وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس، طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ،طالبان کیساتھ مذاکرات کا واضح ایجنڈا ہونا چاہیے، مذاکراتی عمل کو واضح طور پر متعین کردہ حدود میں ہونا چاہیے،اجلاس میں اتفاق ،دہشتگردی کی حالیہ وارداتوں میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا،ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام ، ملک کے تمام ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہم آہنگی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے نواز شریف ،ملک کے دفاع اور شرپسندوں کو کچلنے کیلئے حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے،اجلاس سے خطاب ۔ تفصیلی خبر

پیر 28 اپریل 2014 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل۔2014ء) وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہم آہنگی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے ،ملک کے دفاع اور شرپسندوں کو کچلنے کیلئے حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

میڈیا ر پورٹ کے مطابق اجلاس میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے رسمی ایجنڈے کو حتمی صورت دی گئی۔اجلاس میں وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف، ڈائریکٹر جنرل آف انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے جس میں ملک کی داخلی سلامتی اور خطے میں امن و سلامتی کے امور پر غور کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے درمیان مذاکرات پر بھی بریفنگ دی۔بریفنگ میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ طالبان سے نتیجہ خیز مذاکرات کیے جائے'۔انہوں نے اجلاس کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ملک میں حالیہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو جلد بے نقاب کیا جائے گاوفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل کو تعمیری بنانے کا یہ صحیح وقت ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ طالبان کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ طالبان شوریٰ کے پورے ایجنڈے پر غور کرے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ طالبان کی طرف سے جنگ بندی میں توسیع نہیں کی گئی جب کہ حکومت نے جذبہ خیر سگالی میں ان کے قیدی بھی رہا کیے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے باوجود دہشت گردی کے واقعات تشویش کا باعث ہیں، پشاور میں ایئرپورٹ پر راکٹ حملہ کیا گیا جب کہ شورش زدہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم اب وقت آگیا ہے کہ مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔

آئندہ کمیٹی کے اجلاس میں طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے تمام ایجنڈے پر بات چیت اور دہشت گردی میں ملوث افراد کی نشاندہی کے بعد موٴثر کارروائی کی جائیگی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں طالبان کے غیرجنگجو قیدیوں کی رہائی اور غیرملکی جنگجووٴں کو محفوظ راستہ دینے یا نہ دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی اس کے علاوہ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے بعد کی صورتحال بھی اجلاس میں زیرِ بحث آئی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں منعقدہ ہونے والے ایک اہم اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا واضح ایجنڈا ہونا چاہیے اور مذاکرات کے عمل کو واضح طور پر متعین کردہ حدود میں ہونا چاہیے۔سرکاری طور پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے وزیراعظم کو دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے اجلاس کو یقین دلایا کہ دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں میں ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا اور ان عناصر کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں امن و امان یقینی بنانے میں آئی ایس آئی اور دیگر سکیورٹی اداروں کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہم آہنگی کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ ملک کے دفاع اور شرپسندوں کو کچلنے کے لیے حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔