آئین کی رو سے حکومت اور نظام کا خاتمہ واجب ہو چکا: طاہر القادری

اتوار 11 مئی 2014 20:49

آئین کی رو سے حکومت اور نظام کا خاتمہ واجب ہو چکا: طاہر القادری

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مئی۔2014ء) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنی، آئین پاکستان کی رو سے موجودہ حکومت اور نظام کا خاتمہ واجب ہو چکا، ملک کا انتظامی ڈھانچہ مکمل طور پر تبدیل کرنا ہوگا۔ رائے ونڈ کا محل اب کرپشن کو نہیں بچا سکے گا۔ عوام کا ریلہ سب کو بہا کر لے جائے گا۔

عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا ملک کے مختلف شہروں میں ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنوں سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہم عوام کو سیاسی آمریت سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔ اگر یہ لوگ مزید حکمرانی میں رہے تو عوام خود کشیاں کرینگے۔ آئین پاکستان کی رو سے اس حکومت اور نظام کا خاتمہ واجب ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ظلم کی کالی رات جلد ختم ہونے والی ہے۔ عوام نے فیصلہ دے دیا ہے کہ وہ انقلاب کیلئے تیار ہیں۔

میں تمام سیاسی جماعتوں کو تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ جلد ہی فائنل کال دوں گا اور جلد ہی عوام کے اندر موجود ہونگا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ گزشتہ 65 سالوں میں اس ڈھونگی نظام سے عوام کو کیا ملا ؟۔ مظلوم طبقہ آج بھی ظلم کی چکی میں پس رہا ہے۔ عوام کا معیار زندگی کہاں گیا جس کی آئین پاکستان بات کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

اس نظام کو جمہوریت نہیں کہتے جہاں غربت ہو، جمہوریت میں تمام طبقات کو برابری کے حقوق دیئے جاتے ہیں اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ ہم ملک میں حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں۔ ملک کو سیاسی آمریت سے نجات دلا کر رہیں گے۔ پاکستان کی ازسر نو تعمیر کا وقت قریب آ گیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دھاندلی کے تحت قائم ہونے والی پارلیمنٹ سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہے۔

75 فیصد پارلیمنٹ قرضہ خوروں، ٹیکس چوروں اور کرپٹ لوگوں سے بھری پڑی ہے۔ پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنی۔ جو پارلیمنٹ آئین کو توڑ کر بنی ہو اسے جمہوریت نہیں کہتے۔ جمہوریت کیلئے نظام اور کلچر تبدیل کرنا ہوگا۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وسائل پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے۔ وسائل کروڑوں غریبوں تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔ جہاں کروڑوں لوگ دو وقت کی روٹی کو ترسیں وہاں جمہوریت نہیں پنپ سکتی۔ سیاسی اور انتظامی معاملات نچلی سطح پر منتقل کرنا ہونگے۔

متعلقہ عنوان :