Live Updates

قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو پنپنے نہیں دیا گیا ،عمران خان نے احتجاجی تحریک کے بارے میں مشورہ نہیں کیا‘ سراج الحق ،طالبان اور فوج دونوں کا خون پاکستانی ہے ، دشمن نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے طالبان اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا ہے‘ امیر جماعت اسلامی کامردان میں خطاب

پیر 28 اپریل 2014 23:46

مردان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ منبر و محراب سے آنے والے انقلاب کو طاغوتی قوتیں روکنے میں کامیاب نہیں ہوں گی ، پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اسلام ہی اس کی سلامتی اور بقا کا ضامن ہے، ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کو پنپنے نہیں دیا گیا ، جاگیر داروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں نے عوام پر ایک ظالمانہ نظام مسلط کر رکھا ہے ، بااثر لوگ قانون کو خریدتے ہیں جبکہ غریب آدمی عمر بھر انصاف کے لئے دھکے کھاتا رہتا ہے ،نوازشریف مشرف اور زرداری کی طرح امریکی غلامی کی روش چھوڑیں اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ سے باہر نکلیں ، ملک میں قیام امن کے لئے مذاکرات کی کامیابی ضروری ہے ،فی الوقت صوبائی حکومت چھوڑنا عوام کے مفاد میں نہیں ، عمران خان نے احتجاجی تحریک کے بارے میں مشورہ نہیں کیا،اسلام آباد ، کراچی اور لاہور سمیت کسی جگہ بھی قانون کی عملداری نظر نہیں آتی م قانون غریبوں کے جھونپڑوں اور بے بسوں کی بستیوں میں نظر آتاہے ،اسی دوہرے نظام نے قومی تشخص اور آئین کو بری طرح پامال کیاہے،قومی سلامتی اور ملکی سا لمیت کیلئے ضروری ہے کہ ظلم وجبر کے اس نظام کی بجائے اسلام کا عادلانہ نظام نافذکیا جائے،مصری عدالت کی طرف سے 683اخوانی کارکنان کو سزائے موت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں یہ فیصلہ عالمی نظام انصاف پر بدنما داغ ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ تفہیم القرآن مردان میں ختم بخاری شریف اور تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ تقریب سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان ، جمعیت اتحاد العلما پاکستان کے صدر مولانا عبدالمالک ، مدرسہ تفہیم القرآن کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمان اور جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا سلطان محمد سمیت جید علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ ایک جاگیرادارانہ و ڈیرہ شاہی نظام ہے۔ آمریت نے ہر جگہ اپنی جڑیں گاڑ رکھی ہے اور ریاست کے اندر ریاستیں قائم کر لی گئی ہیں آئین و قانون کی بالادستی خواب بن کر رہ گئی ہے۔ اگر قاتلوں کو سزا ملتی تو روزانہ درجنوں لوگ قتل نہ ہوتے اور کرپٹ اور بد دیانت کو سزا دی جاتی تو کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ مرکزی حکومت کی خارجہ پالیسی سے مطمئن نہیں اس لئے میں بار بار نواز شریف سے کہتا ہوں کہ وہ امریکی جنگ سے لاتعلقی کا اعلان کرکے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخواکے حصے کے واجبات ادانہیں کئے گئے واپڈانے خیبر پختونخوا کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اُس کے خلاف عدالت میں بھی جائیں گے اور آئندہ این ایف سی اجلاس میں اس پر بات کریں گے ۔

سراج الحق نے کہا کہ معاشرے میں اگر کوئی حسن باقی ہے تو وہ علما کرام اور دینی مدارس کی وجہ سے ہے۔ لیکن آج حکمران اور اندرونی اور بیرونی طاغوتی قوتیں ان مدارس کے خلاف مہم چلارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جس نے بھی پاکستان کے نظریاتی تشخص کو مٹانے کی کوشش کی وہ خود مٹ گیا ہے نظریہ اسلام آج بھی زندہ اور تابندہ ہے ۔

اندرا گاندھی نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد کہا تھا کہ ہم نے دوقومی نظریہ کو خلیج بنگال میں ڈبو دیاہے۔مگرموجود ہ انتخابات میں اسے تسلیم کرنا پڑا کہ دوقومی نظریہ اُسی طرح موجودہے جس طرح قیام پاکستان کے وقت موجودتھا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی سیاست کا مرکز اور محور ملک میں شریعت محمد کا نفاذ ہے ۔ پاکستان میں وہ وقت جلد آنے والا ہے جب چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن ہوگا۔

وزیر اعظم پاکستان اذان دیں گے اور صدر پاکستان نماز کی امامت کرائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ غیر مسلم نظام سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں جو غریب کو دو وقت کی روٹی نہیں دے سکتا اور تمام اختیارات امیر کو دئیے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا اور طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ائیر چیف مارشل کا طالبا ن کے خلاف آپریشن کا اعلان انتہائی افسوسناک ہے ۔

میں اس سے سوال کرتا ہوں کہ سلالہ چیک پوسٹ پرحملہ کے وقت ائیر چیف اور اس کی پاک فضائیہ کہاں تھی۔ انہوں نے کہاکہ اسلام دشمن قوتو ں کے خلاف اُٹھنے کی بجائے اپنے عوام پر اسلحہ استعمال ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا طریقہ تھا جو آج بھی حکمرانوں کے اندر موجود ہے ۔ طالبان کمیٹی کے ممبر کی حیثیت سے ہماری خواہش ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف سے ہماری ملاقات ہو تاکہ مذاکرات کو درست سمت میں آگے بڑھانے کے عمل کو تیز کیا جاسکے ۔

فوج کا مذاکراتی عمل میں شریک ہونا مفید ہوگا۔ ہم حکومت اور طالبان دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ بندی جاری رکھی جائے ۔ جنگ بندی کا وقت گزرنے کے بعد ہونے والے واقعات پر ہمیں سخت افسوس اور تشویش ہے ۔اگر چہ یہ بڑے واقعات نہیں تھے لیکن چھوٹے چھوٹے واقعات کا ہونا بھی معاملات کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھ رہا ہے اور اسی میں امن کی بحالی کاراستہ ہے انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس مذاکراتی عمل کو سبوتاژ نہیں کرنے دینا چاہئے ۔ طالبان اور فوج دونوں کا خون پاکستانی ہے ۔ دشمن نے اپنے آپ کو بچانے کے لئے طالبان اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا ہے ۔ موجودہ مذاکرات شریعت کے لئے نہیں امن کے لئے ہے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات