پاکستان پولیوسے متاثرہ دنیا کا آخری ملک رہ جائیگا،عالمی ادارہ صحت

ہفتہ 26 اپریل 2014 13:50

پاکستان پولیوسے متاثرہ دنیا کا آخری ملک رہ جائیگا،عالمی ادارہ صحت

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26اپریل 2014ء) عالمی ادارہ صحت نے کہاہے کہ دنیا بھر میں پولیو کے متعدی مرض سے متاثر ہ آخری تین ملکوں کی فہرست میں پاکستان تاحال سرِ فہرست ہے، جہاں پولیو وائرس کے بڑے ذخائر موجود ہیں، یہ زمین پر آخری مقام ہوگا، جہاں پولیو کا مرض پایا جاتا ہوگا،یہ پریشان کن معلومات اسٹریٹیجک ایڈوائزری گروپ (ایس اے جی ای) کے ماہرین کے ایک اجلاس میں بتائی گئی، ایک حکومتی عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایاکہ اس ہفتے ایک اجلاس میں دنیا بھر میں پائی جانے والی بڑھتی ہوئی تشویش کا مختصر خلاصہ پیش کیا کہ پاکستان میں پولیو وائرس کے بدترین اثرات متواتر ظاہر ہورہے ہیں،ایس ای جی ای کے اجلاس میں بتایا گیا کہ پولیو سے متاثرہ ممالک پاکستان، نائجیریا اور افغانستان میں پولیو کیسز کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ پاکستان باقی دو پولیو سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں اولین درجے پر ہے، جہاں اس سال اب تک پولیو کے بے قابو وائرس سے متاثرہ پچاس کیسز سامنے آچکے ہیں،انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے پیش گوئی کی تھی کہ پولیو کے وبائی مرض سے متاثرہ ممالک میں بھارت آخری ملک ہوگا، یہ پیش گوئی اس کی آبادی کے حجم اور صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی قابو سے باہر صورتحال کو دیکھتے ہوئے کی گئی تھی، لیکن بھارت نے پولیو سے پاک ملک کا درجہ حاصل کرکے دنیا کو حیران کردیا،مسلسل پولیو وائرس کے پھیلاوٴ کی وجہ سے پشاور، فاٹا اور کراچی اس اجلاس میں بحث کا مرکزی نکتہ بنے رہے،انہوں نے عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں موجودہ صورتحال بارود کے ڈرم کی مانند ہے، جو کسی وقت دھماکے سے پھٹ جانے کی صورت میں بڑے پیمانے پر پولیو وائرس کے پھیلاوٴ کا سبب بن سکتا ہے،مزید یہ کہ بجائے اس صورتحال کو سنجیدگی سے لینے کے حکومت کی گرفت کمزور پڑتی جارہی ہے،انہوں نے کہاکہ اس ہفتے پاکستان میں پولیو کے پانچ نئے کیس رپورٹ کیے گئے، جن میں سے دو خطرناک پولیو وائرس ٹائپ 1-WPV1، اور تین سرکولیٹنگ ویکسین ڈرائیوڈ پولیو وائرس ٹائپ 2-cVPV2 ہے، چار کیسز فاٹا میں اور ایک کراچی میں گڈاپ کے علاقے سے رپورٹ کیا گیا،حکام کو یہ جان کر شدید جھٹکا لگا کہ کل پچاس بچوں میں سے جو اب تک خطرناک پولیو وائرس سے مفلوج ہوچکے ہیں، ان میں سے چالیس کے بارے میں بتایا گیا کہ انہیں پولیو کی ایک بھی خوراک نہیں پلائی گئی تھی،اکتالیس کیسز فاٹا میں رپورٹ کیے گئے، آٹھ خیبر پختونخوا سے، اور تین سندھ سے۔

(جاری ہے)

بلوچستان اور پنجاب میں پولیو کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا،راولپنڈی کے بارے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ وہ پشاور کے بعد دوسرے نمبر پر ہوگا، اس لیے کہ یہاں بھی پشاور کی طرح فاٹا، باجوڑ ایجنسی، شمالی اور جنوبی وزیرستان، مہمند ایجنسی اور افغانستان سے نقل مکانی کرکے آنے والے خاندانوں کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے۔

متعلقہ عنوان :