کراچی ،مدرسے پر دستی بم حملہ، 3بچے جاں بحق ،11زخمی،دھماکے سے مدرسے کی دیوار کو نقصان پہنچا ،کئی قرآن مجیدکے نسخے بھی شہیدہوئے ،قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے،جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان ہیں،4کی حالت انتہائی تشویشناک ہے،ہسپتال ذرائع ،دستی بم بچوں کے پاس پہلے سے ہی موجود تھاجو کھیلتے ہوئے پھٹ گیا،پولیس ذرائع ۔ تفصیلی خبر

پیر 28 اپریل 2014 21:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل۔2014ء) شہرقائد میں ایک بار پھر دہشت گردی ،کراچی کے علاقے سائٹ میں واقع فرنٹیئر کالونی میں جامع مسجد طاہریہ سے ملحقہ مدرسے پر دستی بم حملہ جس کے نتیجے میں3بچے جاں بحق جبکہ11زخمی ہوگئے ہیں، جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان ہے۔زخمیوں میں سے 4کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، زخمیوں کو سینوں اور چہروں پرزخم آئے ہیں۔

گورنرسندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ سے فوری طور پر رپورٹ طلب کرلی ہے ۔سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن اورایم کیوایم قائدالطاف حسین نے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق مومن آباد پولیس اسٹیشن کی حدود میں اگرور کالونی یوسی 1اورنگی ٹاوٴن سیکٹر4-F میں واقع مسجدطاہریہ سے ملحقہ مدرسے جامعہ اسلامیہ طاہریہ میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے، جس کے نتیجے میں مسجد میں زیر تعلیم 3بچے جاں بحق جبکہ 11زخمی ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے سے مسجد کی دیوار کو بھی نقصان پہنچا ہے اور قرآن مجیدکے کئی نسخے بھی شہیدہوئے ہیں جبکہ کئی قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے فوری بعد زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں طبی عملے نے 3بچوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ11کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان ہے۔زخمیوں میں سے 4کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، زخمیوں کو سینوں اور چہروں پرزخم آئے ہیں جاں بحق ہونے والے بچوں میں 2 کی شناخت12سالہ عمر خان ولدشوکت خان،10سالہ سلیمان ولدرحیم دل اور9سالہ زاہد ولد نصیب زرین کے ناموں سے ہوئی ہے۔زخمی ہونے والوں میں اسماعیل اور ابراہیم ولدبخت نواز، خاور،ظہیرولدبشیر،مبشر ولدصدیق،زاہدولدشاہد،فیصل شامل ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق مسجد طاہریہ سے ملحقہ مدرسے کو نامعلوم موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں نے اس وقت نشانہ بنایا جب بچے قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے ،پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے جائے واقعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرلئے ہیں ۔پولیس ذرائع کے مطابق دستی بم بچوں کے پاس پہلے سے ہی موجود تھا ۔جو کھیلتے ہوئے پھٹ گیا ۔عباسی شہید اسپتال کے ایم ایل او کے مطابق 3بچوں کی حالت تشویشناک ہے ،جن کی اعصابی موت واقع ہوچکی ہے ۔

انہیں مصنوعی سانس پر زندہ رکھا ہوا ۔ ۔گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادخان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور آئی جی سندھ سے فوری طور پر رپورٹ طلب کرلی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزارت صحت کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو بہترطبی سہولتیں مہیاکرنے کے لیئے اقدامات کیئے جائیں۔سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے دھماکے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردٹارگیٹڈآپریشن سے گھبراکر ایسی بزدلانہ کارروائیاں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کہ دہشت گرد سن لیں کسی صورت آپریشن نہیں روکا جائے گا۔ایم کیوایم کے قائد لطاف حسین نے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردوں سے کراچی کو مسلسل ٹارگٹ کررہے ہیں۔اب وقت آگیا ہے دہشت گردوں کے خلاف بھرپورجوابی کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو دہلی کالونی میں بھی ایک مسجد کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں 6 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔