وزیراعلی سندھ، وزیر یلوے کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ موجودہ حکومتوں کی مدت میں مکمل کرنے کا عزم،ریلوے کراسنگز پر حادثات کی روک تھام کیلئے سندھ حکومت نے پھاٹکوں کی تعمیر کیلئے 100 ملین روپے مختص کئے ہیں ،وزیراعلیٰ سندھ، کے سی آر پر عملدرآمد سے متعلق تما م تر کارروائی مکمل کر لی گئی ہے ،صرف ریلوے ٹریک لینڈ سے تجاوزات کا خاتمہ باقی ہے،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق

ہفتہ 26 اپریل 2014 20:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اپریل۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مشترکہ طور پر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبہ ان کے موجودہ حکومتوں کی مدت میں مکمل ہو ، تاکہ روزانہ 0.7 ملین افراد کو جدید معیار ی اور سستی ٹرانسپورٹ کی سہولت کی فراہمی کی ساتھ ساتھ اس منصوبہ کی بدولت شہر کی حدود میں واقع متعددصنعتی اور تجاری تنظیموں کو بھی باہم ملایا جاسکے گا۔

اس عزم کے اعادہ انہوں نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں کے سی آر پروجیکٹ پر عملدرآمد اور پاکستان ریلوے سے متعلق دیگر مسائل کے حل کے سلسلے میں ایک اجلاس کی مشترکہ صدارت کے دوران کیا۔ صوبائی وزیرٹرانسپورٹ ممتاز جھکرانی، صوبائی وزیر اطلاعات وبلدیات شرجیل انعام میمن ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ وسیم احمد ، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو علم الدین بلو، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی ، سیکریٹری ٹرانسپورٹ ، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسزقاضی شاہد پرویز، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس ، ایم ڈی اور پی ڈی کے سی آر پروجکیٹ اور متعلقہ محکموں اور پاکستان ریلوے کے افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کمشنر کراچی شعیب صدیقی کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے کمیٹی میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ ، سیکریٹری خزانہ، ایم ڈی کے سی آر ، پی ڈی کے سی آر، ایڈمینسٹریٹر کے ایم سی اور ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی بطور ممبر شامل ہونگے جو کہ تجاوزات قائم کرنے والوں سے بات چیت کریں گے اور ان کو دوسری جگہ پر آبادکاری کے لئے کارآمد منصوبہ تیار کرکے 20 مئی 2014 تک وفاق اور سندھ حکومت کو پیش کرینگے تاکہ منصوبے کا اسٹینڈرڈ آف آپریشن (ایس او پی) پر کام کا آغاز کیا جاسکے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کے لئے متبادل آپشن بھی رہے تاکہ ریلوے ٹریک کی زمین پر سے قبضے خالی کراکر پروجیکٹ پر عملدرآمد کے کام کو تیز کیا جا سکے۔ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت نے آبادکاری کے منصوبہ میں سرمایہ کاری کرنے میں بھی دلچسپی ظاہر کی تاکہ دیگر عوامل کے باعث وقت کے زیان کو روکا جاسکے اور فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ مالی سال 2014-15کے بجٹ میں اس منصوبہ کے حوالے سے فنڈز مختص کئے جائیں اور اس منصوبہ کو موجودہ حکومت کی مدت میں پائیہ تکمیل کو پہنچایا جائے۔

وفاقی وزیر ریلوے کی جانب سے صوبہ سندھ میں ریلوے ٹریکس کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے خدشات کے اظہار پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریلوے ٹریکس کے حساس حصوں پر ریلوے فورس کے ساتھ ملکر مشترکہ طور پر پیٹرولنگ کرے۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی پولیس سندھ کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی جو کہ اس معاملے کا مستقل بنیادوں پر جائزہ لیکر اس کے حل کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کریگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ میں ریلوے کراسنگس پر پھاٹک کھولنے والے عملہ کی عدم موجودگی کے حوالے سے کہا کہ اس نوعیت کے 44 ریلوے کراسنگ کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر سندھ حکومت نے ریلوے پھاٹکوں کی تعمیر کے لئے 100 ملین روپے مختص کئے ہیں تا کہ ریلوے کراسنگس پر حادثات کی روک تھام ہوسکے اور قیمتی انسانی جانوں کے زیان کو بھی روکا جا سکے۔ انہوں نے پاکستان ریلوے کو حیدرآباد اور سکھر ریلوے اسٹیشن پر دو مجسٹریٹس مہیا کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ ریلوے کی زمین اور دیگر املاک سے تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے۔

اجلاس میں کینٹ اسٹیشن کراچی کی تاریخی حیثیت کو بحال کرنے اور آئی آئی چندریگر روڈ کراچی پر ریلوے کی اسٹیڈیم تزئین وآرائش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ کراچی کے لوگوں کو سہولیات میسر آسکیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان ریلوے کو اس منصوبے عملددرآمد کے لئے مکمل انتظامی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت کے سی آر منصوبے پر جلد سے جلد عملدرآمد کی خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالے سے سندھ حکومت دلچسپی کااندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ سندھ حکومت نے جمعہ گوٹھ میں غیر قانونی طورپر قبضہ کی گئی 283 ایکٹرز زمین لینڈ مافیا سے وگذار کرائی جہاں پر متاثرین کی آبادکاری کی جائینگی اور کہا کہ کے سی آر ٹریک کی زمین بھی اس طرح سے خالی کرائی جائینگی جس کے لئے اینٹی انکروچیمنٹ فورس پہلے ہی سے فعال ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت بی آرٹی اور ایل آر ٹی بس ٹرانسپورٹ کے منصوبہ پر بھی عمل پیرا ہے جس سے بھی لوگوں کو شہر میں ٹرانسپورٹ کی بہترین اور محفوظ سفری سہولیات میسر آئیں گی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کے سی آر پر عملدرآمد سے متعلق تما م تر کاروائی مکمل کر لی گئی ہے صرف ریلوے ٹریک لینڈ سے تجاوزات کا خاتمہ باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر وزیراعظم پاکستان سے بھی تبادلہ خیا ل ہوا ہے اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بغیر کسی تاخیر اور وقت کے ضیاع کے اس مسئلہ کا فوری طور پر تدارک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت اہم منصوبہ ہے اور وفاقی حکومت اس منصوبے پر وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کی سربراہی میں جلد سے جلد اسے پائیہ تکیمل تک پہنچانے کی خواہاں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت لوگوں کو ریل کی زیادہ سے زیادہ اور بہترین سہولیات کی فراہمی کی خواہاں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ریلوے کے دیگر اثاثوں کی بھی حفاظت کی جائے گی۔واضح رہے کہ کے سی آر پروجیکیٹ کا روٹ 43.12 کلومیٹر رقبہ پر ہوگا جس میں 23.8 کلومیٹر سیدھا راستہ جبکہ 3.7 کلومیٹر ٹنل پر محیط ہوگا اور ہر ایک اسٹیشن پر بینک ، پوسٹ آفس ، بک شاپس ، لائیبربریاں، ریکارڈنگ روم، کھانے پینے کے اسٹال ، کلچر سینٹرز، پارکنگ کی سہولیات دستیاب ہوگی اور کے سی آر منصوبہ کے لئے بلا تعطل بجلی کی فراہمی ، پانی اور الیکٹرانک انفراسٹیکچر ، جدید ٹیلی کمیونیکیشن سٹم بھی مہیا کیا جائیگا اور یہ منصوبہ 2.6 بلین ڈالرز کی لاگت سے مکمل ہوگا اور جس میں سے 90فیصد جائیکا نرم شرائط پر قرضے کی صورت میں فراہم کریگا۔

جبکہ -10% وفاقی حکومت اور سندھ حکومت فراہم کرینگے۔