شامی شہر حلب میں سرکاری فورسزکے جنگی جہازوں کے بیرل حملے،88افرادہلاک،حمص میں امدادی کارروائیاں جاری،سرکاری فورسزنے الیپواشہر کا کنٹرول بھی دوبارہ حاصل کرلیا،مغربی انٹیلی جنس اداروں کا مزید کیمیائی ہتھیاروں کا انکشاف،امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ،شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اظہارتشویش

اتوار 27 اپریل 2014 16:31

حلب/واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء) شام کے شہر حلب کے مضافات میں بشار الاسد کی وفادار فوج کے جنگی جہازوں سے بیرل بم حملوں میں 88افرادہلاک ہوگئے ،کشیدگی کے باوجود حمص میں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی جزوی بحالی کی کوششیں بھی جاری ہیں،ادھر سرکاری فورسزنے الیپواشہر کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیااورجنگجوؤں کو واپس ہٹنے پر مجبورکردیا،ادھر مغربی ممالک کے انٹیلی جنس اداروں نے شام کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 90 فیصد کیمیائی مواد سے نجات پا لینے کے باوجود شام ابھی تک کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت رکھتا ہے،قبل ازیں امریکہ نے کہاہے کہ شام سے 92فیصد کیمیائی مواد ملک سے باہر منتقل کیاجاچکاہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لندن میں شامی آبزرویٹری کے ترجمان عبدالرحمن رامی نے بتایاکہ سرکاری فوج کے جنگی طیاروں نے حلب کے نواحی علاقے دارہ عزہ پر بیرل بم حملے، میزائلوں اور توپخانے سے وحشیانہ گولہ باری کی جس کے نتیجے میں 88 افراد ہلاک اور 102زخمی ہو گئے ،شام کی جنرل انقلاب کونسل کے مطابق حلب اور اس کے مضافات میں اسدی فوج کی بمباری سے88افراد مارے گئے ،کشیدگی کے باوجود حمص میں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی جزوی بحالی کی کوششیں بھی جاری ہیں، اقوام متحدہ کی مساعی سے اپوزیشن اور اسدی فوج نے حمص کی بعض کالونی میں امدادی سامان کی فراہمی پر اتفاق کیا ہے تاہم بعض ذرائع اس خبر کی تصدیق نہیں کر رہے،ایک روزقبل متحارب فریقین میں چند گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کرنے اور متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی کے لیے فریقین میں رابطے ہوئے ،خیال رہے کہ حمص میں متاثرہ شہریوں کے انخلا اور ان کی امداد کے حوالے سے شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک عارضی سمجھوتہ ایک ماہ قبل طے پایا تھا، لیکن معاہدے کے اگلے ہی روز دو طرفہ فائرنگ سے اس کی خلاف ورزی شروع کر دی گئی تھی جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے،ادھر مغربی ممالک کے انٹیلی جنس اداروں نے شام کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے خبردار کیا کہ 90 فیصد کیمیائی مواد سے نجات پا لینے کے باوجود شام ابھی تک کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ الزامات برطانیہ، فرانس اور امریکی حساس اداروں کی طرف سے حاصل کی گئی اطلاعات کی بنیاد پر سامنے آئے ،مغربی ممالک کے حساس اداروں کی طرف سے ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد حالیہ دنوں میں کیے گئے ان انکشافات کو تقویت ملی جن میں کہا گیا تھا کہ شامی افواج نے حال ہی میں اپنے مخالفین کے خلاف کلورین گیس استعمال کی ہے،ایک مغربی ملک کے سینئرسفارتکار نے بتایاکہ ہم اس امر کے بارے میں واضح ہیں اور اطلاعات کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ شام نے کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں سب کچھ عالمی برادری کیساتھ شئیر نہیں کیا ہے، اس بارے میں انٹیلی جنس کی اطلاعات امریکا، برطانیہ اور فرانس سے حاصل ہوئی ہیں،تاہم مغربی سفارتکار نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا کہ کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق کس قدر اطلاعات شام نے عالمی برادری سے چھپا رکھی ہیں اور ابھی بھی اس کے پاس کس مقدار میں کیمیائی ہتھیار موجود ہیں،دوسری جانب شام نے ان اطلاعات کی نفی کرتے ہوئے کہاکہ اس نوعیت کے بے بنیاد الزامات بچگانہ حرکت پر مبنی ہیں، ان الزامات کا مقصد شام کو بلیک میل کرنا ہے،اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشارالجعفری نے کہا ان تین ملکوں کا مقصد صرف یہ ہے کہ غیر ضروری طور پر کیمیائی ہتھیاروں کی مانیٹرنگ کیلیے شام میں روکا جائے،ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ وزیرخارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لارورف سے ٹیلی فونک رابطہ کیااورکہاکہ 92فیصدکیمیائی مواد شام سے باہر منتقل کردیاگیاہے،گفتگومیں جان کیری نے حال ہی میں شامی فورسزکی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے اپوزیشن کے دعوے تشویشناک بات ہے اگریہ دعوے سچ ہیں توشام کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :