جس معیشت کی بنیاد ہی شرح سود میں کمی بیشی پر ہو اس میں بہتری کیسے آسکتی ہے ،سراج الحق،حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں کشکول توڑنے کا وعدہ کیا تھا مگر آج پورے ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا گیا،مغربی معاشرہ بظاہر خوبصورت و جاذب نظر آرہا ہے لیکن اندر سے دیمک کی طرح کھوکھلا اور تاریک ہے ،مغربی عوام اپنے نظام سے تنگ آچکے ہیں،مصر میں اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں، حکومت پاکستان مصر اور بنگلہ دیش میں ہونیوالے مظالم کیخلاف موثر کردار ادا کرے، خطبہ جمعہ سے خطاب

جمعہ 9 مئی 2014 21:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مئی۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان و سینئر وزیر خیبرپختونخوا سراج الحق نے کہا ہے کہ جس معیشت کی بنیاد ہی شرح سود میں کمی بیشی پر ہو اس میں بہتری کیسے آسکتی ہے،حکمران سودی معیشت کے خاتمے کیلئے تیار نہیں ۔ حکومت نے اپنے انتخابی منشور میں کشکول توڑنے کا وعدہ کیا تھا مگر آج انہوں نے پورے ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا ہے ۔

غیر ملکی این جی اوز اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو فنڈز دیتے ہیں۔ مغربی معاشرہ بظاہر خوبصورت و جاذب نظر آرہا ہے لیکن اندر سے دیمک کی طرح کھوکھلا اور تاریک ہے ۔مغربی عوام اپنے نظام سے تنگ آچکے ہیں اور تیزی سے اسلام کی طرف راغب ہورہے ہیں۔اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی میں آسانیاں اور خوشیاں ہیں۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیش کے عوام کو پاکستان سے محبت کی سزا دی جارہی ہے جب کہ مصر میں اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہے ہیں۔

حکومت پاکستان مصر اور بنگلہ دیش میں ہونے والے مظالم کے خلاف موثر کردار ادا کریں۔وہ جامع مسجد سول سیکٹریٹ پشاور میں خطبہ جمعہ کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ۔سراج الحق نے بات چیت کر تے ہوئے کہاکہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہماری صنعت تباہی کے کنارے پہنچ چکی ہے بے روزگاری و مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، قوم کا بچہ بچہ مقروض ہوچکاہے ۔

ہم قرضے لے کر امریکی جنگ لڑ رہے ہیں اگر ہم ملک میں امن چاہتے ہیں تو امریکی جنگ کو خیر باد کہنا ہوگا ۔ جب تک امریکہ کا ایک بھی سپاہی اس خطے میں موجود رہے گا ، امن قائم نہیں ہو گا ۔ امریکہ کو یہاں ٹھہرنے کا مشورہ دینے کے بجائے اسے اس خطے کی جان چھوڑ کر فوری چلے جانے کا کہناچاہیے اور اس سے مزید تعاون ختم کردینا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہر مہینے ہر فرد 870 روپے کرپشن کے لیے ادا کرتے ہیں اور کرپشن کے پیسوں سے اشرافیہ عیاشیاں کرتے ہیں اگر پاکستان میں صرف کرپشن کاخاتمہ ہو جائے تو ہم آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے محتاج نہیں رہیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ معاشرے میں بدی کرنا آسان اور نیکی کرنا مشکل ہو گیا ہے اس لیے اس نظام کو بدلنا اور اسلامی حکومت کا قیام ناگزیر ہوچکاہے ۔پوری قوم مشکلات سے نکلنے کے لیے ملک میں اسلامی خلافت کے قیام کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔