چین پاکستان میں 120منصوبوں پر کام کررہا ہے ، 15ہزار تک چینی انجینئراور تکنیکی ماہرین موجود ہیں ، مشاہد حسین

پیر 12 مئی 2014 16:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12مئی 2014ء) پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے سربراہ مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ چین پاکستان میں 120منصوبوں پر کام کررہا ہے ، 15ہزار تک چینی انجینئراور تکنیکی ماہرین موجود ہیں ،پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتی اور عوامی سطح پر روابط فی الحال کم ہیں ، بتدریج اس تعاون میں بھی معیاری پیش رفت ہو رہی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہاکہ چین پاکستان میں اس وقت 120 منصوبوں پر کام کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں 15 ہزار تک چینی انجینئر اور تکنیکی ماہرین موجود ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ دس ہزار پاکستانی طلبا چین میں زیر تعلیم ہیں اور اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں چینی پاکستانی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں، جیسے کہ اسلامک یونیورسٹی اور جدید زبانوں پر مشتمل، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوجز جہاں ایک کنفیوشس سینٹر بھی ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتی اور عوامی سطح پر روابط فی الحال کم ہیں تاہم بتدریج اس تعاون میں بھی معیاری پیش رفت ہو رہی ہے۔

پی سی آئی کا ایک اہم مقصد پاکستانی اور چینی لوگوں کے درمیان ثقافتی تبادلہ بڑھانہ ہے یہ اپنی قسم کا پہلا ادارہ ہے جس نے چینی زبان کو پاکستانی تعلیمی اداروں کے نصاب میں متعارف کیا ہے۔پی سی آئی کے مطابق ملک میں تین ہزار طالب علم چینی سیکھ رہے ہیں۔سینیٹر مشاہد حسین نے کہاکہ ایک خصوصی سیکورٹی فورس جسے فوجی تربیت حاصل ہے، وہ چینی منصوبوں کو فول پروف تحفظ فراہم کرسکے گی، اسے بلوچستان اور گلگت بلتستان تعینات کیا جانے کے منصوبے پر کام ہور ہا ہے۔

پاکستان چین اقتصادی تعلقات میں رکاوٹ ڈالنے میں بیرونی عناصر کے ممکنہ کردار کے بارے میں سوال کے جواب میں سینیٹر مشاہد نے کہا کہ ایسا ممکن ہے مگر چین اس بات کو سمجھتا ہے اور پاکستان پر اعتبار رکھتا ہے۔بلوچ علیحدگی پسندوں کے منصوبے پر ممکنہ اثرات یا رکاوٹ کے بارے میں سینیٹر مشاہد حسین نے دعویٰ کیا کہ گوادر کے ارد گرد علاقے پرامن ہیں اوران کے متاثر ہونے کے امکانات کم ہیں-

متعلقہ عنوان :