امریکا کا متحارب فلسطینی جماعتوں حماس اورفتح کے درمیان مفاہمتی معاہدے پر اظہارمایوسی، فتح اورحماس کی مفاہمت امریکا کیلئے مشکل پیدا کرنے والی ہے،معاہدہ امن کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے،ترجمان محکمہ خارجہ

جمعرات 24 اپریل 2014 19:18

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2014ء) امریکا نے متحارب فلسطینی جماعتوں فتح اور حماس کے درمیان مفاہمتی معاہدے پر مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ یہ پیش رفت امریکا کیلیے مشکل پیدا کرنے والی ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین پاسکی نے کہاکہ متحارب فریق امکانی طور پر گزشتہ سات برسوں پر محیط اختلافات ختم کر دیں گے، کیونکہ دونوں جماعتوں نے مشترکہ عبوری حکومت کے قیام اور مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ غزہ میں نئے انتخابات پر بھی اتفاق کر لیا ہے،انہوں نے کہاکہ یہ پیش رفت امریکا کیلئے مشکل پیدا کرنے والی ہے، اس لیے یقینی طور پر ہم مفاہمت کے اس اعلان سے مایوس ہوئے ہیں،جین پاسکی کا کہنا تھاکہ یہ مفاہمتی معاہدہ ہماری امن کوششوں کو غیر معمولی طور پر نقصان پہنچا سکتا ہے، نہ صرف امریکی کوششوں کو بلکہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان کوششوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے،جین پاسکی نے اس سوال پرکہ کیا اب سارے فلسطینی مل کر امن مذاکرات کے حوالے سے بہتر انداز میں کردار ادا کر سکتے ہیں کہا کہ یہ بہت خوش گمانی والی بات ہے،ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا نے فلسطینیوں کے متحد ہونے والے معاہدے پر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل دونوں کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے،واضح رہے امریکی وزارت خارجہ 1997 سے حماس کو ایک دہشت گرد جمات قرار دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

حماس اب اپنے عوامی مینڈیٹ اور فتح کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد صرف غزہ میں نہیں بلکہ پورے مغربی کنارے میں بھی شریک اقتدار ہو گی،حماس اپنے موقف کی وجہ سے امریکی کوششوں سے شروع ہونیوالے امن مذاکارات کا بھی کبھی حصہ نہیں رہی ہے۔ ایسے موقع پر جبکہ امریکا امن مذاکرات کے حوالے سے اسرائیل کو رام کرنے کیلیے کوشاں ہے لیکن دونوں اسرائیل اپنے وعدوں پر عمل کیلئے تیار نہیں ہے

متعلقہ عنوان :