پاکستان میں شیعہ اور دیگر اقلیتیں شدت پسندوں کے نشانے پر ہیں، برطانوی تنظیم

منگل 29 اپریل 2014 14:08

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29اپریل 2014ء) اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی برطانوی تنظیم مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ صومالیہ اور سوڈان ان ممالک کی فہرست میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جہاں اقلیتوں کی نسل کشی یا ان کو بڑے پیمانے پر قتل کیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل نامی تنظیم ہر سال پیپلز انڈر تھریٹ رپورٹ شائع کرتی ہے جس میں ان ممالک کا ذکر کیا جاتا ہے اور درجہ بندی کی جاتی ہے جہاں پر اقلیتوں کا یا تو بڑے پیمانے پر قتل کیا جا رہا ہو یا پھر نسل کشی۔

2014 کی رپورٹ میں اس تنظیم نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر رکھا ہے جہاں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ اور مذہبی قتل میں اضافہ ہوا ہے۔مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل نے 2014 کی رپورٹ میں کہا کہ بین الاقوامی میڈیا کی زیادہ توجہ اسلامی شدت پسندوں کے ساتھ حکومتی تصادم کی جانب ہے اور اس وجہ سے پاکستان میں مذہبی اور لسانی اقلیتوں کو لاحق خطرات پر سے توجہ ہٹ گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں کی پاکستان میں اہلِ تشیع اور بالخصوص ہزارہ برادری کے خلاف پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں اس کے علاوہ احمدیوں، عیسائیوں کے خلاف بھی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈایریکٹر مارک لیٹیمر نے رپورٹ میں کہا کہ پاکستان اور برما میں لسانی اور فرقہ وارانہ تشدد ایک بڑا مسئلہ ہے اور ان دو ممالک میں حکومتیں اقلیتوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہی ہیں۔

مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان پانچویں نمبر پر تھا 2012 میں پاکستان چھٹے نمبر پر تھا۔شورش زدہ افغانستان بھی مسلسل کئی سال سے اس فہرست میں پہلے دس ممالک میں شامل رہا ہے۔2014 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران طالبان شدت پسندوں نے اپنے حملوں میں انتہائی اضافہ کر دیا تھاجیسا کہ افغانستان کو ممکنہ طور انتشار کا سامنا ہے، پشتون، تاجک، ازبک اور ہزارہ کے درمیان نسلی کشیدگی کا خدشہ موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق برما نے جو حال میں پانچ دہائیوں تک فوج کی حکمرانی میں رہنے کے بعد جمہوریت کی طرف آیا ہے نسلی اقلیتیوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں کی تاہم گذشتہ سال کے مقابلے وہ اس فہرست میں ساتویں نمبر سے آٹھویں پر آ گیا ۔برما کی حکومت نے مسلح نسلی باغیوں کے ساتھ مذاکرات کے عمل کے بڑھایا لیکن ملک کے شمالی ریاستوں کچین اور شان تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

دریں اثنا برما میں مسلم اقلیت بالخصوص روہینجیا مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز اور نفرت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ گذشتہ سال بدھ بھگشوں کی طرف سے روہینجیا مسلمانوں کے خلاف نفرت سے بھر پور اظہار رائے کی وجہ سے ان کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔واضح رہے کہ مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل سنہ 2005 سے ’پیپلز انڈر تھریٹ‘ کے نام سے سالانہ رپورٹ شائع کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :