آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے پر غور

ہفتہ 26 اپریل 2014 21:31

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے پر غور

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اپریل۔2014ء) حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے پر غور شروع کر دیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ کفائت شعاری کی پالیسی کے پیش نظر تنخواہوں میں زیادہ اضافہ ممکن نہیں۔ نئے بجٹ میں نیشنل انکم سپورٹ پروگرام شروع کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا جس میں مجموعی اقتصادی صورت حال اور نئے مالی سال کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔

زرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی مشاورتی کونسل کو بتایا کہ اپوزیشن سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے تاہم ایسا ممکن نہیں ہے۔ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ مہنگائی اور دیگر عوام کو مدنظر رکھ کر اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گی۔

(جاری ہے)

حکومتی زرائع کے مطابق تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ کونسل کو بتایا گیا کہ نئے بجٹ میں نیشنل انکم سپورٹ پروگرام منصوبہ شروع کیا جائے گا جس میں معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقے کیلئے مختلف پروگرام شامل ہونگے۔

تاہم ساتھ ساتھ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی جاری رہے گا۔ قومی اقتصادی مشاورتی کونسل کے پانچ مختلف زیلی گروپوں نے بجٹ سے متعلق مختلف تجاویز پیش کیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کی 53 فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے۔ سماجی شعبے کے تحفظ کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ سرکاری سکولوں میں مڈ ڈے میل پروگرام شروع کرنے کی تجویز بھی دی گئی جس کا مقصد غذائی قلت کا خاتمہ ہے۔

زرعی شعبے کو زیادہ قرضے دینے کے ساتھ ساتھ روز مرہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ توانائی کے شعبے میں بجلی کی تقیسم کار کمپنیوں کی نجکاری اور سبسڈی کے خاتمے کی بھی تجویز دی گئی۔ ٹیکسوں میں چھوٹ سے متعلق ایس آر اوز مرحلہ وار ختم کرنے سے متعلق منصوبے کو سراہا گیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ قابل عمل تجاویز کو آئندہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ مشاورتی کونسل کا آئندہ اجلاس 14 مئی کو ہو گا۔

متعلقہ عنوان :