پاکستان میں رواں سال معاشی ترقی کی شرح 5فیصد اور افراط زر سنگل ڈجٹ میں رہنے کی توقع ہے ، اسحاق ڈار، اخراجات میں کفایت شعاری اور غیر معمولی ریونیو وصولی کی وجہ سے خسارہ 6 فیصد کے قریب رہیگا،وصولیوں کی شرح مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران 16.4 فیصد رہی ،برآمدات میں اضافہ ہوا، ترسیلات زر 11.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں،پاک چین اقتصادی راہداری سے دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا،حکومت نے میکرو اکنامک چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی اختیار کی اصلاحات کے ایجنڈے پر کام شروع کردیا ،اداروں کی تشکیل نو، توانائی اصلاحات،مالیاتی کفایت شعاری کے ذریعے خسارے میں کمی، افراط زر کو قابو میں رکھنے کیلئے کڑی مالیاتی پالیسی جیسے اقدامات شامل ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک کاانفراسٹرکچر ، توانائی اور دیگر منصوبوں میں پاکستان سے تعاون قابل تحسین ہے،بینک کیساتھ تعلقات اور شراکت داری کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، اے ڈی بی کے سالانہ اجلاس سے خطاب

اتوار 4 مئی 2014 19:52

پاکستان میں رواں سال معاشی ترقی کی شرح 5فیصد اور افراط زر سنگل ڈجٹ میں ..

آستانہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4مئی۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں رواں سال معاشی ترقی کی شرح پانچ فیصد اور افراط زر سنگل ڈجٹ میں رہنے کی توقع ہے ، اخراجات میں کفایت شعاری اور غیر معمولی ریونیو وصولی کی وجہ سے خسارہ 6 فیصد کے قریب رہے گا،وصولیوں کی شرح مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران 16.4 فیصد رہی ، پاکستان کی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔

ترسیلات زر 11.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں،پاک چین اقتصادی راہداریسے دونوں ممالک کے درمیان ربط سازی اوراقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا، اور پاک چین آزادانہ تجارت کے معاہدے سے دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرپائینگے۔ حکومت نے میکرو اکنامک چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی اختیار کی ہے اس حوالے سے حکومت نے معاشی اور مالیاتی شعبے میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کام شروع کیا ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کوایشیائی ترقیاتی بینک کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں سال پاکستان کی معیشت کی ترقی کی شرح پانچ فیصد اور افراط زرسنگل ڈجٹ میں رہنے کی توقع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور صنعت دونوں شعبوں میں شرح نمو پھر سے بہتری کا جانب گامزن ہو چکی ہے ، مالیاتی شعبے کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے جبکہ خسارہ 6 فیصد کے قریب رہنے کی توقع ہے ، حکومت کی طرف سے اخراجات میں کفایت شعاری اور غیر معمولی ریونیو وصولی کی وجہ سے مذکورہ کارکردگی ممکن ہوئی ہے، وصولیوں کی شرح مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران 16.4 فیصد رہی ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں بھی ترقی دیکھی گئی ہے جبکہ ترسیلات زر 11.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان ربط سازی اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک آزادانہ تجارت کے معاہدے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرپائینگے اس سے دو طرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا جو بارہ ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے ، مسلم لیگ (ن) کی معاشی پالیسیوں کو اجاگر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے میکرو اکنامک چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی اختیار کی ہے اس حوالے سے حکومت نے معاشی اور مالیاتی شعبے میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کام شروع کیا ہے جس میں سرکاری شعبے کے اداروں کی تشکیل نو، بجلی کے شعبے میں اصلاحات ، قرض کو منظم کرنے کی حکمت عملی ، مالیاتی حوالے سے کفایت شعاری کے ذریعے خسارے میں کمی ، افراط زر پر نظر رکھنے کیلئے کڑی مالیاتی پالیسی ، زر مبادلہ کے ذخائر بڑھا کر کرنسی کی شرح تبادلہ استحکام، برآمدات میں اضافہ، ، ترسیلات زر کیلئے ترغیبات، سوشل سیفٹی نیٹ کا ستحکام، شرح نمو میں اضافہ۔

ملکی سطح پر وصولیوں میں اضافہ ، بجٹ پر دباؤ کم کرنے کی غرض سے سبسڈی میں کمی اور ملکی وسائل کو متحرک کرنے کیلئے پالیسی اصلاحات شامل ہیں، وزیر خزانہ نے کہا کہ علاقائی تعاون اور سٹرٹیجی 2020ء کا اہم ستون ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وسط ایشیائی علاقائی اقتصادی تعاون (سی اے آر ای سی) میں نومبر 2010ء میں شمولیت اختیار کی تاکہ خطے کے ممالک کیساتھ تجارت کو وسعت دی جاسکے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے روابط بڑھائے جاسکیں، انہوں نے کہا کہ سی اے آر ای سی ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو ٹرانسپورٹ راہداری کے ذریعے وسعت دینا چاہتے ہیں تاکہ روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں اور شرح نمو بڑھائی جاسکے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سی اے آر ای سی کے رکن ممالک کا ایک سٹرٹیجک شراکت دار بننے کی توقع ہے اور ہم وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کے باقی علاقوں کیلئے زمینی پل اور جنوبی ایشیاء سے آگے سمندری راستوں سے مختصر ترین رسائی فراہم کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سی اے آر ای سی کے ٹرانسپورٹ کوریڈور کو معاشی کوریڈور میں تبدیل کرنے کیلئے پرامید ہے جس سے رکن ممالک کیلئے معاشی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے انفراسٹرکچر ، توانائی اور دیگر منصوبوں میں پاکستان سے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم اس تعلق اور مسٹر نکاؤ کی قیادت کی قدر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایشیائی ترقیاتی بینک کیساتھ تعلقات اور شراکت داری کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔