنی میں عصری مسائل کا حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی جو انسانیت کے لئے مفید ہوں گے۔

انہوں نے موجودہ اور ابھرتے ہوئے ایشوز پر اجتہاد کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے، اسلام معاشرے میں خاندان کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے معاشرے میں اصلاح کیلئے سب سے پہلے خاندان کی اصلاح کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر گھر کے اندر افراد قرآن و سنت کے مطابق زندگی بسر کریں تو اس سے وسیع طور پر ایک صالح معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے اہم عصری مسائل پر دنیا بھر سے ممتاز سکالرز کو غور وخوص کا موقع ملے گا، انہوں نے اسلامک یونیورسٹی کے وسعت پذیر کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی نہ صرف اسلامی علوم اور شریعہ کے شعبوں پر بنیادی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں بلکہ سائنس ‘ انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی پروگراموں کا آغاز کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہ جامعہ مسلم امہ کی اخوت اور واحدت کی زندہ علامت ہے جہاں جدید و قدیم اورسائنسی و دینی علوم میں تعلیم دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ اس تین روزہ کانفرنس میں مسلم امہ کو درپیش مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لئے مناسب سفارشات تیار کرنے میں مدد ملے گی۔انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی شریعہ و قانون کی فکلیٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر طاہر حکیم نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تین روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے دانشوروں کی جانب سے 117 مکالے پیش کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خاندان معاشرے کی بنیاد ہے اس سلسلے میں نئے نئے مسائل اور مباحث سامنے آرہے ہیں جن پر اجتہاد کی ضرورت ہے لہٰذا یہ کانفرنس سماجی مسائل بالخصوص خاندان کے متعلق مسائل کا شریعت کی روشنی میں حل تلاش کرنے میں معاون ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد میں بین الاقوامی یونیورسٹی کو امام محمد بن سعود ‘ اسلامی یونیورسٹی ریاض سعودی عرب کا تعاون حاصل ہے۔

کانفرنس میں علماء ‘ فقہاء ‘ ججز ‘ قانون دان ‘ مفکرین مختلف علمی ‘ سماجی اور نفسیاتی شعبوں کے ماہرین اس کانفرنس میں شرکت کریں گے، اس موقع پر اسلامک یونیورسٹی کے صدر پروفیسر احمد یوسف الدرویش اور ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے صدر مملکت کو یونیورسٹی کی یادگاری شیلڈ اور جامعہ کی مطبوعات کا مجموعہ بھی پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :