ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی پاسپورٹ کا یہ بیان انتہائی دکھ کا سبب بنا ہے، الطا ف حسین،4اپریل 2014ء کومیں نے نیکوپ کارڈ کیلئے پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کی موجودگی میں نادرا کے عملے کودرخواست دی،قائد ایم کیوایم ۔ تفصیلی خبر

پیر 12 مئی 2014 22:23

ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی پاسپورٹ کا یہ بیان انتہائی دکھ کا ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مئی۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سینیٹ کی کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ مسٹر لغاری اورڈائریکٹرجنرل پاسپورٹ کی جانب سے دیے جانے والے اس بیان پر کہ محکمہ داخلہ کو ابھی تک الطاف حسین کی پاسپورٹ یا کسی اور چیز کی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے، پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ میرے لئے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی پاسپورٹ کا یہ بیان انتہائی دکھ کا سبب بنا ہے۔

الطا ف حسین نے کہاکہ میں ،محکمہ داخلہ کے اعلیٰ حکام اور موجودہ وفاقی حکومت کوبتاناچاہتا ہوں کہ میں نے اراکین رابطہ کمیٹی ،دیگر تحریکی ذمہ داران اور تحریکی ساتھیوں کی موجودگی میں بروزجمعہ مورخہ4، اپریل 2014ء کوجب پاکستانی پاسپورٹ کیلئے درخواست دی تو مجھ سے کہاگیا کہ پہلے شناختی کارڈ) NICOP (کارڈ بنانا پڑے گا، جس پر میں نے اپنے ذمہ داران اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ برطانیہ میں متعین پاکستانی سفیر واجد شمس الحسن کی موجودگی میں نادرا کے عملے کودرخواست دی، نادرا کے عملے نے میرے فوٹولئے ، فنگر پرنٹ لئے ، مطلوبہ فارم پرُ کیا،فیس ادا کی گئی، اپنے پاکستانی پاسپورٹ اور پرانے شناختی کارڈ کی نقل کے علاوہ ہائی کمیشن کے عملے نے جوجو دستاویزات مانگیں انہیں وہ فراہم کیں جس کی گواہی وزارت داخلہ ،واجدشمس الحسن سے لے سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس درخواست کی رسید بطورثبوت ہمارے پاس موجود ہے جس کا ٹوکن نمبر2 اورٹریکنگ آئی ڈی 503601007637 ہے ۔17 اپریل کودفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اپنی بریفنگ میں کہاکہ الطاف حسین کی درخواست موصول ہوگئی ہے جووزارت داخلہ کوبھیجی جاچکی ہے لیکن آج کہاجارہاہے کہ محکمہ داخلہ کودرخواست موصول نہیں ہوئی ۔ الطا ف حسین نے کہاکہ مجھے انتہائی دکھ اور دلی صدمہ پہنچا ہے کہ میں نے وزارت داخلہ، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن اور متعلقہ دفتر کی ہدایت کے تحت NICOP کارڈ کے اجراء کیلئے تمام لوازمات پورے کردیئے لیکن آج کے دن تک مجھے یہ کارڈ موصول نہیں ہوا ہے۔

جب میرا NICOP کارڈ ہی بناکر نہیں دیا گیا ہے تو میں پاکستانی پاسپورٹ کیلئے درخواست کیسے دے سکتاہوں؟ لہٰذامیں حکومت پاکستان اور متعلقہ ادارے کے تمام ذمہ داروں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ کیاجانے والا یہ متعصبانہ طرزعمل بند کیا جائے۔ اگریہ متعصبانہ عمل بند نہ کیا گیا میرے کروڑوں چاہنے والوں کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پاکستان سمیت پوری دنیا میں پرامن احتجاج کا قانونی وآئینی حق حاصل ہے ۔

لہٰذا وزارت داخلہ اورمتعلقہ حکام اس معاملہ کو بگاڑنے کے بجائے دانشمندی کا مظاہرہ کریں اوراس بات کی تحقیقات کرائیں کہ کروڑوں عوام کے متفقہ قائد کے ساتھ ایسا متعصبانہ سلوک کرنے کے پیچھے کونسے ہاتھ کارفرما ہیں جو اس طرح کا عمل کرکے محب وطن پاکستانیوں کو صدمات سے دوچار کررہے ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ اگر میں پاکستانی نہیں ہوں تو پھر کوئی بھی پاکستانی نہیں ہے اورمجھ سے میری پاکستانیت دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔

انہوں نے دریافت کیاکہ کیا میرے علاوہ پاکستان کے دیگر بڑے بڑے سیاسی رہنما گیارہ، گیارہ اور دس ، دس سال سے اپنی مرضی یا حالات کے جبر کے تحت جلاوطن نہیں ہوئے۔ جب پاکستان میں مجھ پر بموں سے قاتلانہ حملے کیے جانے لگے تو رابطہ کمیٹی اور کارکنان کی اکثریت نے مجھ پر زور دیا کہ آپ فی الحال بیرون ملک چلے جائیں اور وہاں رہ کر ہماری رہنمائی کریں، اس دن سے آج کے دن تک پاکستان کا کوئی بھی شہری یا ایم کیوایم کے کارکنان یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان 22 برسوں میں ،میں اپنے کارکنان وعوام سے رابطہ میں نہیں رہا۔

میرے دن رات اور صبح شام سب پاکستان کی فلاح وبہبود، سلامتی وبقاء اورتحریک کی جدوجہد میں صرف ہوتی ہیں۔ حق پرستانہ جدوجہد کی کامیابی ، فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خاتمہ اور ملک سے کرپٹ سیاسی کلچر کی تبدیلی کیلئے ایم کیوایم جو جدوجہد کررہی ہے ہم آج بھی اس پر قائم ہیں اور آخری سانس تک قائم رہیں گے ۔ الطاف حسین نے واشگاف الفاظ میں مطالبہ کیا کہ وزارت داخلہ اور نادار کے حکام بتائیں کہ وہ مجھے میرا NICOP کارڈ کتنے دن میں بناکر دے رہے ہیں یا نہیں دے رہے ہیں تاکہNICOP کارڈ نہ دینے کی صورت میں پھر میں اپنے آئینی وقانونی ماہرین سے رجوع کرکے اپنے NICOP کارڈ کے حصول کیلئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرسکوں۔

متعلقہ عنوان :