سندھ اسمبلی : کاپی کلچر سے متعلق تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دیئے جانے پر اپوزیشن کا اجلاس کا واک آوٴٹ، مجھے لفظ ” کاپی کلچر “ پر اعتراض ہے ، نا مناسب لفظ ہے کیونکہ نقل سندھ کا کلچر نہیں ہے،سینئروزیر تعلیم سندھ نثار احمد کھوڑو

پیر 28 اپریل 2014 22:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل۔2014ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو اپوزیشن کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کی طرف سے صوبے میں امتحانات کے دوران بڑھتے ہوئے ” کاپی کلچر “ سے متعلق پیش کردہ تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دیئے جانے پر اپوزیشن نے اجلاس سے احتجاجاً واک آوٴٹ کیا اور تھوڑی دیر بعد اجلاس میں واپس آگئے ۔ نصرت سحر عباسی نے اپنی تحریک التواء میں کہا کہ سندھ میں امتحانات میں بڑھتے ہوئے ” کاپی کلچر “ پر اجلاس کی باقی کارروائی معطل کرکے بحث کی جائے ۔

سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے اس تحریک التواء کی مخالفت کی اور کہا کہ مجھے لفظ ” کاپی کلچر “ پر اعتراض ہے ۔ یہ نا مناسب لفظ ہے کیونکہ نقل سندھ کا کلچر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نقل کی روک تھام کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کئی اجلاس منعقد کیے ہیں اور انہوں نے اس ضمن میں احکامات بھی جاری کیے ہیں ۔

(جاری ہے)

تعلیمی بورڈز کے اختیارات وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ تحریک التواء میں کوئی مخصوص مثال نہیں دی گئی اور یہ تاثر دیا گیا کہ پورے سندھ میں نقل ہوتی ہے ۔ اس طرح یہ تحریک التواء خلاف ضابطہ ہے ۔ اجلاس کی صدارت کرنے والے چیئرمین سید مراد علی شاہ نے تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے کہا کہ سندھ میں پندرہ بیس سال سے نقل ہو رہی ہے ۔ اس پر اسمبلی میں بحث ہونی چاہئے ۔ تعلیم کے شعبے میں خرابی ہوئی تو کچھ بھی ٹھیک نہیں ہو تا ۔ اس کے بعد اپوزیشن کے تمام ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آوٴٹ کرکے چلے گئے ۔