این اے 122 کے ووٹوں کی تصدیق کا معاملہ الیکشن کمشن کو واپس

پیر 12 مئی 2014 17:51

این اے 122 کے ووٹوں کی تصدیق کا معاملہ الیکشن کمشن کو واپس

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12مئی 2014ء) لاہور ہائیکورٹ نے این اے 122 کے ووٹوں کی تصدیق کا معاملہ الیکشن کمیشن کو واپس بھجوا دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ جوڈیشل افسران مصروف ہیں، جانچ پڑتال نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کیس نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ریٹرننگ آفیسر پابند ہیں، وہ کسی کے الزامات کا جواب نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو سردار ایاز صادق کی جانب سے بتایا گیا کہ الیکشن کمشن نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو حلقہ این اے 122 کے ریکارڈ کے معائنہ کی اجازت دی ہے حالانکہ قانون کے تحت انتخابات کے بعد ریٹرننگ آفیسر کا رول ختم ہو جاتا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ریٹرننگ آفیسر ریکارڈ کا معائنہ کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے حلقہ این اے 124 کی مثال موجود ہے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ ریٹرننگ آفیسرز پر الزامات بھی لگاتے ہیں اور پھر انہی سے معائنہ بھی کرواتے ہیں۔ آپ کے کیس میں حکم امتناعی بھی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ریٹرننگ آفیسر پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدلیہ نے الیکشن کمشن کی درخواست پر ملکی مفاد میں ریٹرننگ آفیسرز کی خدمات دی تھیں ورنہ ہمارے جوڈیشل افسران اتنے فارغ نہیں بیٹھے۔ عدالتوں میں لاکھوں کی تعداد کے حساب سے کیسز زیر سماعت ہیں۔ ریٹرننگ آفیسرز کے خلاف آپ نے آج تک ایک درخواست نہیں دی لیکن الزامات لگا رہے ہیں، یہ بہت غلط بات ہے، ہم ان چیزوں میں نہیں پڑنا چاہتے۔ چیف جسٹس نے کیس واپس الیکشن کمشن کو بھجواتے ہوئے نمٹا دیا۔

متعلقہ عنوان :