کالعدم لشکر اسلام کی علاقہ چھوڑنے کی دھمکیاں،باڑہ کے لوگوں کی نقل مکانی شروع، باڑہ میں متحرک بااثرگروپ نے افغان پناہ گزینوں اور ذکاخیل شینورای قبیلے کے لوگوں کو اپنی حمایت کرنے اور بصورت دیگر علاقے سے نکل جانے کی دھمکی دے رکھی ہے،سرکاری ذرائع، لشکر اسلام جبری بھرتیاں کرنا چاہتا ہے اسی لیے وہ افغانیوں اور دوسر قبائلیوں کو پیسے یا جنگجو فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے،پولیٹیکل انتظامیہ

اتوار 27 اپریل 2014 16:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء) کالعدم تنظیم لشکر اسلام کی دھمکیوں کے بعد خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ میں ذکا خیل کے قبائلیوں اور افغان پناہ گزینوں نے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کر دی،نجی ٹی وی کے مطابق قبائلی اور سرکاری ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ باڑہ میں متحرک بااثرگروپ نے افغان پناہ گزینوں اور ذکاخیل شینورای قبیلے کے لوگوں کو اپنی حمایت کرنے اور بصورت دیگر علاقے سے نکل جانے کی دھمکی دے رکھی ہے،باڑہ کے قبائلیوں کا کہنا تھا کہ لشکر اسلام کے عسکریت پسند ذاتی طور پر ان سے ملے اور گروپ کی حمایت کرنے اور بصورت دیگر علاقے سے نکل جانے کو کہا،باڑہ سے محفوظ مقام کی جانب نقل مکانی کرنے والے ایک افغان پناہ گزین رحمان گل نے بتایا کہ کالعدم تنظیم نے انہیں علاقہ خالی کرنے کو کہا ہے،انہوں نے بتایا کہ پچھلے ستائیس سالوں سے باڑہ میں رہیر کے بعد اب وہ یہاں سے نکلنے پر مجبور ہیں،میں یہاں کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ علاقے باغبان میں اپنے عزیزوں کے پاس منتقل ہو رہا ہوں،پولیس چیک پوسٹ باڑہ قدیم کے انچارج قیوم خان نے بتایا کہ اب تک دس سے پندرہ خاندان چیک پوسٹ سے گزر چکے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے،جب قیوم سے اس نقل مکانی کی وجوہات کے بارے میں پوچھا گیا کہ تو انہوں نے بتایا کہ وہ حتمی طور پر نہیں جانتے لیکن نقل مکانی کرنے والوں نے بتایا کہ علاقے میں متحرک عسکریت پسند گروہ انہیں یہاں سے جانے پرمجبور کر رہے ہیں،اپنے خاندان کے ہمراہ سفر کرنے والے ایک اور افغان عبدالقیوم نے بتایاکہ مجھے کہا گیا کہ میں لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کو جنگجو یا پیسے دوں، اور میرے پاس دونوں نہیں لہذا یہاں سے نقل مکانی کر رہے ہیں،ہم مقامی لوگوں کے ساتھ پچھلے کئی سالوں سے پرامن رہ رہے ہیں اور ہم اس ذاتی لڑائی میں فریق بننے کو تیار نہیں،پولیٹیکل انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ لشکر اسلام جبری بھرتیاں کرنا چاہتا ہے اور اسی لیے وہ افغانیوں اور دوسر قبائلیوں کو پیسے یا جنگجو فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے،علاقے سے نقل مکانی کرنے والے ایک شخص بیدار خان نے دعوی کیا کہ'دراصل لشکر اسلام کے شدت پسندوں نیوادی تیراہ میں فوجی آپریشن سے بچنے کے لیے سرحد پار افغان علاقوں میں پناہ حاصل کر لی تھی لیکن وہاں کے مقامی شینواری قبائلیوں نے انہیں پناہ دینے سے انکار کرتے ہوئے وہاں سے نکل جانے پر مجبور کر دیا۔

متعلقہ عنوان :