کیا آئین کے مطابق شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کئے جا رہے ہیں ،عدالت کو آگاہ کیا جائے ، سپریم کورٹ ،چاروں صوبوں کی آٹے کی قیمت اور دستیابی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ،ملک میں اجناس کی کمی نہیں ،ہم میں خوف خدا نہیں رہا ،ہمارے ہاں انتظامی صلاحیتوں کی کمی ہے ،عدالتی معاون رفیق رجوانہ

منگل 22 اپریل 2014 22:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے آٹے کی قیمتوں میں روز افزوں اضافہ کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کیا آئین کے مطابق شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کئے جا رہے ہیں منگل کوجسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر چاروں صوبوں کی جانب سے آٹے کی قیمت اور دستیابی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے علاوہ فوڈ اینڈ سیکورٹی کمشنر نے بھی اپنی الگ رپورٹ عدالت کو پیش کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اورصوبوں کی رپورٹ میں بتایاگیا کہ ملک میں660 سے1240 روپے کے درمیان فی من آٹا فروخت ہو رہا ہے تاہم فوڈ اینڈ سیکورٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ موجودہ قیمتوں کے ساتھ چار افراد پر مشتمل چھوٹا خاندان 5500 روپے میں مناسب حد تک گزر بسر کر سکتا ہے اس رپورٹ میں ایک چھوٹے خاندان کیلئے درکار ایک مہینے کے اشیاء ضروریہ کاتخمینہ بھی شامل تھا تاہم عدالت نے قراردیاکہ یہ اعداد و شمار پرانے اورنامکمل ہیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالتی معاون رفیق رجوانہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے ملک میں اجناس کی کمی نہیں ہے بلکہ ہم میں خوف خدا نہیں رہا اس کے ساتھ ہمارے ہاں انتظامی صلاحیتوں کی بھی کمی ہے میری تجویز ہے کہ اگر ملک میں یوٹیلٹی سٹور کی تعداد بڑھائی جائے تو اس بے جاگرانی اورسامان ضروریہ کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت دو مئی تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر عدالت کو اس امرسے آگاہ کیا جائے کہ کیا آئین کے مطابق شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کئے جا رہے ہیں بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :