پاکستان میں کسی بھی چینل یا اخبار کو بند نہیں ہونا چاہیے ،تمام میڈیا مالکان، ایڈیٹرز اور صحافیوں کو ملک کی بقاء کیلئے متحد ہونا ہوگا، شرجیل میمن، 2013کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ،ہمارے مینڈیٹ کو بھی چھینا گیا ،ملک کی بقاء اور جمہوریت کے استحکام کے لئے نتائج کو تسلیم کیا، وزیر اطلاعات سندھ

ہفتہ 3 مئی 2014 22:12

پاکستان میں کسی بھی چینل یا اخبار کو بند نہیں ہونا چاہیے ،تمام میڈیا ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3مئی۔2014ء) سندھ کے وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ آج بھی پاکستان میں میڈیا 100فیصد آزاد نہیں ہے۔ جب بھی میڈیا پر قدغن لگی یا آزادی صحافت پر کاری ضرب لگائی گئی وہ ادوار یا تو آمریت کے تھے یا پھر دوسری جماعتوں کے تھے۔ 2013کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور ہمارے مینڈیٹ کو بھی چھینا گیا لیکن ہم نے اس ملک کی بقاء، سالمیت اور جمہوریت کے استحکام کے لئے نتائج کو تسلیم کیا۔

پاکستان میں کسی بھی چینل یا اخبار کو بند نہیں ہونا چاہیے بلکہ تمام میڈیا مالکان، ایڈیٹرز اور صحافیوں کو اس ملک کی بقاء اور سالمیت کے لئے متحد ہونا ہوگا۔ میڈیا ہماری خبروں کی اشاعت کرے یا نہ کرے کم از کم اپنے نادر اتحاد خرور پیدا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم آزادی صحافت کے موقع پر کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے شاہین قریشی، عامر محمود، عبدالجبار خٹک، طاہر نجمی، نذیر لغاری، سعید خاور، سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ آج بھی اس ملک میں کوئی چھوٹا یا بڑا میڈیا گروپ آزاد نہیں ہے۔ انہہوں نے کہا کہ آج بھی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سچ کو عوام کے سامنے مکمل طور پر پیش نہیں کیا جاتا۔ اس ملک کے 90 فیصد میڈیا مالکان اپنے صحافیوں اور ایڈیٹرز کی بجائے اپنی پالیسیوں پر عمل درآمد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے، جس نے ہمیشہ اپنے دور اقتدار میں میڈیا اور صحافت کی آزادی کا علم اٹھایا اور میڈیا پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی تاریخ گواہ ہے کہ میڈیا اور صحافیوں پر آمریت کے دور میں یا پھر دیگر سیاسی جماعتوں کے جمہوری ادوار میں پابندیاں اور قدغنیں لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اس بات کا افسوس ہے کہ ہماری میڈیا متحد نہیں ہے اور اس کا پھرپور فائدہ اس ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمن اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج جتنی ضرورت ہمارے میڈیا کو متحد ہونے کی ہے وہ کبھی نہیں تھی۔ شرجیل میمن نے کہا کہ میڈیا ایک گروپ جو ایک بڑا ادارہ ہے اور جس پر ہمیں ناز اور فخر ہے۔ اگر اس کے خلاف کوئی معاملات ہیں تو میڈیا کے دیگر گروپس کو جلتی پر تیل کی بجائے اس آگ کو ٹھنڈا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے موقف کی کسی صورت حمایت نہیں کرتے۔

2013 کے انتخابات میں دجاندلی ہوئی ہے اور اس میں پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کو بھی چھینا گیا ہے۔ لیکن اس کی آڑ میں اس ملک کی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کہ کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس ملک میں جمہوریت کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اگر میڈیا مالکان، ایڈیٹرز اور صحافیوں نے اتحاد قائم نہ کیا تو پھر آزادی صحافت ایک خواب بن کر رہجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں غیر ضروری تنقید اور کسی کی ذاتی زندگیوں میں مداخلت کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ اس ملک کے کسی بھی چینل یا اخبارات کو بند نہیں ہونا چاہیے۔