بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں ،سینیٹر سحر کامران ،مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہمارے سفارتخانوں کا اولین فرض ہے،سعودی عرب میں پاکستانیوں کو نکاح کی سروسز کو بحال کرنے کے علاوہ کمیونٹی ویلفیئر فنڈ ز کی مد میں کئے گئے اخراجات پر متعلقہ حکام اور اداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی،کنوینئر کمیٹی

جمعہ 2 مئی 2014 21:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2مئی۔2014ء) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی نے سعودی عرب میں پاکستانیوں کو نکاح کی سروسز کو بحال کرنے کے علاوہ کمیونٹی ویلفیئر فنڈ ز کی مد میں کئے گئے اخراجات پر متعلقہ حکام اور اداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی سینیٹر سحر کامران کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا جسمیں سینیٹر ملک رفیق رجوانہ اور سینیٹر علی رند کے علاوہ سیکریٹری برائے سمندر پار پاکستانیز ، جوائنٹ سیکریٹری سمندر پار پاکستانیز ، ایڈیشنل سیکریٹری برائے امور خارجہ ، DGمشترق وسطیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی موجودہ صورتحال ، جرمانے ادا نہ کرنے والے قیدیوں کی تعداد اور سزائیں ، پچھلے 5سالوں کے دوران واپس پاکستان بھیجے گئے قیدیوں کی تعداد، بیرون ملک پاکستانیوں کو کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کی طرف دی جانے والے امداد اور خدمات اورپاکستانیوں کو سعودی عرب میں نکاح کی سروس کی معطلی اور کمیونیٹی ویلفیئر فنڈز سے متعلق معاملات کا تفصیل سے جائز ہ لیا گیا۔

کنوینیر کمیٹی سحر کامران نے کہا ہمارا کام کسی کو ٹارگٹ کرنا نہیں بلکے ہم عوامی نمائندے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے کام کرنا ہماری ذمہ داری ہے بیرون ممالک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں ان کی مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہمارے سفارتخانوں اور مشنز کا اولین فرض ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے قیدیوں کی حالت زار اور اور ان کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لینے کیلئے جدہ اور ریاض کا دورہ بھی کیا ۔

دورے کا مقصد اس بات کا جائزہ لینا تھا کہ کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے زیادہ سے زیادہ بہتر سہولیات کس طر ح ممکن بنائی جا سکتی ہیں ۔سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ایک ارب ڈالر سے زائد کا زر مبادلہ بھیج رہے ہیں جو کہ ملک کی معاشی و سماجی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔سفارتخانوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ کمیونٹی کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی ، کمیونٹی کو قانونی معاونت اور پاکستانی مشنز میں سٹاف کی کمی کو دور کیا جائے ،سیکریٹری سمندر پار پاکستانیز نے بتایا کہ سب کمیٹی کی جو تجاویز سامنے آئی ہیں انسے معاملات میں کافی بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور کمیونٹی کافی متحرک ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی کاوشیں لائک تحسین ہیں ۔سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے جواننٹ سیکریٹری برائے سمندر پار پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں 2162قیدی موجود ہیں جبکہ 109قیدی سزا مکمل ہونے کے باوجود جرمانہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے قید ہیں ۔کمیٹی نے کہا کہ جو لوگ کسی سنگین جرم میں ملوث نہیں انکے جرمانے ادا کرنے کا طریقہ کار بتایا جائے ۔

جوائنٹ سمندرپار پاکستانیوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پچھلے 5سالوں کے دوران 26434قیدی واپس پاکستان بھیجے گئے جبکہ 23798ایمینسٹی سکیم کے دوران 6اپریل 2013سے 3نومبر 2013واپس بھیجے گئے۔ذیلی کمیٹی نے وزارت امور خارجہ سے قیدیوں کی جامع رپورٹ طلب کر لی جسمیں بڑے اور چھوٹے جرائم میں قید اور کب سے قید ہیں وغیرہ شامل ہے۔ایڈیشنل سیکریٹری برائے خارجہ امور نے کمیٹی کو بتایا کہ وہاں 5افراد پر مشتمل ایک کمیٹی قائم ہے جو مختلف جیلوں کا دورہ کر کے قیدیوں سے متعلق معلومات اکٹھے کرتی ہے چھوٹے جرائم کے قیدیوں کے جرمانے ادا کرکے ان کی رہائی یقینی بنائی جاتی ہے جس پر کنوینئر کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ کمیونٹی ویلفیئر سینٹر بھی لوگوں کی بڑی مدد کر ے اور ان کے اکاوٴنٹ میں بڑی رقم ہو چکی ہے۔

اکاونٹ بڑھانے کی بجاے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کی جائے ۔ کمیٹی نے وزارت امور خاجہ سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کوکمیونٹی ویلفیئر سینٹر سے دی جانیوالی مدد کی گئی رپورٹ طلب کر لی ۔ سحر کامران نے کہا کہ کمیونٹی ویلفئیر فنڈز سے کونسلیٹ سٹاف کی تنخواہیں TA/DAوغیر پر خاصی رقم خرچ کی جاتی ہے اور اگر یہ رقم قیدی کی امداد اور دیگر ویلفئیر کے کاموں پرخرچ کی جائے تو لوگوں کی بڑی تعداد مستفید ہو سکتی ہے ۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ کمیونٹی انتہائی فعال ہے اور کمیونٹی کے فنڈ میں اکھٹی ہونیوالی رقم کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود پر ہی خرچ کیا جائے ۔ذیلی کمیٹی نے وزارت امور خارجہ سے ڈیپورٹ ہونیوالے کل قیدیوں کا ڈیٹا طلب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ واپس آنے کیلئے تیار ہیں اور انکے دستاویزات میں کوئی مسئلہ ہے تو انہیں وہاں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

جس پر ایڈیشنل سیکریٹری برائے خارجہ امور نے کہا کہ پہلے ان لوگوں کی تصدیق کروائی جاتی ہے اور پھر انکو واپس بھیجا جاتا ہے البتہ تصدیق کے عمل میں ٹائم ضرور لگتا ہے جس پر کمیٹی نے تصدیق کے عمل کو تیزکیا جائے۔ اراکین کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کی نیٹ ورکنگ کیلئے اقدامات کی بھی سفارش کی جس پر وزارت نے بتایا کہ اس سلسلے میں قومی پالیسی برائے بہبو د سمندر پار پاکستانی پر کام جاری ہے اور آئندہ پانچ ماہ میں اس سلسلے میں اقدامات کر لئے جائیں گے۔

ذیلی کمیٹی نے سعودی عرب میں نکاح سروسز کو ختم کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 22سال سے زائد عرصہ میں جو کام ہو رہا تھا اور اسکے کوئی غلط اثرات بھی سامنے نہیں آ رہے تھے لوگ خانہ کعبہ میں عقیدت اور دلی خواہش کیلئے نکاح کرنا پسند کرتے تھے سروس کو بند کرنا حیرت کی بات ہے ذیلی کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ سعودی عرب نے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی البتہ غیر ملک میں جو نکاح کیا جاتا ہے اس میں کچھ قانونی مسائل ضرور ہوتے ہیں ۔ ذیلی کمیٹی نے متفقہ طور پر نکاح سروس کی سہولت کو بحال کرنے کی سفارش کر دی ۔

متعلقہ عنوان :