گرمی اور شدید لوڈ شیڈنگ کے باعث سندھ کے عوام شدید مشکلات میں ہیں،شرجیل انعا م میمن ،اس وقت وفاق کے سپر مین عابد شیر علی نے اندرون سندھ کی بجلی کاٹنا شروع کردی ہے جس سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے،وزیر اطلاعات سندھ، اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں 16/16 گھنٹے کی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، توجہ دلاوٴ نوٹس پر بیان

پیر 28 اپریل 2014 22:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات وبلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گرمی اور شدید لوڈ شیڈنگ کے باعث سندھ کے عوام شدید مشکلات میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاق کے سپر مین عابد شیر علی نے اندرون سندھ کی بجلی کاٹنا شروع کردی ہے جس سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔وہ پیر کو سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن عدنان احمد کے توجہ دلاوٴ نوٹس پر بیان دے رہے تھے ۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں 16-16 گھنٹے کی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ کراچی میں پانی کا بحران حب ڈیم میں پانی نہ ہونے کے باعث پیدا ہوا ہے جبکہ کافی علاقوں میں جہاں دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے پانی فراہم کیا جاتا ہے ۔ لوڈ شیڈنگ کے باعث مشکلات درپیش ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی کے بحران سے نبرد آزما ہونے کے لئے انہوں نے روزانہ کی سطح پر اجلاس کا انعقاد شروع کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ علاقوں میں پانی کا ناکہ شروع کرکے ان علاقوں تک پانی کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات شروع کردیئے ہیں کہ جہاں حب ڈیم سے پانی فراہم کیا جاتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے شہریوں کی پریشانیوں پر خاموش نہیں بیٹھے ہیں۔ ہمیں شہریوں کی تکالیف کا مکمل احساس ہے اور اس سلسلے میں واٹر بورڈ اور سندھ حکومت دن رات کام کررہی ہے۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کے توجہ دلاوٴ نوٹس پر وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ بجٹ میں بہت سی چیزوں کی تفصیلات نہیں ہیں ۔ آئندہ بجٹ میں ہم کوشش کریں گے کہ حکومت سندھ کی سرمایہ کاری اور اس پر حاصل ہونے والے منافع کی تفصیلات شامل کی جائیں ۔سید سردار احمد نے توجہ دلاوٴ نوٹس پر کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے 72ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی تاہم بجٹ میں ان سرمایہ کاری کی تفصیلات نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں صرف 29 ہزار ملین روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت لی گئی اور بقیہ آخر میں یہ سرمایہ کاری لکھ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سرمایہ کاری سے ملنے والے منافع منقسمہ کے حوالے سے کوئی تفصیلات بجٹ میں نہیں ہے بلکہ یہ لکھ دیا گیا کہ اب یہ رقم 90ارب روپے ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم سے 20 ارب روپے کے اخراجات مختلف اداروں کے حوالے سے کئے گئے ان کی بھی کوئی تفصیلات بجٹ میں ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی سرمایہ کاری پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں تاہم جو بھی سرمایہ کاری کی جائے اور اس کا جو منافع ہو، اسے علیحدہ سے جبکہ اس سرمایہ کاری کے منافع سے کئے جانے والے اخراجات کو علیحدہ سے لکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تمام معاملات میں بے قاعدگی نظر آتی ہے۔ ڈاکٹر سکندر میندھرونے کہا کہ سید سردار احمد کی رائے درست ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کو پابند کیا جائے گا کہ وہ آئندہ سال سے حکومت سندھ کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کی تفصیل ، اس پر ملنے والے منافع اور اخراجات کو علیحدہ علیحدہ ظاہر کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ فنڈز کی شفافیت کو مد نظر رکھا جائے گا اور کسی بھی قسم کے فنڈز کو خورد برد نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹرسیما ضیاء کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے سندھ کے وزیر اطلاعات وبلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال خاطر خواہ کمی آئی ہے۔

امن وامان کے ادارے نیک نیتی سے کام کررہے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کی جانب سے ہمارے جوانوں کو نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے زیادہ مشکل شہر ہے۔ یہاں کی آبادی بہت زیادہ ہے جبکہ یہاں ہر قسم کے جرائم پیشہ افراد اور کالعدم تنظیموں کے مراکز بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردوں ، جرائم پیشہ عناصر اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف ٹارگیٹڈ ایکشن کا سلسلہ جب سے شروع ہوا ہے ، شہر میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی دعوی نہیں کرتے کہ کراچی سے جرائم مکمل ہوگیا ہے تاہم اس میں کمی ضرور آئی ہے۔ ڈاکٹر سیما ضیاء نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کراچی میں قائم تین پولیس اسٹیشنوں گارڈن ، نبی بخش اور پریڈی پولیس اسٹیشنز میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافے اور متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز کی جانب سے عوام کی داد رسی نہ کئے جانے کا شکوہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پہلے ہی امن وامان کی بدترین صورتحال کے باعث بڑے بڑے صنعتکار اور تاجر اپنا کاروبار سمیٹھ کر دیگر ممالک اور دیگر شہروں کا رخ کرچکے ہیں جبکہ اب چھوٹے تاجربھی اس صورتحال سے شدید خوف کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اگر تاجروں کو تحفظ نہ ملا تو اس شہر میں معیشت کو تباہی سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔ صوبائی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ہم آفیشلز کی رپورٹ کی بجائے معزز رکن کی رپورٹ کو زیادہ مقدم تسلیم کرتے ہیں، پریڈی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سعید رند کو جرائم پر قابو نہ پانے کی پاداش میں پہلے ہی معطل کیاجاچکا ہے جبکہ گارڈن اور نبی بخش پولیس اسٹیشنوں کے ایس ایچ اوز کومتنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جرائم پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات کریں۔