Live Updates

حکومت گرانے کی کوشش ہوئی تو ہم سنبھالا دینگے، حکومت کیساتھ ایشوز پر اختلاف رائے ہے،مولانا فضل الرحمن ، حکومت ہماری رائے کو مخالفت کی بجائے متبادل سمجھے، قبائلی جرگے کو بھولی بسری کہانی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، قبائل کا معاملہ قبائلیوں کو نظر انداز کر کے حل نہیں کیا جاسکتا، عمران خان کے طرز عمل میں سنجیدگی نہیں آسکتی، چار حلقوں کی بجائے چاروں صوبوں کی بات ہونی چاہئے، ان قوتوں کی بھی بات کی جائے جنہوں نے جمہوریت پر شب خون مارا، صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 1 مئی 2014 22:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1مئی۔2014ء) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت گرانے کی کوشش ہوئی تو ہم سنبھالا دینگے، حکومت کیساتھ ایشوز پر اختلاف رائے ہے، حکومت ہماری رائے کو مخالفت کی بجائے متبادل سمجھے، قبائلی جرگے کو بھولی بسری کہانی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، قبائل کا معاملہ قبائلیوں کو نظر انداز کر کے حل نہیں کیا جاسکتا، عمران خان کے طرز عمل میں سنجیدگی نہیں آسکتی، چار حلقوں کی بجائے چاروں صوبوں کی بات ہونی چاہئے، ان قوتوں کی بھی بات کی جائے جنہوں نے جمہوریت پر شب خون مارا۔

وہ جمعرات کو اسلام آباد میں مدرسہ فاروق اعظم میں حفاظ کرام کی دستاربندی کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے یوم شہدأ کے موقع پر جمہوریت اور اس کے استحکام کے حوالے اور کشمیر پر پاکستان کے واضح اور مضبوط موقف کو دہرانے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بڑے اچھے موقع پر انہوں نے جمہوریت اور کشمیر کے حوالے سے مثبت پیغام تو دیا ہے لیکن فوج کے جوانوں اور ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ نام نہاد دہشت گردی کی جنگ سے نکلنے کا فیصلہ کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ کی قراردادوں کا احترام کرے اور سنجیدہ طریقہ اختیار کرکے مسلے کا پرامن حل تلاش کرے ،ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال سے نہیں ہوں گے سوائے اس کے کہ ملک اندرونی اور بیرونی طور پر کمزور ہوجائے گا اور کمزور ملک کبھی بھی خود اعتمادی کے ساتھ فیصلے نہیں کرسکتے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں اس وقت انتخابی دھاندلیوں سے متعلق صرف چار حلقوں کی بات کی جارہی ہے ، ہمیں ایک سال کے بعد صرف چار حلقوں کی دھاندلی کیوں نظر آرہی ہے ، تسلیم کیا جائے کہ پورا الیکشن اور نتائج دھاندلی کی بنیاد پر ہیں اور یہ بھی تسلیم کیا جائے کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں مکمل بے بس رہا ، الیکشن کے نتائج تبدیل کرنیوالی اصل قوت کون سی ہے ، انتخابی نتائج تسلیم کرنے کے ذمہ دار کون ہیں اس کی بھی نشاندہی کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر ہر روز موقف تبدیل کیا جاتا ہے کل تک طالبان کی حمایت اور آج اسٹیبلشمنٹ کیساتھ جاکھڑے ہوئے ہیں ، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے ساتھ کھڑے آج میدان عمل میں ان کیخلاف جہاد کر رہے ہیں، کل تک نجی ٹی وی کے ساتھ کھڑے تھے آج دباؤ پر ان کیساتھ علم بغاوت کر دیا گیا ہے اس طرح کی سیاست عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتی، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست میں کبھی سنجیدگی کا عنصر نظر نہیں آسکتا،انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی بیرونی ایجنڈے کو تسلیم نہیں کرینگے، حکومت کے ساتھ کچھ ایشوز پر اختلافات ہیں جب بھی اختلاف رائے کی بات آئی تو اس کا اظہار پوری قوم پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے لیکن گڈ گورننس کے حوالے سے عوام کی شکایات آج بھی قائم ہیں ، اختلافات کے باوجود جمہوریت کی گاڑی چلنی چاہئے اگر اسے گرانے کی کوشش کی گئی تو سنبھالا دینگے، جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ایشوز پر ہمارے اختلافات ہیں ، صرف ایشوز کی بنیاد پر سیاست کو زندہ رکھنا درست بات نہیں ہے، جب حکومت میں ہوتے ہیں تو وزارتیں لینا غلط بات نہیں ہوتی ، انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس ، قومی سلامتی پالیسی اور طالبان کے ساتھ مذاکرات پر ہمارے تحفظات تھے ، جب ایشوز پر اختلاف آجائے تو وزارتوں کا معاملہ ثانوی ہو جاتا ہے، حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لے حکومت ہماری رائے کو مخالفت کی بجائے متبادل سمجھے ۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی باقاعدہ ایک قبائلی جرگہ موجود ہے لیکن قبائلی جرگے کو بھولی بسری کہانی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ قبائلی جرگہ آخری اور مکمل میکانزم ہے، قبائل کا معاملہ قبائلیوں کو نظر انداز کر کے حل نہیں کیا جاسکتا، ہماری تجاویز ہیں کہ مسئلے کا احاطہ اس طرح نہ کیا جائے جو مسئلے کا حق بنتا ہے ، انہوں نے کہا کہ عمران خان کے طرز عمل میں سنجیدگی نہیں آسکتی، جمہوریت کیخلاف کسی مہم کا حصہ نہیں بنیں گے ، طالبان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات سے مثبت نتائج حاصل ہوسکتے ہیں، طالبان کے ساتھ مذاکرات پر قوم کو ابہام میں نہ رکھا جائے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات