بالکل ٹھیک ،اللہ کے کرم سے خیریت سے ہوں ،قوم سماجی خدمت میں ان کے ادارے کا ساتھ دے،عبدالستار ایدھی، وہ ہفتے میں دو مرتبہ ڈائیلاسز کے لئے ایس آئی یو ٹی آتے ہیں باقی انہیں کوئی بیماری نہیں ہے،ایس آئی یوٹی میں میڈیا سے بات چیت، عبدالستار ایدھی کو گردے کی تکلیف ہے، جیسے ہی گردے کا انتظام ہو گا، پیوندکاری کر دی جائیگی،معروف معالج ڈاکٹر ادیب رضوی

ہفتہ 10 مئی 2014 20:40

بالکل ٹھیک ،اللہ کے کرم سے خیریت سے ہوں ،قوم سماجی خدمت میں ان کے ادارے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مئی۔2014ء) معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں ،اللہ کے کرم سے خیریت سے ہیں ،قوم سماجی خدمت میں ان کے ادارے کا ساتھ دے ،ہفتے میں دو بار میرا ڈائیلاسز ہوتا ہے، مجھے کوئی بیماری نہیں ہے۔پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنیوالے ڈاکٹر عبدالستار ایدھی کی شدید علالت اور انکے انتقال کی خبریں اس وقت سوشل میڈیا میں گردش کررہی ہیں۔

گزشتہ روزعبدالستار ایدھی گردوں کے اسپتال ایس آئی یو ٹی میں جب اپنے ڈائیلاسز کے حوالے سے پہنچے تو انہوں نے میڈیا سے بات کی اور کہا کہ وہ ہفتے میں دو مرتبہ ڈائیلاسز کے لئے ایس آئی یو ٹی آتے ہیں باقی انہیں کوئی بیماری نہیں ہے، عبدالستار نے مزید کہا کہ انکی عمر نوے سال ہے اور اس عمر میں ہر انسان کو مختلف بیماریاں لگ ہی جاتی ہیں، ڈاکٹر گردوں کی پیوند کاری کا مشورہ دے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 11 ماہ سے میرا ڈائیلائسز ہورہا ہے، میری بیماری کے حوالے سے چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، سب افواہیں تھیں۔عبدالستار ایدھی نے کہا کہ میرا مشن عوام کا مشن ہے اور میرے مشن کی کامیابی کیلیے عوام میرا ساتھ دیں۔ اس موقع پر ان کے معالج اور معروف سرجن ڈاکٹر ادیب رضوی نے بتایا کہ عبدالستار ایدھی کو گردے کی تکلیف ہے، جیسے ہی گردے کا انتظام ہو جائے گا، اس کی پیوندکاری کر دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈائیلاسز پیچیدہ عمل نہیں ہے، عبدالستار ایدھی کا ہفتے میں دو بار ڈائیلائسز ہوتا ہے۔ڈاکٹر ادیب رضوی نے کہا ہے کہ مرنے کے بعد اپنے اعضا دینے کیلئے میڈیا کو عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کوئی ڈونر ملا توعبدالستار ایدھی کی فوری پیوندکاری کریں گے۔فیصل ایدھی نے اس موقع پر کہا کہ ان کے والد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ بند کیا جائے اور عوام صرف ایسی خبروں پر کان نہ دھریں بلکہ صرف مستند ذرائع پر ہی یقین کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :