امریکہ کا پر تشدد انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کی حمایت کا اعادہ ، افغانستان کوسرحد پار سرگرمیوں کوباقاعدہ بنانے کیلئے پاکستان کیساتھ کام کرنے پرآمادگی کااظہار کرناچاہیے تاکہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو، سرحد پا رعسکریت پسندی باہمی مسئلہ ہے حل کیلئے دونوں ممالک کی مدد کو تیار ہیں،خطے کے تمام ممالک عسکریت پسندی کی حمایت کی پالیسی سے گریز کریں جس نے معاشروں کو طاعون زدہ کردیا، اب پاکستان اور اس کے جمہوری اداروں کی بقا کیلئے خطرہ بن چکی،نوازشریف کے دور میں پاکستان کے افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئی ،پاکستان اورافغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے جیمزڈابنزن کا انٹرویو

اتوار 27 اپریل 2014 18:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء) امریکہ نے پاکستان میں پر تشدد انتہاپسندی کے خاتمے اور قانون کی حکمرانی لئے طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کوسرحد پار سرگرمیوں کوباقاعدہ بنانے کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکرکام کرنے پرآمادگی کااظہار کرناچاہیے تاکہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو۔

سرحد پا رعسکریت پسندی ایک باہمی مسئلہ ہے اس کے حل کے لئے دونوں ممالک کی مدد کو تیار ہیں۔

(جاری ہے)

خطے کے تمام ممالک عسکریت پسندی کی حمایت کی پالیسی سے گریز کریں، نوازشریف کے دور میں پاکستان کے افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئی پاکستان اورافغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے جیمزڈابنزنے پاکستان کے سرکاری ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکہ پاکستان میں پر تشدد انتہاپسندی کے خاتمے کی غرض سے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے جیمز ڈوبنز نے کہاکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ نواز حکومت اورپاکستانی فوج پرتشدد انتہاپسندی میں کمی اوراسے بالآخر ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں اور یہ عمل افغانستان کے مستتقبل کی ترقی کیلئے نہایت مثبت ہوگا انہوں نے کہاکہ پاکستانی رہنماؤں نے طے کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کامقابلہ کر نے کے لئے طاقت کا استعمال کریں گے انہوں نے کہاکہ سرحد پار عسکریت پسندی ایک باہمی مسئلہ ہے امریکہ اس سلسلہ میں دونوں ممالک کی مدد کیلئے تیار ہے انہوں نے کہاکہ خطے کی تمام ریاستوں کوعسکریت پسندی کی بطور پالیسی حمایت سے گریزکرناچاہیے جو کہ ایک طویل مدتی حکمت عملی رہی ہے اوراس نے معاشروں بالخصوص پاکستانی معاشرہ کوطاعون زدہ کردیا ہے اور اب یہ اس کی حقیقی بقا اورجمہوری اداروں کے لئے خطرہ بن چکی ہے امریکی خصوصی نمائندے نے کہاکہ افغانستان کوسرحد پار سرگرمیوں کوباقاعدہ بنانے کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکرکام کرنے پرآمادگی کااظہار کرناچاہیے تاکہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو جیمزڈوبنز نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کے دور میں پاکستان کے افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ افغان صدرحامد کرزئی کی جانب سے پاکستان پرحالیہ تنقید کی وجہ سے اختلافات ابھرے ہیں انہوں نے کہاکہ افغان صدر حامد کرزئی نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ پربھی تنقید کرتے ہیں ایک سوال کے جواب میں امریکی خصوصی نمائندے نے کہا کہ افغانستان کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج ابھی آنا باقی ہیں قبل ازوقت کوئی رائے زنی نہیں کی جانی چاہیے میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممکنہ کامیاب صدارتی امیدوارعبداللہ عبداللہ اوراشرف غنی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے کوششیں کرینگے انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ مفاہمتی عمل اور امن کے فروغ کے سلسلہ میں پاکستان کاکردار اہم ہے انہوں نے کہاکہ اگرچہ طالبان موجودہ افغان قیادت سے ملنے کے خواہاں نہیں ہیں تاہم امریکہ کو امید ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتیجہ میں اور مغربی افواج کی تعداد کم ہوجانے سے باغی عناصراپنے موقف کاازسرنو جائزہ لیں گے اور حکومتی اداروں کے ساتھ با ت چیت کے عمل میں شریک ہونگے جس کی وسیع پیمانے پر حمایت کی جائے گی انہوں نے کہاکہ پاکستان اورافغانستان کوسرحدی تعاون کو فروغ دیناچاہیے۔