لاپتہ افراد کیس ، کیا اداروں میں کوئی نوٹیفکیشن ہوا ہے‘ عدالت سے سچ نہیں بولنا ،سپریم کورٹ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پر برہم

بدھ 30 اپریل 2014 12:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30اپریل 2014ء) سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے لاپتہ افراد کیس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا اداروں میں کوئی نوٹیفکیشن ہوا ہے کہ عدالت سے سچ نہیں بولنا ، آپ کی ناک کے نیچے سے بندے لے جائے گئے اور آپ کو پتہ ہی نہیں چل رہا۔ بدھ کو چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتہ افراد حسن عبداللہ اور خالد خلیل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل منیر بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ کے فوراً بعد ہی تمام فورمز پر درخواستیں دیں تاہم کہیں کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ جسٹس عظمت سعید نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ رزاق مرزا سے پوچھاکہ کیا آپ اتنے بے بس ہیں کہ آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے بتایا کہ معاملہ مسنگ پرسنز کمیشن میں ہے،کمیشن نے عینی شاہدین کے بیانات لیے ہیں مگر شواہد نہیں لیے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا اداروں میں کوئی نوٹیفکیشن ہوا ہے کہ عدالت سے سچ نہیں بولنا،بعد میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت پندرہ روز کے لئے ملتوی کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :