Live Updates

میجر (ر)محمد عامر کا طالبان سے مذاکراتی عمل سے باضابطہ طور پر علیحدگی کا فیصلہ، طالبان کمیٹی کے ممبران سیاسی مقاصد کے ایجنڈے کو بڑھا رہے ہیں ، مزید مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں رہ سکتا ، میجر عامر ، باضابطہ طورپر وزیرستان میں طالبان سے رابطہ کر کے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے ،طالبان میرے فیصلے سے ناراض ہوئے ،خصوصی بات چیت ۔ تفصیلی خبر

پیر 28 اپریل 2014 19:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اپریل۔2014ء) حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت میں اہم کر دار ادا کر نے والے میجر (ر)محمد عامر نے طالبان سے مذاکراتی عمل سے باضابطہ طور پر علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کمیٹی کے ممبران اپنی حیثیت کو سیاسی مقاصد کے حصول کے استعمال کررہے ہیں ۔پیر کو اسلام آباد میں ”این این آئی “کے ساتھ خصوصی بات چیت میں میجر عامر نے کہاکہ پیر کو باضابطہ طورپر وزیرستان میں طالبان سے رابطہ کر کے انہیں اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے انہوں نے کہاکہ طالبان میرے فیصلے سے ناراض ہوئے اور انہیں بات چیت کا حصہ رہنے کی درخواست کی تاہم میں نے انہیں کہا کہ ان حالات میں مذاکراتی عمل کا مزیدحصہ نہیں رہ سکتا انہوں نے کہاکہ انہوں نے طالبان رہنماؤں سے کہاکہ موجودہ صورتحال میں ان کیلئے کردار ادا کر نا اس لئے مشکل ہے کہ طالبان کمیٹی کے ممبران سیاسی مقاصد کے ایجنڈے کو بڑھا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ جب حکومتی کمیٹی قائم ہوئی تھی تو اس وقت بھی انہوں نے وزیر اعظم کی موجودگی میں یہ تجویز دی تھی کہ فائر بندی کے ساتھ ساتھ زبان بندی بھی ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ مذاکرات کو میڈیا میں لے جانے سے مقاصد حاصل نہیں ہوسکتے انہوں نے تجویز دی تھی کہ اگر میڈیا سے رابطہ کی ضرورت ہو تو ایک پریس ریلیز جاری کیا جاسکتا ہے میجر ریٹائرڈ محمد عام ر نے بتایا کہ میں نے کہا تھا کہ دونوں کمیٹیوں کے ممبران ٹی وی چینلز میں آنے اور بات چیت سے احتراز کریں انہوں نے کہاکہ ان کی نظر میں موجودہ صورتحال میں بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا ۔

(جاری ہے)

میجر عامر نے کہاکہ انہوں نے دو مرتبہ کمیٹیوں کے اجلاس میں میڈیا سے بات چیت کی مخالفت کی تھی اور وزیر داخلہ نے بھی میرے موقف کی حمایت کی تھی ایک طالبان کمیٹی کے ممبران یہ دعویٰ درست نہیں کہ مذاکرات کے عمل میں پیشرفت نہ ہونے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ یہ بھی غلط ہے کہ فوج اور حکومت کے درمیان موجودہ صورتحال کی وجہ سے بات چیت آگے نہیں بڑھ رہی ہے انہوں نے کہاکہ میری نظر میں بات چیت میں پیشرفت نہ ہونے کی ذمہ داری طالبان کمیٹی پر ہے مذاکرات کے عمل میں طالبان کے مخلص نہ ہونے کی باتوں کے حوالے سے سوال پر میجر عامر نے کہاکہ ان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے دور ان اور ان سے مسلسل رابطوں کے وقت انہیں پورا یقین رہا ہے کہ طالبان مذاکرات میں سنجیدہ ہیں انہوں نے کہاکہ پہلی حکومتی کمیٹی توڑے جانے کے باوجود حکومت کی درخواست پر ذاتی حیثیت سے بات چیت میں اپنا کر دارادا کرتا رہا ہوں اور اسی حیثیت سے وہ وزیرستان بھی طالبان سے براہ راست بات چیت کیلئے گئے تھے ۔

یاد رہے کہ میجر عامر حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کے دور ان طالبان سے غیر رسمی رابطوں میں بھی بڑے فعال رہے ۔میجر عامر خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی میں پنجپیر کے مقام پر ایک دینی مدرسے کے بانی مولانا محمد طاہر کے فرزند ہیں اور طالبان امورسے باخبر تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ان کے والد کے مدرسے سے تحریک طالبان پاکستان کے کچھ سینئر رہنما فارغ التحصیل ہیں اور اس کردار کی وجہ سے ان کے طالبان سے اچھے مراسم ہیں ۔

Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات