ہر کھلاڑی کا متبادل ہونا چاہیے، افغانستان ٹیم جیتنے زیادہ انٹر نیشنل میچز کھیلے گی اتنا ہی فائدہ کھلاڑیوں کو ہوگا، کبیر خان

منگل 29 اپریل 2014 13:42

کوالالمپور /کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29اپریل 2014ء) افغانستان ٹیم کے کوچ کبیر خان نے کہا ہے کہ ہر کھلاڑی کا متبادل ہونا چاہیے، افغانستان ٹیم جیتنے زیادہ انٹر نیشنل میچز کھیلے گی اتنا ہی فائدہ کھلاڑیوں کو ہوگا، انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے سے کھلاڑی دباؤ سے نکل آئیں گے ۔ایک انٹرویو میں افغانستان کی ٹیم کے کوچ کبیر خان نے کہاکہ اس کیمپ کا ان کے کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوا جن کی اکثریت نئے کھلاڑیوں کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے آٹھ کھلاڑیوں کو ڈراپ کرکے انڈرنائنٹین اور اے ٹیم کے کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا ہے تاکہ ان کی صلاحیتوں کا بھی پتہ چل سکے اور اگر ان میں سے دو تین اچھے کھلاڑی مل جائیں تو انھیں ورلڈ کپ کے لیے جو منصوبہ بندی کی جارہی ہے اس میں شامل کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

کبیر خان کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان کی ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کی عمریں تقریباً ایک جیسی ہیں اور انھیں پتہ ہے کہ جب کئی کھلاڑی ایک ساتھ ٹیم سے جاتے ہیں تو خلا پیدا ہوجاتا ہے اور اس چیز نے بڑی سے بڑی ٹیموں کو بھی متاثر کیا ہے لہذا وہ چاہتے ہیں کہ ہر کھلاڑی کا متبادل موجود ہو۔

کبیر خان نے کہا کہ افغانستان کی ٹیم جتنے زیادہ انٹرنیشنل میچز کھیلے گی اس کا ان کے کھلاڑیوں کو فائدہ ہوگا کیونکہ اس وقت ان کی ٹیم کو انٹرنیشنل کرکٹ کم مل رہی ہے جس کا نقصان اس وقت ہوتا ہے جب وہ بڑے مقابلوں میں شرکت کے لیے جاتی ہے جہاں کیمروں کراوٴڈ اور بڑی ٹیموں کا پریشر خاص طور پر بیٹنگ میں پریشان کرتا ہے۔جتنی زیادہ انٹرنیشنل کرکٹ افغانستان کو ملے گی اس طرح کے دباوٴ سے اس کے کھلاڑی نکل آئیں گے۔

کبیر خان نے کہا کہ انگلینڈ کے گرد تین ایسوسی ایٹ ممالک ہالینڈ اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ ہیں اور جو بھی ٹیم انگلینڈ جاتی ہے وہ ان تین ملکوں کے خلاف بھی ضرور کھیلتی ہے تاہم افغانستان کیساتھ ٹیسٹ رکنیت رکھنے والے چار ایشیائی ممالک تک کھیلنے کو تیار نہیں۔ ان چاروں ملکوں کی بھی تو ان کے ابتدائی دور میں کسی نہ کسی نے حوصلہ افزائی کی ہوگی؟افغانستان کسی ملک سے مالی مدد نہیں چاہتا صرف تکنیکی سپورٹ اور انٹرنیشنل کرکٹ چاہتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان میں کرکٹ بہت کم وقت میں مقبول کھیل بن چکا ہے اس وقت تقریباً پانچ لاکھ کرکٹرز بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔سکولوں میں کرکٹ کو نصاب کے طور پر شامل کرلیا گیا کلب کرکٹ کو منظم کیا گیا ہے اور ایک خاص طریقہ کار کے تحت نوعمر بچے اور لڑکے مختلف مراحل طے کرتے ہوئے قومی ٹیم میں آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :