فوج کا کام چوکوں ، چوراہوں اور شاہراؤں پر لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کرنا نہیں،پروفیسرابراہیم،پرویز مشرف نے ملک کو امریکی جنگ میں دھکیل کر تباہی سے دوچار کیا،پاکستان کی مغربی سرحد ہر قسم کے خطرات سے محفوظ ہے خطرہ مشرقی سرحد پر بھارت سے ہے، ملک کے آئین میں اسلام موجود ہے،نافذ کیا جائے، دوسروں سے آئین کو ماننے کا مطالبہ کرنیوالے خود بھی آئین کو تسلیم کریں،اجتماع سے خطاب

جمعہ 2 مئی 2014 20:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2مئی۔2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ فوج کا کام چوکوں ، چوراہوں اور شاہراہوں پر لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کرنا نہیں بلکہ سرحدوں کا دفاع ہے ،اس کام کے لئے پولیس موجود ہے ۔پرویز مشرف نے ملک کو امریکی جنگ میں دھکیل کر تباہی سے دوچار کردیا ہے ۔

پاکستان کی مغربی سرحد ہر قسم کے خطرات سے محفوظ ہے خطرہ مشرقی سرحد پر بھارت سے ہے۔ ملک کے آئین میں اسلام موجود ہے اس کو نافذ کیا جائے ۔ دوسروں سے آئین کو ماننے کا مطالبہ کرنے والے خود بھی آئین کو تسلیم کریں ۔جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے میڈیا سیل سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعةالصالحات خادگزئی دیر پائین میں خواتین ورکشاپ اور بعدازاں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ طالبان سے تو آئین کو تسلیم کرنے کا کہا جاتا ہے لیکن کیا ایسا مطالبہ کرنے والوں نے خود بھی آئین کو تسلیم کیا ہے؟ جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نوازشریف کو کہتا ہوں کہ آپ پہلے خود آئین کوتسلیم کرلیں اور اس آئین میں موجود اسلام کو ملک میں نافذ کردیں۔ ہم طالبان سے آئین کو منوالیں گے۔ فوج ملک کے غدار کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے عدالت کے ذریعے سخت سزا دلوائے ۔

آرمی چیف سے پوچھتا ہوں کہ کیا آئین کو توڑنے والے کی پشت پناہی کرنا اور اسے تحفظ فراہم کرنا جرم نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ آئین کے اندر یہ بات درج ہے کہ ملک کا نظام اسلامی ہوگا اور ملک کے شہریوں کو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی تعلیم دی جائے گی لیکن معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ملک کا میڈیا مادر پدر آزاد اور فحاشی و عریانی پھیلانے میں سرگرم ہے۔

میڈیا بے ہودہ پروگرامات دکھا کر پاکستانی عوام کو دین سے بیزار کرنے میں مصروف ہے اور اس کو لگام دینے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج بھی مسلمان ہے اور طالبان بھی مسلمان ہیں اور دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے میں مصروف ہیں۔ مسلمان کے ہاتھوں مسلمان کا خون بہنا کسی صورت گوارا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فوج اور طالبان ایک دوسرے کو قتل کرنے کے بجائے بھارت اور امریکہ کے خلاف متحد ہوں کیونکہ ہمیں سب سے زیادہ خطرہ بھارت اور امریکہ سے ہے۔ ہماری مغربی سرحد بالکل محفوظ ہے خطرہ مشرقی سرحد سے ہے۔ فوج نے دوست کو دشمن اور دشمن کو دوست بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ کی کتاب اور سنت رسول اللہ ﷺ کے مطابق زندگی گزارنے میں آسانیاں اور دنیا و آخرت کی فلاح ہے۔