امریکی صدر اوبامہ کے خصوصی ایلچی کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات، مسلمانوں کو درپیش مختلف مسائل پر تبادلہ خیال،دینی مداس میں دہشت گردی نام کی کوئی چیز ثابت نہیں کی جاسکتی، مولانا سمیع الحق ، مدارس دنیا کی سب سے بڑے این جی اوز کے طورپر رفاہی اور تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں، سربراہ جے یو آئی (س)

منگل 29 اپریل 2014 20:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اپریل۔2014ء) امریکی صدر اوبامہ کے خصوصی ایلچی اور اسلامی ممالک تنظیم او آئی سی کیلئے صدر اوبامہ کے سفیر ارشاد حسین نے یہاں اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ارشاد کیساتھ آئے ہوئے ان کے وفد کے ارکان ارسلان سلیمان‘ ڈپٹی ایمبسڈر برائے او آئی سی اور ڈاکٹر سید محمد سعید ‘ نیشنل ڈائریکٹر کمیونٹی الائنس اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ بھی ملاقات میں شریک تھے۔

امریکی سفارتکار احمد فرسٹ پولیٹیکل سیکرٹری ،سارہ لورین اور سکینڈقونصلر یو ایس ایمبیسی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں مسلمانوں کو درپیش مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

بالخصوص امریکہ اور دیگر غیر مسلم ممالک میں مسلم کمیونٹی اور پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کے غیر مسلم اقلیتوں کو درپیش حالات ملاقات میں زیربحث آئے اوران کے معاملات کو بہتر سے بہتر بنائے جانے کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

وفد نے مولانا سمیع الحق اور تمام مسلمانوں کو صدر اوبامہ کے خیرسگالی کے جذبات اورپیغام سے آگاہ کیا۔ملاقات میں مولانا سمیع الحق نے بھارت ‘پاکستان تعلقات مسئلہ کشمیر‘ افغانستان میں آنے والی تبدیلیوں کے بعد طالبان سے معاملات ‘پاکستانی طالبان سے مذاکرات‘ افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکیوں کے پروگرام ارودیگر امور پر اپنے تجاویز سے آگاہ کیا۔

مولانا سمیع الحق نے وفدکو پاکستان کے اسلامی تشخص اور آئین کے اہم اسلامی ترامیم قادیانیت ‘ توہین رسالت ایکٹ ‘ حدود آرڈیننس ‘ وغیرہ کی اہمیت اور افادیت سے بھی آگاہ کیا۔ مولانا سمیع الحق نے واضح کیا کہ دینی مداس میں دہشت گردی نام کی کوئی چیز ثابت نہیں کی جاسکتی۔ مدارس دنیا کے سب سے بڑے این جی اوز کے طورپر رفاہی اور تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔وفد نے پاکستانی طالبان کے ساتھ قیام امن کے سلسلے میں مولانا سمیع الحق کی کوششوں کو سراہا۔اورکہاکہ مسلم اور غیر مسلم دنیا میں درپیش مسلمانوں اور غیر مسلم شہریوں کو بھی مذاکرات کے ذریعے تعلقات خوشگوار اور پرامن بنانے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :