تحریک طالبان مذاکرات میں سنجیدہ ہے ،فوج ،حکومت کا موقف ایک ہونے ،مناسب جگہ کے تعین کے بعد مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے گا ، اعظم طارق محسود،جنوبی وزیرستان کی امارت سے نہ تو خان سید عرف سجنا کو ہٹانے کااعلان ہوا ہے اور نہ ہی یہ تنظیمی اصولوں میں ہے، رکن سیاسی شوریٰ

اتوار 11 مئی 2014 19:24

تحریک طالبان مذاکرات میں سنجیدہ ہے ،فوج ،حکومت کا موقف ایک ہونے ،مناسب ..

ڈیرہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مئی۔2014ء) تحریک طالبان پاکستان کے سیاسی شوری کے رکن اور جنوبی وزیرستان کے ترجمان اعظم طارق محسودنے کہا ہے کہ تحریک طالبان مذاکرات میں سنجیدہ ہے جب بھی فوج اور حکومت کا موقف ایک ہو جائے اور مناسب جگہ پر ملاقات کیلئے وقت کا تعین کر لے تو ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے گا ،انہوں نے کہا کہ فوج مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ان کی سنجیدگی اور حکومت کیساتھ موقف ایک ہو نے کے بعد مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھ سکتا ہے ۔

اعظم طارق محسودنے مزید کہا کہ خان سید یا خالد محسود عرف سجنا بدستور جنوبی وزیرستان کے امیر ہیں ۔تحریک طالبان کی مرکزی شوری کی جانب سے جنوبی وزیرستان کی امارت سے نہ تو خان سید عرف سجنا کو ہٹانے کااعلان ہوا ہے اور نہ ہی یہ تنظیمی اصولوں میں ہے اور نہ خان سید کو امارت سے ہٹانے کا کوئی فیصلہ ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالیہ شوری کے 16 ممبران ہیں ان تمام نے جنوبی وزیرستان کی امارت کے لئے خالد سجنا کی تائید کی ہے ۔دو روز قبل مہمند ایجنسی کے عمر خراسانی اور شہر یار گروپ کے حاجی داود نے کہا تھا کہ خالد سجنا کو جنوبی وزیرستان کی امارت سے ہٹایا گیا ہے اور مرکزی نائب امیر شیخ خالد حقانی کو جنوبی وزیرستان کی امارت کیلئے دو مہینے کیلئے عبوری امیر مقرر کیا گیا ہے۔